صہیونی دشمن کو سزا دینے کا عمل جاری ہے، آیت اللّٰہ علی خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اس سے قبل ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، جسکے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے علاقے بیر شیبہ، دیمونا، بئرسبع اور مضافات میں بھاری نقصان ہوا جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن کو سزا دینے کا عمل جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا کہ صہیونی دشمن کو سزا دی جا رہی ہے۔ اس سے قبل ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے علاقے بیر شیبہ، دیمونا، بئرسبع اور مضافات میں بھاری نقصان ہوا جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی افواج نے ایران سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کی تصدیق بھی کردی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کا دشمن پر میزائلوں سے جوابی حملہ، کار سوار شہری زخمی
ایران نے اسرائیلی جارحیت کیخلاف ’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت مسلسل پانچویں روز اسرائیل پر میزائلوں کی نئی لہر سے جوابی حملہ کیا ہے، اب تک ایک شہری کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
اسرائیلی مسلح افواج ( آئی ڈی ایف ) نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر بیلسٹک میزائلوں کا نیا حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد وسطی اسرائیل سمیت مختلف علاقوں میں شہریوں کے لیے سائرن بجائے گئے ہیں، تاہم تاحال کسی علاقے میں میزائل ٹکرانے یا نقصان پہنچنے کی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔
دی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق میگن ڈیوڈ آڈوم کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ایک روکے گئے بیلسٹک میزائل کا ٹکڑا وسطی اسرائیل کی ایک ہائی وے پر ایک کار سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔
ایم ڈی اے کا کہنا ہے کہ زخمی شخص ہوش میں ہے۔
یمن میں ایران کے اتحادی انصاراللہ (حوثی باغیوں) کے ایک اعلیٰ رہنما نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، جب تک اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی اور محاصرہ ختم نہیں کیا جاتا۔
حوثی حمایت یافتہ صدر مہدی المشاط نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی حمایت میں ہماری کارروائیاں قربانیوں کے باوجود بند نہیں ہوں گی۔
حوثی ایران کے خودساختہ ’محورِ مزاحمت‘ کا آخری گروپ ہیں، جو باقاعدگی سے اسرائیل پر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے غزہ میں دوبارہ شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اسرائیل پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے ہیں، جن سے ہوائی حملے کے سائرن بجے، لیکن عام طور پر کم جانی نقصان ہوا، انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کے پانیوں میں بحری جہازوں پر بھی حملے کیے ہیں۔