گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے محروم رکھا گیا ہے گلگت بلتستان
پڑھیں:
گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا
جشن آزادی گلگت بلتستان کی مناسبت سے آرمی ہیلی پیڈ گلگت پر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری، گورنر گلگت بلتستان، وزیر اعلیٰ، کمانڈر ٹین کور، فورس کمانڈر جی بی سمیت صوبائی وزراء، اعلیٰ سول و عسکری حکام سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کا 78 واں جشن آزادی جوش و خروش سے منایا گیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے جی بی کے یوم آزادی کی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق گلگت میں مرکزی تقریب چنارباغ میں ہوئی جہاں مہمان خصوصی گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ تھے، تقریب میں وزیر اعلی جی بی، صوبائی وزراء، کمانڈر ایف سی این اے سمیت دیگر سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ نے یادگار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ ادھر جشن آزادی گلگت بلتستان کی مناسبت سے آرمی ہیلی پیڈ گلگت پر پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری، گورنر گلگت بلتستان، وزیر اعلیٰ، کمانڈر ٹین کور، فورس کمانڈر جی بی سمیت صوبائی وزراء، اعلیٰ سول و عسکری حکام سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ادھر سکردو میں جگہ جگہ یوم آزادی کی تقریبات ہوئیں۔ مرکزی تقریب یادگار شہداء پر منعقد ہوئی جہاں کمشنر بلتستان، ڈی جی آئی و دیگر نے پرچم کشائی کی۔
ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کمپلکس سے ریلی بھی نکالی گئی جو یادگار شہداء پہنچ کر جلسے میں بدل گئی۔ ریلی میں سکول کے بچے، انجمن تاجران سمیت عوام نے شرکت کی۔ ادھر ضلع غذر میں ضلعی انتظامیہ کے زیر انتظام ریسٹ ہاؤس سے سٹی پارک تک ریلی نکالی گئی۔ محکمہ جنگلات کی جانب سے سٹی پارک میں شجرکاری کا بھی اہتمام کیا گیا، مہمانوں نے سٹی پارک میں پودے لگائے۔ ضلع ہزہ میں بھی یوم آزادی جوش و خروش سے منایا گیا۔ مرکزی تقریب گرلز ڈگری کالج کریم آباد میں ہوئی جہاں پرچم کشائی کی گئی جبکہ پولیس کے دستے نے سلامی پیش کی۔ دیامر، استور، گانچھے میں بھی یوم آزادی کی تقریبات ہوئیں۔ یوم آزادی کے موقع پر گلگت بلتستان میں عام تعطیل کی گئی۔ دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر گلگت میں اتحاد چوک پر جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ جلسے میں گلگت بلتستان کی محرومیوں کو اجاگر کیا گیا۔