یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے حکومتی فیصلے پر شرجیل میمن کا تحفظات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اپنے بیان میں سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے ان کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے فعال رکھا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کی اچانک بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کئی دہائیوں سے ایمانداری اور محنت سے اپنی خدمات انجام دیتے آئے ہیں، ان کی خدمات کو ٹھکرا دینا قابلِ افسوس ہے۔ ایک بیان میں شرجیل میمن نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا ادارہ گزشتہ 55 برسوں سے کم آمدنی والے شہریوں کو بنیادی اشیائے خور و نوش سستے داموں فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء میں شہید ذوالفقار علی بھٹو غریب طبقے کو سبسڈی فراہم کرنے کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز قائم کیے تھے، یوٹیلیٹی اسٹورز ان علاقوں میں بھی خدمات انجام دیتے رہے، جہاں نجی شعبے کی رسائی نہیں، ملک بھر میں تقریباً 3،800 یوٹیلیٹی اسٹورز سے ماہانہ اوسطاً ڈیڑھ سے دو کروڑ افراد مستفید ہو رہے تھے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور تقریباً بارہ ہزار ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دے کر فارغ کرنا ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی پر حملہ اور عوامی مفاد کے خلاف ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز ملازمین کئی دہائیوں سے ایمانداری اور محنت سے اپنی خدمات انجام دیتے آئے ہیں، ان کی خدمات کو ٹھکرا دینا قابلِ افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے محنت کش ملازمین کو بے روزگار کرنے کے بجائے انہیں دیگر وفاقی یا صوبائی اداروں میں مناسب طریقے سے ایڈجسٹ کیا جائے، یوٹیلیٹی اسٹورز کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے ان کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے فعال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز صرف ایک کاروباری ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک قومی خدمت ہے، جو ملک کے کروڑوں لوگوں کو سہولت فراہم کرتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں ہرممکن ریلیف کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے، شرجیل میمن
کراچی:وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے دن رات سرگرم ہے، متاثرہ افراد کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ریلیف آپریشن کے دوران متاثرین کو نہ صرف محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے کھانے پینے، علاج معالجے اور مویشیوں کی دیکھ بھال کا بھی مکمل انتظام کیا گیا ہے۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ لگڈو اور سکھر پر اونچے درجے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ 24 ہزار 456 اور اخراج 5 لاکھ 94 ہزار 936 کیوسک، سکھر پر آمد 5 لاکھ 60 ہزار 890 اور اخراج 5 لاکھ 8 ہزار 830 کیوسک جبکہ کوٹری پر آمد 2 لاکھ 84 ہزار 325 اور اخراج 2 لاکھ 73 ہزار 170 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، یوں اب تک منتقل ہونے والوں کی کل تعداد ایک لاکھ 73 ہزار 27 ہو چکی ہے، جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صوبے میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں گزشتہ روز 4 ہزار 174 سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا، اس طرح مجموعی طور پر اب تک 92 ہزار 958 افراد علاج کی سہولت حاصل کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ نے لائیو اسٹاک کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں، گزشتہ روز 3 ہزار 192 مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے، جس کے بعد اب تک 4 لاکھ 50 ہزار 571 مویشیوں کو محفوظ کیا جا چکا ہے۔ اسی دوران 39 ہزار 589 مویشیوں کو ویکسین اور طبی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ مجموعی طور پر اب تک 13 لاکھ 5 ہزار 573 مویشیوں کا علاج اور ویکسینیشن کیا جا چکا ہے۔