اسرائیل غزہ میں قتل عام کی منظم پالیسی پر عمل پیرا ہے، کیرولائن ولمین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بھوک سے جاں بحق ہونیوالوں کی مجموعی تعداد 162 ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں گذشتہ روز بھی اسرائیلی حملوں میں 80 سے زائد فلسطینی اس وقت جاں بحق ہوئے تھے، جب وہ امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی غزہ میں پروجیکٹ کوآرڈینیٹر Caroline Willemen کا کہنا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ غزہ میں افراتفری اور قتلِ عام کی منظم اور ریاستی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محصور علاقے میں خوراک اب بھی انتہائی حد تک نایاب ہے، لوگ روزانہ خوراک کی تلاش میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں دو بچوں سمیت تین مزید افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہوگئے۔
بھوک سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 162 ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں گذشتہ روز بھی اسرائیلی حملوں میں 80 سے زائد فلسطینی اس وقت جاں بحق ہوئے تھے، جب وہ امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فاقہ کشی اور غذائی قلت سے اب تک 89 بچوں سمیت 154 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وائٹ ہاو¿س میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
واشنگٹن: وائٹ ہائوس کی جانب سے میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردی گئیں ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہائوس نے بھی میڈیا اراکین کے داخلے پر سخت پابندیاں عاید کردیں، جس کے بعد اب امریکا بھر میں آزادی صحافت سے متعلق نئی بحث چھڑچکی ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بھی بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ مزید یہ کہ اپر پریس روم میں داخلہ بھی صرف پیشگی اجازت نامے کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ مذکورہ نئی میڈیا پالیسی کے عمل درآمد کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہائوس کے جاری اعلامیے میں کہا کہ مذکورہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی مذکورہ نوعیت کی پابندیاں عاید کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ دوسری جانب اعلیٰ حکام نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی اور کسی کو استثنا حاصل نہیں ہوگا۔