9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکموت لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس میں ضمانت منظور کرلی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ گزشتہ روز وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا، اپنے فیصلے میں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے فیصلہ سناتے ہوئے تھانہ شادمان میں درج جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کرلی۔
بتایا جارہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں علاج کے بعد دوبارہ کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیا گیا تھا، شاہ محمود قریشی کو سینہ میں درد کے باعث پی آئی سی کی ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ پر درج مقدمہ کا محفوظ فیصلہ بھی جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے سنا دیا جس میں عدالت نے بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین اور دیگر کو کراچی کمپنی مقدمہ سے بری کر دیا، پی ٹی آئی رہنما عامرڈوگر، ملک رفیق اور عامر مغل کی بریت درخواستیں بھی منظور کر لی گئیں۔
معلوم ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف احتجاج اور توڑ پھوڑ کے مقدمات کی سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے تھانہ کراچی کمپنی میں درج دو مقدمات کی سماعت کی، سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، عمر ایوب، علی بخاری، شعیب شاہین اور عامر ڈوگر عدالت میں پیش ہوئے، وکلاءِ صفائی نے تمام رہنماؤں کی جانب سے بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کر لیے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعدازاں سنا دیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی عدالت نے
پڑھیں:
امریکا کی وفاقی عدالت کے جج کا فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم
امریکا کی وفاقی عدالت کے جج Michael E. Farbiarz نے فلسطین نواز طالب علم محمود خلیل کو ضمانت پر رہائی کا حکم دیدیا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ محمود خلیل کو آج رہائی مل سکے گی۔
محمود خلیل کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر بھی تاہم انہیں تین ماہ سے زائد عرصے سے لیوزی اینا میں زیر حراست رکھا ہوا ہے۔
جج نے تسلیم کیا کہ محمود خلیل کی گرفتاری فلسطین کے حق میں انکی تقریر کی وجہ سے کی گئی، محمود خلیل ایک سو چار روز سے زیر حراست ہیں۔
اپریل میں انکے بیٹے کی پیدائش ہوئی تو انہیں اس وقت بھی اہلیہ اور بچے سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور کولمبیا میں اپنی گریجویشن میں بھی شرکت نہیں کرنے دیا گیا تھا۔
وفاقی جج اس بات پر متفق تھے کہ محمود خلیل کی گرفتاری کولمبیا کے مین ہٹن کیمپس مظاہرے میں ان کے کردار پر حکومت کا غیرقانونی ردعمل تھا۔
دوگھنٹے تک جاری سماعت کے اختتام پر جج فربیارز نے کہا کہ اس دلیل میں کچھ بات ہے کہ محمود خلیل پر امیگریشن سے متعلق الزام سزا کے طور پر استعمال کیا جائے اور یقینی طور پر یہ عمل غیرآئینی ہے۔
وفاقی عدالت کے حکم کے باوجود محمود خلیل کی فوری رہائی اس لیے واضح نہیں کہ لیوزی اینا کے جج نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کیا ہوا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے ایک اور الزام کے تحت محمود خلیل کی امریکا سے جبری بیدخلی ممکن ہے۔
Post Views: 3