اسلام ٹائمز: ​یہ صرف مالیاتی اداروں یا میڈیا کی طاقت کا معاملہ نہیں ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ چند خاندانوں نے سرمائے، علم اور ابلاغ کے تمام اہم ذرائع پر ایسی گرفت قائم کر رکھی ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ ان کی بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنی مرضی سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نظر نہ آنے والا جال ہے جہاں مارکیٹس کو کنٹرول کرنے سے زیادہ خطرناک کام انسانوں کے شعور کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہی آج کے عالمی مالیاتی نیٹ ورکس کی اصل حکمت عملی ہے۔ ​یہ ایک ایسا پیچیدہ منظر نامہ ہے جہاں ہر عمل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اور بظاہر آزاد نظر آنے والے ادارے درحقیقت ایک ہی مقصد کے تحت کام کر رہے ہیں۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ (سید رحمان شاہ) 

​جب بھی ہم عالمی معیشت یا سرمایہ داری پر بات کرتے ہیں، ہماری سوچ اکثر بڑے اداروں، معروف کمپنیوں اور سٹاک ایکسچینج تک محدود رہتی ہے۔ لیکن ان دیکھے پردوں کے پیچھے کچھ ایسی خاندانی قوتیں موجود ہیں جو نہ صرف مارکیٹس کو کنٹرول کرتی ہیں بلکہ عالمی رائے عامہ، تعلیمی شعور اور پالیسی سازی کو بھی اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان خاندانوں میں راتھشائلڈ اور واربرگ خاندان سر فہرست ہیں، جن کے زیر اثر ایسے ادارے اور نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں جن کے نام ہم روز سنتے ہیں، مگر ان کے پس منظر سے ناواقف ہیں۔ یہ ایک ایسا پیچیدہ جال ہے جس میں سرمائے، علم، اور ابلاغ کو ایک ہی قوت کے تحت رکھا گیا ہے۔ ​یہ خاندان براہِ راست اور بالواسطہ طریقوں سے عالمی معیشت پر اپنی گرفت مضبوط کیے ہوئے ہیں۔

​انویسٹمنٹ کنٹرول کے ذریعے
BlackRock، Vanguard Group، اور State Street جیسے بڑے سرمایہ کاری ادارے، جو مجموعی طور پر $10 ٹریلین سے زیادہ کے اثاثوں کا انتظام کرتے ہیں، دنیا کی تقریباً تمام بڑی کمپنیوں (Apple، Microsoft، Amazon، Pfizer، Coca-Cola) میں بڑے شیئر ہولڈرز ہیں۔ ان اداروں کی ملکیت یا "beneficial ownership" کا ڈھانچہ پیچیدہ اور اکثر خفیہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، Vanguard کی ملکیت ایک "ٹرسٹ اسٹرکچر" کے ذریعے چھپائی گئی ہے، جہاں مالیاتی خاندانوں کا اثر براہِ راست نہ ہونے کے باوجود ان کے گہرے روابط اور اثر و رسوخ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ڈالر اور سونے پر اثر
1800ء کی دہائی سے راتھشائلڈ خاندان نے عالمی سونے کے معیار (London Gold Fix) کو قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آج بھی ڈالر کی قدر کو کنٹرول کرنے والے اداروں جیسے IMF، World Bank، اور Federal Reserve میں ان خاندانوں کا اثر و رسوخ موجود ہے۔ یہ ادارے عالمی معیشت کی نبض تھامے ہوئے ہیں اور ان کے فیصلوں پر ان خاندانوں کے نمائندوں کی چھاپ واضح نظر آتی ہے۔

مالیاتی اداروں کے ذریعے دنیا کو قرض دینا
​IMF اور World Bank جیسے ادارے ترقی پذیر ممالک کو قرض دیتے ہیں لیکن ان کے ساتھ "Structural Adjustment Programs" کی شرائط مسلط کرتے ہیں۔ ان شرائط میں اکثر نجکاری، سرکاری سبسڈی کا خاتمہ، اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ملکی منڈیوں کو کھولنا شامل ہوتا ہے۔ ان اداروں میں فیصلہ سازی پر امریکہ کا سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے اور امریکہ میں Federal Reserve کے پس پردہ واربرگ خاندان کا تاریخی کردار رہا ہے۔ یوں، قرض کی صورت میں مالیاتی امداد کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی معاشی پالیسیوں کا کنٹرول بھی ان کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔

​ میڈیا اور تعلیم پر گرفت،فہم و ادراک کی تشکیل
​مالیاتی خاندانوں نے صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ رائے عامہ کی تشکیل کو بھی اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔ Bloomberg، Reuters، The Economist، اور Financial Times جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز میں یا تو ان خاندانوں کی براہِ راست شراکت ہے یا ان کے مشیران کا گہرا اثر موجود ہے۔ مثال کے طور پر، The Economist کے ایڈیٹوریل بورڈ میں ماضی میں راتھشائلڈ خاندان کا اثر ثابت شدہ ہے۔ یہ ادارے خبروں اور معلومات کی ترسیل کے ذریعے رائے عامہ کو ایک مخصوص سمت دیتے ہیں۔

​خبروں کی زبان اور زاویہ
اگر کوئی ترقی پذیر ملک مغربی مالیاتی ایجنڈے سے ہٹ کر اپنی پالیسیاں بناتا ہے تو یہی میڈیا اسے "پاپولسٹ، کرپٹ یا آمر" جیسے القابات سے نوازتا ہے۔ اس کے برعکس، جو حکومتیں ان مالیاتی اداروں کے ایجنڈے کے مطابق کام کرتی ہیں، انہیں "اصلاح پسند، معتدل اور جمہوری" قرار دیا جاتا ہے۔ اس طرح خبروں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں ایک مخصوص تصویر بنائی جاتی ہے جو ان طاقتور خاندانوں کے مفادات کی ترجمانی کرتی ہے۔

جامعات: ذہن سازی کے مراکز
​Yale، Harvard، Oxford، اور Cambridge جیسی دنیا کی بہترین جامعات وہ مراکز ہیں جہاں عالمی ماہرین معاشیات، بینکار اور پالیسی ساز تیار ہوتے ہیں۔ ان اداروں میں ہونے والی تحقیق اور ریسرچ پروگرامز کو اکثر انہی خاندانوں کی فاؤنڈیشنز سے فنڈنگ ملتی ہے۔ یہ تھنک ٹینکس جیسے Council on Foreign Relations (CFR) اور Chatham House براہِ راست عالمی پالیسی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان اداروں کے بانی یا فنڈنگ ذرائع بھی انہی سرمایہ دار خاندانوں سے منسلک ہوتے ہیں۔ یوں، علم اور فکری رہنمائی کے ذریعے ایک ایسی سوچ پروان چڑھائی جاتی ہے جو ان مالیاتی قوتوں کے مقاصد کو پورا کرتی ہے

ایک نظر نہ آنے والا جال 
​یہ صرف مالیاتی اداروں یا میڈیا کی طاقت کا معاملہ نہیں ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ چند خاندانوں نے سرمائے، علم اور ابلاغ کے تمام اہم ذرائع پر ایسی گرفت قائم کر رکھی ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ ان کی بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنی مرضی سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نظر نہ آنے والا جال ہے جہاں مارکیٹس کو کنٹرول کرنے سے زیادہ خطرناک کام انسانوں کے شعور کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہی آج کے عالمی مالیاتی نیٹ ورکس کی اصل حکمت عملی ہے۔ ​یہ ایک ایسا پیچیدہ منظر نامہ ہے جہاں ہر عمل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اور بظاہر آزاد نظر آنے والے ادارے درحقیقت ایک ہی مقصد کے تحت کام کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ہماری دنیا آزادانہ فیصلوں پر چل رہی ہے، یا یہ ایک طے شدہ ایجنڈے کا حصہ ہے؟

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مالیاتی اداروں یہ ایک ایسا کو کنٹرول سے زیادہ کے ذریعے ہے جہاں کام کر

پڑھیں:

ہنگو میں پولیس قافلے پر ریموٹ کنٹرول دھماکا، ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی

ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او عمران الدین سمیت 2 پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔

ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد خان کے مطابق، پولیس افسران کربوغہ میں امن کمیٹی کے ساتھ میٹنگ کے بعد دوآبہ واپس آ رہے تھے کہ راستے میں روڈ کنارے نصب بم سے ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: ہنگو میں گیس پلانٹ پر دہشتگردوں کا حملہ، 6 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے

دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو ٹی ایچ کیو اسپتال دوآبہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ایس پی انوسٹی گیشن، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او ایک ہی قافلے میں سفر کر رہے تھے جب دھماکا پیش آیا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بھی ہنگو میں ایس پی آپریشنز زبیر کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں ایس پی زبیر اور 2 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔

سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پولیس حملہ ہنگو

متعلقہ مضامین

  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • ہنگو میں پولیس قافلے پر ریموٹ کنٹرول دھماکا، ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی
  • وزیراعظم ا آزادیِ صحافت کے عالمی دن پر حق و سچ کے علمبردار صحافیوں کو خراجِ تحسین
  • ایس بی سی اے نے سولجر بازار میں گرلز اسکول کو سیل کردیا
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • سعودی عرب کا عالمی اعزاز: 2031 سے ’انٹوسائی ‘کی صدارت سنبھالے گا
  • ایک ماہ میں 9271 گھر مکمل کیے گئے: محکمہ ہاؤسنگ پنجاب
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری