سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور و امن کاری میں یورپ کے لیے سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روس کے حملوں سے انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں ہفتے شہری علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملوں میں حاملہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں فوری جنگ بندی عمل میں لانے اور تباہی کو روکنے کے لیے سفارتی راستہ اپنانے کی ضرورت ہے۔
یوکرین کے لوگ تین سال اور چھ ماہ سے ناقابل تصور ہولناک حالات، اموات، تباہی اور بربادی کا سامنا کر رہے ہیں جن کی ابتلا جلد از جلد ختم ہونی چاہیے۔ Tweet URLان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایام اور ہفتوں میں جنگ کی نہیں بلکہ سفارت کاری کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ اپنے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام میں مدد دینے کو تیار ہے۔
(جاری ہے)
شہری تنصیبات پر حملےانہوں ںے کونسل کو بتایا کہ 30 اور 31 جولائی کی رات دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے میں پانچ بچوں سمیت کم از کم 31 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہوئے۔ یہ فروری 2022 سے شروع ہونے والے روس کے حملوں میں کسی ایک رات بچوں کا سب سے بڑا نقصان ہے۔
ان حملوں میں 27 مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں سکول، ہسپتال اور یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔
ایک حملے میں رہائشی عمارت کا ایک پورا حصہ تباہ ہو گیا اور بہت سے لوگ ملبے تلے دب گئے۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور ان کے مقامی شراکت دار متاثرہ لوگوں کو پناہ کا سامان، ہنگامی نفسیاتی مدد اور قانونی مشاورت مہیا کرنے میں مصروف ہیں۔
بھاری انسانی نقصاناطلاعات کے مطابق، کیئو کے علاوہ ایک رات میں سات دیگر علاقوں میں بھی حملے ہوئے جن میں کم از کم 120 شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
دونیسک میں دو افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے، خارکیئو میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی اور سات افراد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، سومے، کیرسون اور ژیپوریژیا میں بھی درجنوں ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔کامیانسک میں ایک ہسپتال پر حملے میں تین افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ نوووپلاتونیوکا میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی جو انسانی امداد کے منتظر تھے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ رواں سال جون تک روس کے حملوں میں مجموعی طور پر 716 بچوں سمیت 13,580 شہری ہلاک اور 34 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
جنگی قیدیوں کا قتلمیروسلاوو جینکا نے یوکرین کے حملوں سے روس میں انسانی نقصان کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 اور 29 جولائی کے درمیان روس کے حکام نے بیلوگورود، رینسک، کرسک، لینن گراڈ اور روستوو میں شہری تنصیبات کی تباہی کی اطلاع دی ہے۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق ایسے حملے ممنوع ہیں اور انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا ہے کہ یوکرین کے جنگی قیدیوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، روس کی قید سے رہا ہونے والے یوکرینی فوجیوں اور دیگر نے بتایا کہ انہیں دوران قید مارا پیٹا گیا، بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ان کا دم گھونٹنے کی کوشش کی گئی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ روس کی قید میں 106 یوکرین جنگی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے کی مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے افراد ہلاک حملوں میں کے حملوں ہلاک اور زخمی ہو کے لیے روس کے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔