پشاور: کانگو وائرس کے دو مزید کیسز سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
صوبۂ خیبر پختونخوا کے دارالخلافہ پشاور سے کانگو وائرس کے دو مزید کیسز سامنے آئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے محکمۂ صحت کے مطابق گزشتہ روز کانگو وائرس کے 2 کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 9 ہوگئی۔
خیبر پختونخوا کے محکمۂ صحت کے مطابق کانگو وائرس سے اب تک 3 افراد جاں بحق ہو چکے، جاں بحق ہونے والے 2 افراد کا تعلق کرک اور شمالی وزیرستان سے تھا۔
سندھ میں رواں سال کانگو وائرس سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 2 ہوگئی۔
محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو وائرس کے 3 مریض زیرِ علاج ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو وائرس کے 2 مریض داخل ہوئے تھے۔ مریضوں کا تعلق ضلع کرک سے تھا۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا تھا کہ کانگو وائرس کے مریضوں کو آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کانگو وائرس سے کانگو وائرس کے
پڑھیں:
خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
خسرہ وبا کا دنیا میں دوبارہ پھیلنے کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 20 فیصد سے زیادہ کیسز بڑھ گئے ہیں، اوسطاً تعداد سے بڑھ کر 10.3 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز نے اعلان کیا کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی اگر ویکسینیشن نہ ہوتی تاہم ایکسین کی فراہمی میں ابھی بھی رکاوٹیں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین نے گزشتہ 50 سالوں میں کسی بھی دوسری ویکسین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ جانیں بچانے اور اس مہلک وائرس کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے ہمیں ہر فرد کے لیے حفاظتی ٹیکوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو۔
تاہم کیسز کی تعداد منفی سمت میں منتقل ہونے لگی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسینیشن سے دور ہورہے ہیں۔ طبی اداروں نے رپورٹ میں کہا کہ پچھلے سال 107,500 افراد، جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے تھے، خسرہ سے ہلاک ہوئے، ایسی بیماری جو ویکسینیشن کے ذریعے روکی جا سکتی تھی۔