پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا: شرجیل انعام میمن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو تاریخی شکست دی۔ پاکستان کی آج دنیا بھر میں ایک قدر ہے، ہم نے تاریخی فتح حاصل کی، پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کا مزہ جو اب آیا پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کے دوران سینئر وزیر سندھ شرجیل مین نے کہا کہ پی ایف یو جے کو 75ویں سالگرہ پر مبارکباد دیتا ہوں۔ سچ کڑوا ہوتا ہے، اس کی قیمت بھی ادا کرنا پڑتی ہے، مختلف ممالک میں صحافیوں کو قتل کیا گیا، ان حالات میں صحافت کرنا ایک چیلنج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں نے بخوبی اس چیلنج کو نبھایا، بی بی شہید اور نصرت بھٹو نے صحافیوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کی ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ ذوالفقار بھٹو اور بےنظیر بھٹو کی زندگی میں ان کا میڈیا ٹرائل کیا گیا، آصف زرداری کا میڈیا ٹرائل ہوا، ہم سے زیادہ میڈیا فرینڈلی کوئی ہو بھی نہیں سکتا، ہماری گردن میں سریا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل صرف سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے۔
سینئر وزیر سندھ نے صحت کے شعبے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے اسپتال پاکستان کے ہر شخص کے لیے مفت ہیں، این آئی سی وی ڈی میں لاکھوں لوگ دیگر صوبوں سے آتے ہیں، ہمارے اسپتالوں میں ایران اور دیگر ممالک کے لوگ علاج کروا کر گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔