پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (آن لائن) ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریا¶ں میں مجموعی طور پر پانی کا بہا¶ نارمل ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق پنجند کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہا¶ 3 لاکھ 7 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہا¶ 1 لاکھ 8 ہزار کیوسک ہے، جبکہ ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی مقدار 89 ہزار کیوسک
ہے۔ دریائے چناب مرالہ، خانکی، قادر آباد اور ہیڈ تریموں پر پانی کا بہا¶ نارمل ہے۔ڈی جی کے مطابق دریائے راوی جسڑ، شاہدرہ، سدھنائی اور بلوکی کے مقامات پر بھی پانی کا بہا¶ معمول کے مطابق ہے، جبکہ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کی رودکوہیوں سمیت پنجاب کے بڑے نالوں میں پانی کی سطح نارمل ہے۔عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق تمام محکمے الرٹ ہیں اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پانی کا بہا کے مطابق
پڑھیں:
لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ماتحت انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی درجے کے معاملے پر علاقے کے لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے سری نگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے کبھی سچ نہیں بولا، ان کا انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) اور انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) پر مکمل کنٹرول ہے۔ فاروق عبداللہ کا یہ تبصرہ منوج سہنا کے حالیہ بیان کے جواب میں آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر عبداللہ کی زیرقیادت حکومت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے کافی اختیارات ہیں، ناقص کارکردگی کو ریاستی درجے سے نہیں جوڑنا چاہیے۔