یورپی سیٹلائٹس نے مصنوعی سورج گرہن پیدا کرکے تاریخ رقم کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
یورپی خلائی ایجنسی (ESA) نے پہلی بار 2 سیٹلائٹس کی مدد سے مصنوعی مکمل سورج گرہن پیدا کرکے سورج کی بیرونی فضا یعنی کورونا کی شفاف تصاویر حاصل کرلی ہیں۔ یہ کامیابی پیر کے روز Proba-3 مشن کے تحت حاصل کی گئی، جس میں 2 خلائی جہاز Coronagraph اور Occulter استعمال کیے گئے۔
یہ دونوں سیٹلائٹس زمینی کنٹرول کے بغیر 492 فٹ کے فاصلے پر کئی گھنٹے ایک خاص مدار میں سفر کرتے رہے تاکہ مصنوعی سورج گرہن پیدا کیا جا سکے۔ اس طریقے سے سورج کی کورونا کی وہ تفصیلات سامنے آئیں جو عام حالات یا قدرتی سورج گرہن کے دوران بھی محدود وقت کے لیے ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔
یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق سورج کی کورونا کا مشاہدہ شمسی ہوا اور کورونل ماس ایجیکشنز (CMEs) کو سمجھنے میں مدد دے گا، جو زمین پر خلائی موسم کو متاثر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آنے والے ‘بلڈ مون’ چاند گرہن کے بارے میں 7 عجیب و غریب حقائق کیا ہیں؟
خلائی ادارے کے ٹیکنالوجی ڈائریکٹر ڈائٹمار پلز نے کہا کہ Proba-3 کی یہ کامیابی دنیا کا پہلا پرِسائیز فارمیشن فلائنگ مشن ہے، جس میں خلائی ٹیکنالوجی نے اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت دیا۔
بلجیم کی رائل آبزرویٹری سے وابستہ سائنس دان آندرے ژھوکوف نے بتایا کہ یہ تصاویر قدرتی سورج گرہن کی تصاویر جتنی عمدہ ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ Proba-3 ہر 19.
یہ مشن اسپین کی کمپنی Sener کی زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے اور اس میں 14 ممالک کی 29 سے زائد کمپنیاں شریک ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی نہ صرف سورج بلکہ مستقبل کے خلائی مشنز کے لیے بھی ایک بڑی پیشرفت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Proba-3 خلائی ٹیکنالوجی مصنوعی مکمل سورج گرہن یورپی خلائی ایجنسیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خلائی ٹیکنالوجی یورپی خلائی ایجنسی کے لیے
پڑھیں:
گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
اپنی ایک آنلائن پریس کانفرنس میں میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف" نے اُن یورپی ممالک کے ایرانی جوہری پروگرام پر موقف کو بالکل غیرمنطقی قرار دیا جو JCPOA میں شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی ممالک کا یہ برتاو ایران پر حملے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک آنلائن پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ E3 کہلانے والے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے بارے میں موقف، سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ موقف غیرمنطقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک 2022ء سے JCPOA کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں اور مذاکرات کے آخری مراحل میں عملاً معاہدے کے عمل کو روک دیا۔ یہ رویہ قابل جواز نہیں۔ روسی نمائندے نے IAEA کی گورننگ کونسل میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری اور فوجی مہم جوئی کے درمیان تعلق کی جانب اشارہ کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتا کہ E3 کے دباؤ میں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور ہونے کے صرف ایک دن بعد، اسرائیل کے ایران پر حملے محض اتفاق تھے۔
اگرچہ وہ ان حملوں میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کرتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایسا ماحول بنا رہے ہیں جس سے ایسے حملوں کو جواز فراہم کیا جاتا ہے۔ میخائل اولیانوف نے ان پالیسیوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رجحان خطے میں تناؤ کو بڑھا رہا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ (NPT) یا JCPOA جیسے کثیر الجہتی فریم ورکس کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک سے تعمیری اور بات چیت پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس امر کی یاد دہانی کروائی کہ صحیح راستہ وہی ہے جو 2015ء کے ابتدائی معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ Joint Comprehensive Plan of Action ایران کے ساتھ ہونے والی وہ nuclear deal ہے جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ تین یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ طے پایا تاہم "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد، امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔