ایران کے صدر مسعود پزشکیان آج دو روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے جس میں مختلف معاہدوں پر دستخط کی توقع کی جا رہی ہے۔پاکستان کی وزارت خارجہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق ایرانی صدر کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آ رہا ہے، جس میں ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، دیگر سینئر وزرا اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان دورے کا آغاز لاہور سے کریں گے، ایرانی صدر کا لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ و تعمیرات میاں ریاض حسین پیرزادہ ان کا استقبال کریں گے، وہ مزارِ اقبال پر حاضری دیں گے، جس کے بعد وہ اسلام آباد روانہ ہوں گے۔دفتر خارجہ کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیاں کا بطور ایرانی صدر یہ پہلا سرکاری دورہ پاکستان ہے، اسرائیلی جارحیت کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے، اس سے قبل شہباز شریف نے رواں برس 26 مئی کو ایران کا دورہ کیا تھا، یہ دورہ پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔اس دورے کے دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ہو گی جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات متوقع ہیں۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریاستی دورے کے دوران تمام باہمی دلچسپی کے امور پر خوشگوار ماحول میں تبادلہ خیال ہوگا، ایران پاکستان کا قریبی اور برادر ہمسایہ ملک ہے، اور پاکستان خطے میں کشیدگی میں کمی اور سفارتی حل کی تلاش میں اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔واضح رہے کہ پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ایرانی صدر کے ہمراہ سیستان بلوچستان میں تعینات حکام بھی آئیں گے تاکہ سرحدی تجارت سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔اس سلسلے میں دونوں ممالک نے سرحد پر فری ٹریڈ زون بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور فری ٹریڈ آرگنائزیشن کے سربراہ بھی اس وفد کا حصہ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر اسرائیلی حکومت کی مجرمانہ جارحیت کے خلاف کھڑے ہونے اور جنگ کے دوران ایران کے حق میں میڈیا کوریج پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرنے آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم یہ مذاکرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ایران کے حقِ یورینیم افزودگی کا احترام کیا جائے۔ عراقچی کے مطابق ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام پر بات چیت کا خواہاں ہے لیکن ملکی دفاعی نظام اور میزائل پروگرام کسی صورت مذاکرات کا حصہ نہیں بنائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کے عمل سے دستبردار نہیں ہوگا اور امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی شرائط ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کے بقول ایران ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کا خواہاں ہے جو اس کے قومی مفادات کے مطابق ہو۔

ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں اسرائیل–ایران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری سرگرمیوں سے متعلق دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ایران نے اس کے باوجود زور دیا ہے کہ وہ پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے لیے پرعزم ہے اور سفارتی راستے سے تمام تنازعات کے حل پر یقین رکھتا ہے۔

(ماخذ: تسنیم نیوز، اشراق الاوسط)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
  • ایران کا دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوط جوہری تنصیبات کی تعمیر کا اعلان
  • نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا دورہ کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاک افغان مذاکرات کی اگلی نشست سے قبل اسحاق ڈار کا ترکیہ دورہ متوقع
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ