فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کثیر الجہتی تعاون اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کا فروغ اورسہ ماہی کھلے مباحثہ جس کا موضوع ”مشرق وسطیٰ کی صورت حال، بشمول مسئلہ فلسطین“ کے عنوان سے منعقدہ ہوا، یہ اجلاس موجودہ وقت کی اہمیت ہے امید ہے کہ یہ عالمی امن کیلئے بہتر اور مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اہم قدم ثابت ہوگا، ضرورت اس امر کی ہے کہ اجلاس کو صرف قراردادوں یا بیانات کی حدتک محدود نہ رکھا جائے بلکہ غزہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ فلسطین ایک حقیقت ہے اور اسرائیل غاصب اور ناجائز ریاست ہے، مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی صورت قابل قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ درست اقدام ہے، فلسطینی صدر کے مطابق اس کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا جائے گا۔ انہوں نے فرانسیسی حکومت سے اپیل کی ہنگامی بنیادوں دیگر ممالک کے تعاون سے مسئلہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے میں اپنا کردار ادار کرے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی مغربی طاقتوں کے ہاتھو ں یرغمال بنا ہوا ہے اور امریکہ قتل عام کی کھلم کھلا حمایت کررہا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مسئلہ فلسطین
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین