عالمی مالیاتی خاندانوں کا بازار، میڈیا اور جامعات پر کنٹرول
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یہ صرف مالیاتی اداروں یا میڈیا کی طاقت کا معاملہ نہیں ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ چند خاندانوں نے سرمائے، علم اور ابلاغ کے تمام اہم ذرائع پر ایسی گرفت قائم کر رکھی ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ ان کی بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنی مرضی سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نظر نہ آنے والا جال ہے جہاں مارکیٹس کو کنٹرول کرنے سے زیادہ خطرناک کام انسانوں کے شعور کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہی آج کے عالمی مالیاتی نیٹ ورکس کی اصل حکمت عملی ہے۔ یہ ایک ایسا پیچیدہ منظر نامہ ہے جہاں ہر عمل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اور بظاہر آزاد نظر آنے والے ادارے درحقیقت ایک ہی مقصد کے تحت کام کر رہے ہیں۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ (سید رحمان شاہ)
جب بھی ہم عالمی معیشت یا سرمایہ داری پر بات کرتے ہیں، ہماری سوچ اکثر بڑے اداروں، معروف کمپنیوں اور سٹاک ایکسچینج تک محدود رہتی ہے۔ لیکن ان دیکھے پردوں کے پیچھے کچھ ایسی خاندانی قوتیں موجود ہیں جو نہ صرف مارکیٹس کو کنٹرول کرتی ہیں بلکہ عالمی رائے عامہ، تعلیمی شعور اور پالیسی سازی کو بھی اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان خاندانوں میں راتھشائلڈ اور واربرگ خاندان سر فہرست ہیں، جن کے زیر اثر ایسے ادارے اور نیٹ ورکس کام کر رہے ہیں جن کے نام ہم روز سنتے ہیں، مگر ان کے پس منظر سے ناواقف ہیں۔ یہ ایک ایسا پیچیدہ جال ہے جس میں سرمائے، علم، اور ابلاغ کو ایک ہی قوت کے تحت رکھا گیا ہے۔ یہ خاندان براہِ راست اور بالواسطہ طریقوں سے عالمی معیشت پر اپنی گرفت مضبوط کیے ہوئے ہیں۔
انویسٹمنٹ کنٹرول کے ذریعے
BlackRock، Vanguard Group، اور State Street جیسے بڑے سرمایہ کاری ادارے، جو مجموعی طور پر $10 ٹریلین سے زیادہ کے اثاثوں کا انتظام کرتے ہیں، دنیا کی تقریباً تمام بڑی کمپنیوں (Apple، Microsoft، Amazon، Pfizer، Coca-Cola) میں بڑے شیئر ہولڈرز ہیں۔ ان اداروں کی ملکیت یا "beneficial ownership" کا ڈھانچہ پیچیدہ اور اکثر خفیہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، Vanguard کی ملکیت ایک "ٹرسٹ اسٹرکچر" کے ذریعے چھپائی گئی ہے، جہاں مالیاتی خاندانوں کا اثر براہِ راست نہ ہونے کے باوجود ان کے گہرے روابط اور اثر و رسوخ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈالر اور سونے پر اثر
1800ء کی دہائی سے راتھشائلڈ خاندان نے عالمی سونے کے معیار (London Gold Fix) کو قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آج بھی ڈالر کی قدر کو کنٹرول کرنے والے اداروں جیسے IMF، World Bank، اور Federal Reserve میں ان خاندانوں کا اثر و رسوخ موجود ہے۔ یہ ادارے عالمی معیشت کی نبض تھامے ہوئے ہیں اور ان کے فیصلوں پر ان خاندانوں کے نمائندوں کی چھاپ واضح نظر آتی ہے۔
مالیاتی اداروں کے ذریعے دنیا کو قرض دینا
IMF اور World Bank جیسے ادارے ترقی پذیر ممالک کو قرض دیتے ہیں لیکن ان کے ساتھ "Structural Adjustment Programs" کی شرائط مسلط کرتے ہیں۔ ان شرائط میں اکثر نجکاری، سرکاری سبسڈی کا خاتمہ، اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ملکی منڈیوں کو کھولنا شامل ہوتا ہے۔ ان اداروں میں فیصلہ سازی پر امریکہ کا سب سے زیادہ اثر ہوتا ہے اور امریکہ میں Federal Reserve کے پس پردہ واربرگ خاندان کا تاریخی کردار رہا ہے۔ یوں، قرض کی صورت میں مالیاتی امداد کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی معاشی پالیسیوں کا کنٹرول بھی ان کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔
میڈیا اور تعلیم پر گرفت،فہم و ادراک کی تشکیل
مالیاتی خاندانوں نے صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ رائے عامہ کی تشکیل کو بھی اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے۔ Bloomberg، Reuters، The Economist، اور Financial Times جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز میں یا تو ان خاندانوں کی براہِ راست شراکت ہے یا ان کے مشیران کا گہرا اثر موجود ہے۔ مثال کے طور پر، The Economist کے ایڈیٹوریل بورڈ میں ماضی میں راتھشائلڈ خاندان کا اثر ثابت شدہ ہے۔ یہ ادارے خبروں اور معلومات کی ترسیل کے ذریعے رائے عامہ کو ایک مخصوص سمت دیتے ہیں۔
خبروں کی زبان اور زاویہ
اگر کوئی ترقی پذیر ملک مغربی مالیاتی ایجنڈے سے ہٹ کر اپنی پالیسیاں بناتا ہے تو یہی میڈیا اسے "پاپولسٹ، کرپٹ یا آمر" جیسے القابات سے نوازتا ہے۔ اس کے برعکس، جو حکومتیں ان مالیاتی اداروں کے ایجنڈے کے مطابق کام کرتی ہیں، انہیں "اصلاح پسند، معتدل اور جمہوری" قرار دیا جاتا ہے۔ اس طرح خبروں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں ایک مخصوص تصویر بنائی جاتی ہے جو ان طاقتور خاندانوں کے مفادات کی ترجمانی کرتی ہے۔
جامعات: ذہن سازی کے مراکز
Yale، Harvard، Oxford، اور Cambridge جیسی دنیا کی بہترین جامعات وہ مراکز ہیں جہاں عالمی ماہرین معاشیات، بینکار اور پالیسی ساز تیار ہوتے ہیں۔ ان اداروں میں ہونے والی تحقیق اور ریسرچ پروگرامز کو اکثر انہی خاندانوں کی فاؤنڈیشنز سے فنڈنگ ملتی ہے۔ یہ تھنک ٹینکس جیسے Council on Foreign Relations (CFR) اور Chatham House براہِ راست عالمی پالیسی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان اداروں کے بانی یا فنڈنگ ذرائع بھی انہی سرمایہ دار خاندانوں سے منسلک ہوتے ہیں۔ یوں، علم اور فکری رہنمائی کے ذریعے ایک ایسی سوچ پروان چڑھائی جاتی ہے جو ان مالیاتی قوتوں کے مقاصد کو پورا کرتی ہے
ایک نظر نہ آنے والا جال
یہ صرف مالیاتی اداروں یا میڈیا کی طاقت کا معاملہ نہیں ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ چند خاندانوں نے سرمائے، علم اور ابلاغ کے تمام اہم ذرائع پر ایسی گرفت قائم کر رکھی ہے کہ دنیا کے بیشتر لوگ ان کی بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنی مرضی سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نظر نہ آنے والا جال ہے جہاں مارکیٹس کو کنٹرول کرنے سے زیادہ خطرناک کام انسانوں کے شعور کو کنٹرول کرنا ہے۔ یہی آج کے عالمی مالیاتی نیٹ ورکس کی اصل حکمت عملی ہے۔ یہ ایک ایسا پیچیدہ منظر نامہ ہے جہاں ہر عمل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اور بظاہر آزاد نظر آنے والے ادارے درحقیقت ایک ہی مقصد کے تحت کام کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا واقعی ہماری دنیا آزادانہ فیصلوں پر چل رہی ہے، یا یہ ایک طے شدہ ایجنڈے کا حصہ ہے؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مالیاتی اداروں یہ ایک ایسا کو کنٹرول سے زیادہ کے ذریعے ہے جہاں کام کر
پڑھیں:
کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کی جانب سے پنجاب میں سیلاب متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی امداد کی فراہمی
کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کی جانب سے پنجاب میں سیلاب متاثرہ خاندانوں کو ہنگامی امداد کی فراہمی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:
کنگ سلمان ہیومینٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹرنے پنجاب میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر ہنگامی ریلیف قافلہ روانہ کیا ہے۔
امدادی سامان کی تقسیم سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شروع کر دی گئی ہے، جن میں قصور، جلالپور (ملتان)، علی پور (مظفرگڑھ)، لیاقت پور (رحیم یار خان)، راجن پور اور بہاولنگر شامل ہیں، جہاں ہزاروں مستحق خاندانوں کو غذائی پیکجز اور نان فوڈ آئٹم کٹس فراہم کی جا رہی ہیں۔
کنگ سلمان ریلیف سنٹرنے اس امدادی کارروائی کے لیے 10,000 شیلٹر نان فوڈ آئٹم کٹس اور 10,000 فوڈ پیکجز مختص کیے ہیں۔ ہر شیلٹر کٹ میں ایک خیمہ، سولر پینل بمعہ ایل ای ڈی لائٹس، دو تھرمل کمبل، پلاسٹک کی چٹائیاں، پائیدار کچن سیٹ، پانی کا کولر اور اینٹی بیکٹیریل صابن شامل ہیں۔ جبکہ ہر فوڈ پیکج کا وزن 95 کلوگرام ہے جس میں آٹا، چینی، دالیں اور کھانا پکانے کا تیل شامل ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
یہ تقسیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ، پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ، مقامی انتظامیہ اور کنگ سلمان ریلیف کے نفاذی شراکت دار حیات فاؤنڈیشن کے ساتھ قریبی تعاون سے کی جا رہی ہے، تاکہ شفاف اور بروقت امداد سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹیز تک پہنچائی جا سکے۔
یہ اقدام مملکتِ سعودی عرب کی پاکستان کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی پر مبنی مستقل وابستگی کا عکاس ہے، جو کنگ سلمان ریلیف سنٹرکے ذریعے عملی جامہ پہنایا جاتا ہے۔ سالہا سال سے کنگ سلمان ریلیف سنٹرپاکستان میں متعدد منصوبے نافذ کر رہا ہے جن میں غذائی تحفظ، صحت عامہ، شیلٹر ، تعلیم اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے پروگرام شامل ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور اخوت کے رشتے کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ اس قافلے کی روانگی اس دیرینہ شراکت داری میں ایک اور سنگِ میل ہے، جو پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے زندگی بچانے والی امداد فراہم کر رہا ہے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایشیا کپ کے ہائی وولٹیج ٹاکرے میں بھارت نے پاکستان کو 7وکٹوں سے عبرتناک شکست دیدی ایشیا کپ کے ہائی وولٹیج ٹاکرے میں بھارت نے پاکستان کو 7وکٹوں سے عبرتناک شکست دیدی اسرائیل عالمی امن کیلئے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سی پیک کو روک کر پاکستان کے معاشی راستے کو روکا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان مظفر گڑھ میں لوڈر رکشے کی موٹر سائیکل کو ٹکر سے علاقے کا امیر ترین بھکاری جاں بحق کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی طرف سے متاثرین سیلاب میں امدادی سامان کی تقسیم پنجاب میں تباہی کے بعد بپھرے ریلے سندھ میں داخل، گڈوبیراج پر اونچے درجے کا سیلابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم