امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں ایران کے بارے میں ایسے بیانات دیے ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے متضاد نظر آتے ہیں۔ کبھی وہ جنگ کے خاتمے اور جلد امن کی نوید دیتے ہیں، تو کبھی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قتل کا عندیہ دے کر اسرائیلی بمباری مہم میں شامل ہونے کی بات کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جمعرات کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ اگلے دو ہفتوں کے اندر یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکا ایران کے خلاف جنگ میں شریک ہوگا یا نہیں۔

اس غیر یقینی اور متغیر پالیسی نے ماہرین اور تجزیہ کاروں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ آیا ٹرمپ کے پاس کوئی واضح حکمت عملی موجود ہے یا وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دباؤ میں آکر جنگ کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں۔

نیتن یاہو طویل عرصے سے امریکا پر ایران پر حملے کے لیے زور دیتے آ رہے ہیں اور کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ان کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا جارحانہ لب و لہجہ دراصل ایران پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہے تاکہ تہران مکمل طور پر اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے پر مجبور ہو جائے۔

نیشنل ایرانی امریکن کونسل کے صدر جمال عبدی کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ ممکنہ طور پر دھمکیوں کے ذریعے ایران کو مکمل ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ وہ خود کو ایک غیر متوقع اور دیوانہ شخص کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاکہ سخت شرائط منوا سکیں جو ایران دہائیوں سے مسترد کرتا آیا ہے۔"

عبدی نے مزید کہا کہ "یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بنیامین نیتن یاہو کے ہاتھوں بے وقوف بن رہے ہوں جو امریکا کو مکمل جنگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔"

تجزیہ کار خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس کشیدہ صورتحال کو سنبھالا نہ گیا تو یہ ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے جس کے تباہ کن نتائج صرف امریکا اور ایران تک محدود نہیں رہیں گے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر ممکنہ حملے کے منصوبے کی منظوری سے متعلق امریکی و برطانوی میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ایران سے متعلق کیا سوچ رکھتے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں دو ٹوک الفاظ میں کہاکہ وال اسٹریٹ جرنل کو کوئی اندازہ نہیں کہ میں ایران کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں روس اور چین کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، تنازع کے سفارتی حل پر زور

اس سے قبل امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے تین باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے، تاہم انہوں نے ابھی حتمی حملے کا حکم جاری نہیں کیا تاکہ ایران کے ممکنہ ردعمل اور جوہری سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی جوہری تنصیب ’فردو‘ ممکنہ طور پر حملے کا ہدف بن سکتی ہے۔ یہ تنصیب ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے، جسے نشانہ بنانے کے لیے انتہائی طاقتور بموں کی ضرورت ہوگی۔

اس سے قبل میڈیا سے بات کے دوران جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے، ابھی کوئی فیصلہ حتمی نہیں ہوا۔ ایران پر حملہ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔

انہوں نے مزید کہا کہاکہ ہم نے ایران کو پہلے ہی 60 دن کی مہلت دی تھی، اور انہیں جوہری معاہدے پر واپسی کے لیے کہا تھا۔ پہلے بھی میرا مؤقف واضح رہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں۔

ابھی بھی مذاکرات کی گنجائش ہے: ٹرمپ

بعد ازاں ٹرمپ نے قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد کہا کہاکہ ایران کے ساتھ ڈیل ابھی بھی ممکن ہے، مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے۔

انہوں نے واضح کیاکہ کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔ اگلا ہفتہ فیصلہ کن ہو سکتا ہے۔ اگر ایران غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کا اعلان کرے کہ وہ ہار مان چکے ہیں، تو پھر ہم ان کے جوہری پروگرام کا مکمل خاتمہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں ممکنہ بڑی جنگ کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔ ٹرمپ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اس کشیدگی میں فی الحال براہ راست فوجی مداخلت سے گریز کرنا چاہتے ہیں، تاہم انہوں نے حملے کے امکان کو مکمل طور پر مسترد بھی نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایران اسرائیل کشیدگی خبریں مسترد ڈونلڈ ٹرمپ وال اسٹریٹ جرنل وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے پر امریکا برطانیہ کا مکمل اتفاق
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا عالمی تھنک ٹینکس اور میڈیا سے مکالمہ؛ پاکستانی مؤقف بھرپور انداز میں پیش
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا تھنک ٹینکس ،عالمی میڈیا سے تفصیلی مکالمہ،پاکستان کا اصولی مؤقف اجاگر کیا
  • پاک امریکا بڑھتے تعلقات اور فیلڈ مارشل کی ٹرمپ سے ملاقات پر بھارت نے جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردیں
  • ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا
  • ایران سے تین ہزار پاکستانیوں کا انخلا مکمل ہوچکا، دفتر خارجہ
  • فیض حمید کے خلاف کیس کی سماعت میں تاخیر، وکیل کا مؤقف سامنے آ گیا
  • ایران پر ٹرمپ کے گذشتہ روز کے مؤقف میں تبدیلی آنے کا امکان ہے، فرانس
  • ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کی منصوبہ بندی مکمل کر لی، امریکی اخبار کا دعویٰ