ماہرین ہمارے روز مرہ کے استعمال کی مشینوں کے سبب کینسر سے متعلقہ ممکنہ اموات سے خبردار کر دیا۔

ماہرین کے انتباہ کے مطابق اس کی وجہ ان اشیاء میں بڑی مقدار میں موجود کینسر کا سبب بنے والے کیمیلز اور آگ کو پھیلنے سے روکنے والے مرکبات ہیں۔

کچن کے برتن، برقی آلات اور کافی مشین ری سائیکل پلاسٹک سے بنائے جانتے ہیں جو رنگ برنگی اشیاء کو ایک ساتھ پگھلا کر بنائے جاتے ہیں، جس سے پلاسٹک کا رنگ بد نما ہو جاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں پلاسٹک بنانے والے عموماً پلاسٹک میں مستقل کالا رنگ دینے کے لیے کاربن بلیک نامی ڈائی شامل کرتے ہیں۔

مختلف مطالعوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاربن بلیک پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربنز (پی اے ایچ ایس) جیسے متعدد مرکبات رکھتا ہے جو کہ کارسینوجینک یعنی کینسر کا سبب ہوتے ہیں۔

اس وجہ سے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے کاربن بلیک کو 2020 میں انسانی صحت پر اثرات کے انتہائی محدود شواہد کے باوجود ایک کارسینوجن قرار دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت

ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔

مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔

یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • روزانہ پانچ منٹ کی ورزش بلڈ پریشر کم کرسکتی ہے، تحقیق
  • ایک ماہ تک روزانہ صبح لیموں پانی پینے کے 5 حیرت انگیز فوائد
  • بےقاعدہ نیند سے جُڑے خطرناک مسائل
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
  • شیرانی، دہشتگردوں کا تھانے پر حملہ، دو اہلکار شہید، متعدد زخمی
  • ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
  • عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والے کا نام بتانے سے انکار
  • حب چوکی پر بس سے اسمگل شدہ سامان نکل آیا، ضبط کرنے پر ٹرانسپورٹرز کا احتجاج، کسٹم کی ہوائی فائرنگ
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا