ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
ملک میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی بھارتی ادویات کے غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) حرکت میں آ گئی ۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے تصدیق کی ہے کہ دو بھارتی کمپنیاں پاکستان کو ایسی اینٹی کینسر ادویات فراہم کر رہی تھیں جو بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
ڈاکٹر عبیداللہ کاکہناہے کہ ڈریپ نے خود ان بھارتی کمپنیوں کی شناخت کی اور ان کی چار ادویات پاکستان میں رجسٹرڈ پائی گئیں۔ ادارے نے فوری طور پر ان ادویات کے سیمپلز 48 گھنٹوں کے اندر حاصل کر لیے ہیں اور ان کی جانچ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت جاری ہے۔ ان رپورٹس کی حتمی تفصیلات پانچ اگست تک متوقع ہیں، جس کے بعد ملوث کمپنیوں اور افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ڈریپ نے ملک بھر سے سرینجز کے 36 مختلف سیمپلز بھی حاصل کیے ہیں، جن کی جانچ جاری ہے۔ سرینجز کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ آئندہ دو ماہ میں سامنے آئے گی
۔ سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ عوام میں بےچینی کی کوئی ضرورت نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کی تمام سرینجز غیر معیاری ہیں۔
ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ صحت جیسے حساس شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کی کوئی گنجائش نہیں،
اس معاملے کو پوری شفافیت اور سنجیدگی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ مستند اور رجسٹرڈ مصنوعات کے استعمال کو ترجیح دیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ریچھ ’رانو‘ کی حالت تشویشناک، مشاہداتی رپورٹ میں مبینہ غفلت کا انکشاف
کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔
رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔
مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔
جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوڈ ایلن ریچھ ریچھ رانو سندھ ہائیکورٹ کراچی چڑیا گھر