ایران سے متعلق ٹرمپ کا بدلتا مؤقف عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایران کے بارے میں ایسے بیانات دیے ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے متضاد نظر آتے ہیں۔ کبھی وہ جنگ کے خاتمے اور جلد امن کی نوید دیتے ہیں، تو کبھی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا عندیہ دے کر اسرائیلی بمباری مہم میں شامل ہونے کی بات کرتے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ اگلے دو ہفتوں کے اندر یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکا ایران کے خلاف جنگ میں شریک ہوگا یا نہیں۔
اس غیر یقینی اور متغیر پالیسی نے ماہرین اور تجزیہ کاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ آیا ٹرمپ کے پاس کوئی واضح حکمت عملی موجود ہے یا وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دباؤ میں آکر جنگ کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں۔
نیتن یاہو طویل عرصے سے امریکا پر ایران پر حملے کے لیے زور دیتے آ رہے ہیں اور کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ان کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا جارحانہ لب و لہجہ دراصل ایران پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے تاکہ تہران مکمل طور پر اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے پر مجبور ہو جائے۔
نیشنل ایرانی امریکن کونسل کے صدر جمال عبدی کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ ممکنہ طور پر دھمکیوں کے ذریعے ایران کو مکمل ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ وہ خود کو ایک غیر متوقع اور دیوانہ شخص کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاکہ سخت شرائط منوا سکیں جو ایران دہائیوں سے مسترد کرتا آیا ہے۔"
عبدی نے مزید کہا کہ "یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بنیامین نیتن یاہو کے ہاتھوں بے وقوف بن رہے ہوں جو امریکا کو مکمل جنگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔"
تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس کشیدہ صورتحال کو سنبھالا نہ گیا تو یہ ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے جس کے تباہ کن نتائج صرف امریکا اور ایران تک محدود نہیں رہیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر