سندھ میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہو چکی‘محمد یوسف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250622-08-8
نواب شاہ (نمائندہ جسارت )جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے لوگوں کا اغوا ڈکیتیاں معمول بن چکا ہے لوگ انتہائی پریشان ہیں خصوصاً کندکوٹ اور جیکب آباد کے علاقے میں لوگ انتہائی پریشان ہیں۔ لوگ جماعت اسلامی کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیںآئندہ عام انتخابات میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ ہم گھر گھر جا کر لوگوں تک جماعت اسلامی کی دعوت پہنچائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نواب شاہ میں جماعت اسلامی کے ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ممبر سازی مہم ختم نہیں کی گئی یہ ایک مسلسل عمل ہے جس کے لیے ہمیں رابطہ عوام مہم کو مزید تیز کرنا ہے جس کے نتیجے میں جو لوگ جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کریںان سے رابطے کے لیے کیا کر رہے ہیں ان سے رابطے اور تربیت کے لیے مؤثر پلاننگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ذمے داران و کارکنان محلوں کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں بنائیں ان کے دکھ درد میں شریک ہوں ہمارا کردار معاشرے میں نمایاں ہونا چاہیے مقامی سطح کے مسائل کے حل کے لیے ان پر بھرپور آواز اٹھائی جائے۔ ضلعی اجتماع ارکان سے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر طارق جاوید ارائیں نائب امرا سرور احمد قریشی کمر راشد مکرم اور فیصل ہمایوں نے بھی خطاب کیا جبکہ امرا مقام نجف رضا، زبیر منصوری، عبدالفتاح منصوری اور حاجی خیر الدین قریشی نے مقامات کی رپورٹیں پیش کیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
17 اگست کو مون سون کے پہلے طاقت ور سسٹم کی سندھ میں آمد کا امکان
غیر سرکاری موسمیاتی ادارے نے 17 اگست کو مون سون کے پہلے طاقت ور سسٹم کی سندھ میں آمد کا امکان ظاہرکردیا جب کہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ اتنی دور کی پیشگوئی ممکن نہیں صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق موسم کی پیش گوئی کرنے والے غیرسرکاری پلیٹ فارم ویدراپ ڈیٹ کے مطابق ایم جے ویو (بارش اور ہواؤں سے منسلک ایک استوائی نظام) کی آمد کے سبب بحیرہ عرب میں جنوبی پاکستان کے لیے مثبت ردعمل آنے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں راجستھان پر ایک کمزور سرکولیشن (گردش) بن سکتی ہے جوکہ 9 تا 10 اگست کے دوران سندھ کی جانب بڑھ سکتی ہے۔
غیر سرکاری موسمیاتی ادارے کے مطابق مذکورہ موسمیاتی صورتحال کی وجہ سے سمندری ہواوں کی روانی میں کچھ تعطل آسکتا ہے جس کے نتیجے میں کراچی سمیت سندھ بھرمیں درجہ حرارت بڑھنے اور حبس کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، سرکولیشن کی وجہ سے سندھ کے ساحلی علاقوں میں ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش ہوسکتی ہے، کراچی میں بھی اس سسٹم کے زیراثرکچھ موسمیاتی سرگرمیاں متوقع ہیں۔
غیرسرکاری سطح پر موسم کی پیش گوئی کرنے والے پلیٹ فارم نے17 اگست کو پہلے طاقتور مون سون کی سندھ میں داخل ہونے کی پیش گوئی کی ہے، مذکورہ صورتحال کے بارے میں محکمہ موسمیات کراچی کا کہنا ہے کہ مون سون کے 15 اگست تا 15 ستمبرکے دورانیے میں سسٹم کی آمد ایک معمول کی بات ہے مگر اتنی طویل پیش گوئی مون سون کے حوالے سے ممکن نہیں ہے۔
ترجمان محکمہ موسمیات انجم نذیر ضیغم کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 15 اگست تک کراچی میں کسی بھی تیزبارش جیسی صورتحال پیدا ہونے کا کوئی بھی امکان نہیں ہے، البتہ اس دوران ہلکی بارش اور پھوار کا سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے۔