اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ غزہ میں امدادی قافلوں کے راستوں اور 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے مراکز پر فلسطینیوں کو فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنانے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی جہاں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔

اسرائیل کی فوج نے 27 جولائی کو غزہ کے مغربی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگ میں روزانہ وقفے دینے کا اعلان کیا تھا۔

لیکن خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دفتر نے بتایا ہے کہ 30 اور 31 جولائی کو شمالی غزہ کے سرحدی علاقے زکم اور موراغ جبکہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں امدادی قافلوں کے راستوں پر 105 فلسطینی ہلاک اور کم از کم 680 زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

اس طرح، 27 مئی کے بعد خوراک کی تلاش میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 1,373 تک پہنچ گئی ہے جن میں 859 غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز اور 514 امدادی قافلوں کے راستوں پر مارے گئے

'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ ایسی بیشتر ہلاکتیں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہوئیں جبکہ علاقے میں دیگر مسلح عناصر بھی موجود ہیں تاہم ایسے واقعات میں ان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں مردوں اور لڑکوں کی اکثریت ہے۔ ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ یہ فلسطینی کسی طرح کی پرتشدد کارروائیوں میں ملوث تھے یا ان سے اسرائیلی فوج یا کسی اور کو خطرہ لاحق تھا۔ دفتر کا کہنا ہے کہ ان میں ہر فرد اپنی اور اپنے اہلخانہ کی بقا کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے ہلاک ہوا۔

انسانی ساختہ بحران

ادارے نے بتایا ہے کہ بچوں، معمر و جسمانی معذور افراد، بیماروں اور زخمیوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد غذائی قلت اور بھوک سے ہلاک ہو رہی ہے۔

عام طور پر انہیں کوئی مدد میسر نہیں آتی اور وہ ایسی جگہوں تک پہنچنے سے قاصر ہوتے ہیں جہاں انہیں معمولی سی مقدار میں خوراک مل سکتی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ یہ انسانی ساختہ انسانی بحران اور اسرائیل کی ایسی پالیسیوں کا براہ راست نتیجہ ہے جن کے نتیجے میں انسانی امداد کی مقدار میں بڑے پیمانے پر کمی آئی۔

جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم

'او ایچ سی ایچ آر' نے واضح کیا ہے کہ پرامن شہریوں پر دانستہ حملے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا اور امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا جنگی جرائم کے مترادف ہے۔

اگر ایسے افعال کا شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اور منظم طور سے ارتکاب کیا جائے تو یہ انسانیت کے خلاف جرم کی ذیل میں آتا ہے۔

غزہ میں پیش آنے والے یہ واقعات، انسانی امداد کی فراہمی میں عائد کی جانے والی رکاوٹیں اور غزہ میں اسرائیلی فوج کا طرز عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو ایسے حالات سے دوچار کر رہا ہے جن میں ان کے لیے انسانی گروہ کی حیثیت سے زندہ رہنا ممکن نہیں۔

ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ

'او ایچ سی ایچ آر' نے زور دیا ہے کہ غزہ میں ایسی تمام ہلاکتوں کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ عمل میں لایا جائے۔ مزید برآں، ایسے واقعات کا دوبارہ ارتکاب روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جانا بھی ضروری ہیں۔

قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ غرہ میں لوگوں کو ہر طرح کی ضروری مدد کی فراہمی میں سہولت دے اور علاقے میں ایسے حالات پیدا کرے جن میں امدادی اداروں کے لیے اپنا کام محفوظ اور آزادانہ طور سے انجام دینا ممکن ہو سکے۔

دفتر نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی ان پامالیوں کو روکنے کے لیے ہرممکن ذرائع سے کوششیں کر کے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کریں تاکہ شہریوں کی مزید اموات کو روکا جا سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او ایچ سی ایچ آر نے بتایا ہے کہ غزہ کے

پڑھیں:

فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک ایسے قانون کو حتمی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد یورپ میں ہر سال کروڑوں ٹن خوراک کے ضیاع کو کم کرنا اور فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات کو محدود کرنا ہے۔ یورپی یونین نے گھروں، خوردہ فروشوں اور ریستورانوں سے پیدا ہونے والے خوراک کے ضیاع میں 30 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کیے جائیں گے۔ خوراک کی تیاری اور پروسیسنگ سے پیدا ہونے والے ضیاع میں بھی 2021-2023 کی سطح کے مقابلے میں 10 فیصد کمی کی جائے گی۔ یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین ہر سال تقریباً 6 کروڑ ٹن خوراک ضائع کرتی ہے، جس سے تقریباً 155 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ خوراک کا ضیاع ماحولیات پر بھی بڑا اثر ڈالتا ہے۔ یہ یورپی یونین کے خوراک کے نظام سے پیدا ہونے والی کل گرین ہاؤس گیسوں کا تقریباً 16 فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک کا ضیاع زمین اور پانی جیسے نایاب قدرتی وسائل کی ضروریات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ڈینگی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رک سکا، اسپتالوں میںجگہ کم پڑ گئی
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری 
  • تلاش
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، 3 افغان شہری نکلے
  • پشاور: پولیس وردی میں ڈکیتیاں کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، 3 افغان شہری نکلے