دارالحکومت ریاض میں پاکستان حج رضا کار گروپ کی جانب سے پروقار تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 2 اگست 2025ء) پاکستان حج رضا کار گروپ نے اپنی کارکردگی، خلوص اور نظم و ضبط کے ذریعے نہ صرف پاکستانی حجاج بلکہ دیگر ممالک کے حجاج کرام کی خدمت کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ سفارتخانہ پاکستان اس گروپ کے ساتھ آئندہ بھی مکمل تعاون جاری رکھے گا۔"
یہ بات سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے ریاض میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام پاکستان حج رضا کار گروپ نے کیا تھا۔
تقریب میں سفیرِ پاکستان احمد فاروق، سفارتخانے کے افسران، کمیونٹی رہنما اور بڑی تعداد میں رضاکار شریک ہوئے۔ یہ تقریب حج 2025 کے دوران خدمات انجام دینے والے 500 سے زائد رضاکاروں کو اعزازی اسناد پیش کرنے کے لیے منعقد کی گئی۔ ان رضاکاروں نے ایامِ حج میں حجاج کرام کی خدمت اخلاص، تحمل اور نظم و ضبط کے ساتھ انجام دی۔
(جاری ہے)
پاکستان حج رضا کار گروپ سعودی عرب کے کوآرڈینیٹر اشرف خان اور ریاض ریجن کے کوآرڈینیٹر ابرار تنولی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گروپ گزشتہ 15 برسوں سے ایامِ حج کے دوران رضاکارانہ طور پر اللہ کے مہمانوں کی خدمت انجام دے رہا ہے۔
تقریب کے اختتام پر سفیر احمد فاروق نے تمام مستحق رضاکاروں میں تعریفی اسناد تقسیم کیں اور ان کے جذبے، محنت اور خلوص کو سراہا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان حج رضا کار گروپ
پڑھیں:
لاہور میں مقیم مہمان ہندوؤں کے لیے دیوالی کی تقریب کا انعقاد
لاہور:روشنیوں، رنگوں اور مسکراہٹوں سے جگمگاتی ایک شام مقامی این جی او، برگد کے زیر اہتمام دیوالی کی تقریب لاہور میں اس وقت ایک خوبصورت منظر پیش کر رہی تھی جب مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ایک ہی چھت تلے امن، محبت اور ہم آہنگی کا پیغام دے رہے تھے۔
اگرچہ پاکستان بھر میں دیوالی کی مرکزی تقریبات 21 اکتوبر کو منائی جا چکی تھیں، تاہم برگد نے یہ جشن خاص طور پر ان ہندو نوجوانوں اور شہریوں کے لیے سجایا جو تعلیم یا ملازمت کے باعث اپنے آبائی شہروں میں دیوالی نہیں منا سکے تھے۔
برگد کی پروگرام کوارڈینیٹر رابعہ سعید کے مطابق تقریب کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا اور لاہور میں مقیم اُن شہریوں کو گھروں جیسا احساس دینا تھا جو اپنے خاندانوں سے دور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیوالی محض ایک مذہبی تہوار نہیں بلکہ امید، روشنی اور باہمی احترام کی علامت ہے۔
تقریب میں صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا، پارلیمانی سیکرٹری سونیا عاشر، رکن پنجاب اسمبلی فرزانہ عباس، علامہ اصغر چشتی، علامہ محمود غزنوی، پادری سیموئیل اور پادری آصف کھوکھر سمیت مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مقررین نے اپنے پیغامات میں کہا کہ پاکستان میں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور مذہبی ہم آہنگی ہی قومی یکجہتی کی بنیاد ہے۔
صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کہا کہ حکومتِ پنجاب اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے تحت اقلیتی کارڈکا اجرا ایک فلاحی اقدام ہے جس کے ذریعے پسماندہ غیر مسلم برادریوں جیسے مسیحی، ہندو، سکھ اور دیگر طبقات کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری محترمہ سونیا عاشر نے قائداعظم محمد علی جناح کے 11 اگست 1947 کے تاریخی خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ رکنِ صوبائی اسمبلی محترمہ فرزانہ عباس نے کہا کہ ایسے مواقع قوم کے اندر اتحاد اور تنوع کی خوبصورتی کو اجاگر کرتے ہیں۔
علامہ اصغر چشتی نے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کی شمولیت اور ان کے کردار کو فروغ دینا قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
دیوالی کا آغاز پنڈت بھگت لال کی دعائیہ کلمات سے ہوا۔ انہوں نے دیوالی کی روحانی و تاریخی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہوار نیکی کی برائی پر فتح اور روشنی کے اندھیرے پر غلبے کی یاد دلاتا ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے ہندو طلبہ مہیش لال، سالار سکندر، پرمانند پرمار جن کا تعلق رحیم یار خان اور تھرپارکر سے تھا۔ انہوں بتایا کہ وہ امتحانات کے باعث اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے، لیکن برگد کی تقریب نے انہیں اپنے خاندانوں کے قریب ہونے کا احساس دلایا۔ ان کے مطابق یہ شام نہ صرف خوشی بلکہ قبولیت اور دوستی کا پیغام تھی۔
نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق اور میثاق سینٹر کے نمائندوں نے برگد کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات معاشرتی امن اور باہمی احترام کو مضبوط بناتے ہیں۔
دیوالی، جسے روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے، ہندو برادری کا سب سے اہم مذہبی جشن ہے۔ اسے خوشی، شکرگزاری اور نئے آغاز کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ گھروں اور مندروں میں چراغ جلائے جاتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں، اور یہ دعا کی جاتی ہے کہ روشنی ہمیشہ تاریکی پر غالب رہے۔