چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا پارک روڈ پر قائم ماڈل نرسری کا دورہ، مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا پارک روڈ پر قائم ماڈل نرسری کا دورہ، مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے منگل کے روز ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ اور متعلقہ افسران کے ہمراہ پارک روڈ پر قائم سی ڈی اے ماڈل نرسری کا دورہ کیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے سی ڈی اے ماڈل نرسری کے مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر سی ڈی اے ماڈل نرسری کی اپ گریڈیشن، بحالی اور اسے ‘گارڈینیا حب’ میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ابتک کے کاموں پر پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفننگ دی گئی۔
بریفننگ دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے ماڈل نرسری کو ‘گارڈینیا حب’ میں تبدیل کرنے کا کام تکمیلی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ سی ڈی اے ماڈل نرسری میں فلاور شاپس سمیت ٹریننگ و ریسرچ سینٹر کی سہولیات بھی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نرسری میں منفرد اور جدید طرز کے کنٹرولڈ وینٹیلیٹڈ گرین ہاسز تعمیر کئے گئے ہیں۔بریفننگ دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ کنٹرولڈ وینٹیلیٹڈ گرین ہاسز نہ صرف پودوں کی نشوونما کیلئے بہترین ماحول فراہم کریں گے بلکہ پودوں پر تحقیق و نگہداشت کیلئے بھی معاون ثابت ہوں گے۔ انہیں بتایا گیا کہ سی ڈی اے ماڈل نرسری میں جدید ٹشو کلچر سینٹر کی سہولت بھی میسر ہوگی جہاں پودوں کی نئی اقسام کو پروپیگیشن کے جدید طریقوں سے تیار کیا جاسکے گا۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ ماڈل نرسری کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اسٹیٹ آف دی آرٹ نرسری کے طور پر بنایا گیا ھے۔چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے انوائرمنٹ ونگ کے ملازمین کو پودوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کیلئے خصوصی ٹریننگ بھی فراہم کی جائے۔
انہوں نے نرسری میں ہونے والے ترقیاتی کاموں، فلاور شاپس اور اسے ‘گارڈینیا حب’ میں تبدیل کرنے کے منصوبہ پر پوری ٹیم کے کام کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ سی ڈی اے ماڈل نرسری مستقبل میں اسلام آباد کے شہریوں کی ہارٹیکچر ضروریات کو پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نرسری کی اپ گریڈیشن کا بنیادی مقصد اسلام آباد کو ہارٹیکلچر کے شعبے میں ایک اہم مرکز کے طور پر متعارف کروانا ہے۔بریفننگ دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کو بتایا گیا کہ نرسری میں رنگ برنگے پھولوں کی نمائش کیلئے خصوصی جگہ بھی مختص کی گئی ہے جہاں موسمی اور غیر موسمی پھولوں کی خوبصورت اقسام کو نمائش کیلئے پیش کیا جاسکے گا۔چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ہارٹیکلچر کے شعبے میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نرسری کو ‘گارڈینیا حب’ کے طور پر تشکیل دینا اسلام آباد کو مزید خوبصورت اور سرسبز و شاداب دارالحکومت بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانیوالے کسی اقدام کو قبول نہیں کرینگے، قطر کا اسرائیلی حملے پر ردعمل اپنی سلامتی اور خودمختاری کو نشانہ بنانیوالے کسی اقدام کو قبول نہیں کرینگے، قطر کا اسرائیلی حملے پر ردعمل اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر جبرین شہید چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، نئے سیکٹر میں ڈویلپمنٹ پر ابتک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ بھارتی کپتان کو محسن نقوی، سلمان آغا سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، غدار قرار دیدیا گیا میڈیا نمائندگان پر تشدد، پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگانے کا فیصلہ خیبرپختونخوا میں 8ہزار سے زیادہ فتنہ الخوارج دہشتگرد موجود ہیں، سرکاری حکام کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: محمد علی رندھاوا چیئرمین سی ڈی اے ماڈل نرسری
پڑھیں:
چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔
دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔
جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔
شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔
ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔
چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔
شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔