پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر برائے خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور مضبوط پوزیشن میں ہے، مقامی سرمایہ کاروں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور توقع ہے کہ نجکاری کا عمل مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے مطابق وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے یورپی یونین کے نومنتخب سفیر برائے پاکستان رائموندس کاروبلس نے ملاقات کی اور اس موقع پر دو طرفہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی، خصوصاً اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر زور دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے یورپی سفیر کا خیرمقدم کیا اور ملک کی معاشی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے اور مضبوط پوزیشن میں ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو، پبلک فنانس اور حکومتی اداروں کے سائز میں کمی جیسے شعبوں میں حکومت کی جاری اصلاحات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اصلاحاتی ایجنڈے کی قیادت کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ نج کاری کا عمل مزید تیزی سے آگے بڑھے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں تینوں بڑے عالمی کریڈٹ ریٹنگ اداروں نے پاکستان کی معیشت پر مثبت رائے دی ہے، جو یورپی یونین سمیت دو طرفہ شراکت داروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی سرمایہ کاروں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر خزانہ نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں پر بھی روشنی ڈالی، جس کے نتیجے میں فصلوں، شہریوں کی مویشیوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، اب تک 950 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وفاقی کابینہ جلد فیصلہ کرے گی کہ بین الاقوامی برادری سے بحالی اور تعمیر نو کے لیے باضابطہ اپیل کی جائے یا نہیں۔
وزیر خزانہ نے یورپی یونین پاکستان بزنس فورم کو فعال بنانے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے یورپی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس، معدنیات، آئی ٹی، زراعت اور نجکاری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی، ساتھ ہی جی ایس پی پلس اسکیم کے تحت یورپی یونین کے مسلسل تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔
یورپی سفیر نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان ایک اہم ملک ہے، پاکستان کی گزشتہ ڈیڑھ برس میں حاصل کی گئی معاشی استحکام کی کامیابیوں کو سراہا اور کریڈٹ ریٹنگ میں حالیہ بہتری پر مبارک باد دی۔
سفیر نے پاکستان کی ترقی و خوش حالی کے لیے یورپی یونین کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ اس وقت 300 سے زائد یورپی کمپنیوں کے پاکستان میں مختلف شعبوں میں کاروبار جاری ہیں اور یورپی یونین باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یورپی یونین-پاکستان بزنس فورم کو آئندہ سال کے پہلے نصف میں مکمل طور پر بحال اور فعال کر دیا جائے گا، جو اقتصادی تعاون کو مزید تقویت دے گا۔
سفیر نے کہا کہ جی ایس پی پلس رجیم پاکستان کی برآمدات بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت پاکستان کی 30 فیصد سے زائد برآمدات یورپی مارکیٹ کو جاتی ہیں۔
انہوں نے یورپی انویسٹمنٹ بینک کے پاکستان میں جاری منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں پانی و صفائی کے منصوبوں کے علاوہ ریلویز، توانائی اور دیہی ہاؤسنگ کے منصوبوں پر بھی مستقبل میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
سفیر کاروبلس نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا، دونوں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور یورپی یونین اقتصادی شراکت داری کو مزید وسعت دیں گے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی معیشت یورپی یونین سرمایہ کاری پاکستان میں نے کہا کہ انہوں نے نے یورپی کو مزید کے لیے
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔