ایرانی صدر مسعود پزشکیان دو روزہ سرکاری دورے پر اتوار کو پاکستان آئیں گے
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
(ویب ڈیسک)ایران کے صدر مسعود پزشکیان 2 اگست کو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے۔
ایرانی صدر کے سیاسی مشیر مہدی سنائی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر وزیراعظم شہباز شریف ، فیلڈ مارشل عاصم منیر ، چیئرمین سینٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقاتیں کریں گے،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کریں گے، دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، معاشی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
تبادلوں کے منتظر اساتذہ کے لئےاچھی خبر
انہوں نے مزید کہا کہ اس دورے کا مقصد صوبائی اور سرحدی تعاون کو مزید بڑھانا اور تجارتی تبادلے کو موجودہ 3 ارب ڈالر سے آگے لے جانا بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ مسعود پزشکیان گزشتہ دو برسوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے دوسرے ایرانی صدر ہوں گے، اپریل 2024 میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا تھا۔
دوسری جانب پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کچھ روز قبل تصدیق کی تھی کہ ایرانی صدر جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
صحت کے منصوبوں کی موثر نگرانی کیلئے مانیٹرنگ کا نیا نظام وضع
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مسعود پزشکیان ایرانی صدر پاکستان کا
پڑھیں:
لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)امریکہ کے صدر ٹرمپ کا سرکاری دورے پر برطانیہ آمد پر احتجاجا عوام نے بڑے مظاہرے کا اہتمام کیا۔ البتہ برطانوی حکومت نے ٹرمپ کی آند پر اتنی ہی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے جس قدر عوام نے غم و غصہ دکھایا ہے۔کیر سٹارمر حکومت نے صدر ٹرمپ کے استقبال کے لیے زبردست فوجی پریڈ کا اہتمام کیا اور انتہائی والہانہ پن دکھایا۔ برطانوی حکومت کے اس غیر معمولی اہتمام کے باوجود ٹرمپ کے استقبال کی خاطر بہت تھوڑے لوگ ونڈ سر کیسل کے باہر جمع ہوسکے۔ جبکہ ٹرمپ کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرنے والے بہت بڑی تعداد میں تھے۔ اسی جگہ فوجی پریڈ منعقد کی گئی تھی۔اس موقع پر سنٹرل لندن میں امریکی پالیسیوں کے خلاف جمع برطانوی شہری 'سٹاپ ٹرمپ' اور ' ٹرمپ ناٹ ویل کم' ایسے نعرے لگا رہے تھے۔(جاری ہے)
ان مظاہرین کو دعوت احتجاج دینے والوں میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل، خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور غزہ میں امریکی مدد سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف انسانی حقوق تنظیمیں شامل تھیں۔ایک ریٹائرڈ برطانوی جو اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں شریک تھے لکھ کر کہہ رہے تھے ' میں ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کی نمائندہ ہر چیز کو مکمل ناپسند کرتا ہوں۔' ان کے ہاتھ میں موجود کتبے پر یہ بھی تحریر تھا ' ڈمپ ٹرمپ۔ صدر ٹرمپ کی لندن آمد کے موقع پر لندن میں 1600 سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ۔ یہ اہلکار پر امن طور پر پارلیمنٹ کی طرف جانے والے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔ ان کے بینرز پر تحریر تھاکہ ٹرمپ یہاں چاہیے ، نہ کہیں اور چاہیے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں پانچ ہزار شہریوں نے شرکت کی۔مظاہرین کو احتجاج کی دعوت دینے والے اتحاد کے ایک ترجمان نے کہا ' یہ موقع ہے کہ برطانیہ نفرت، تقسیم اور آمرانہ سوچ کو مسترد کرے۔ٹرمپ کی برطانیہ سمیت یورپ سے تعلق رکھنے والے ملکوں میں عوامی پذیرائی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ خود یورپی حکومتیں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں اور فیصلوں پر خوش نہیں ہو پا رہے۔