ایران: اسرائیلی حملے میں خاتون کراٹے چیمپئن جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
تہران: ایرانی صوبے لرستان سے تعلق رکھنے والی معروف کراٹے کھلاڑی ہیلینا غولامی حالیہ اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو گئیں۔
ہیلینا غولامی کی شہادت کی تصدیق ایرانی کراٹے فیڈریشن نے کرتے ہوئے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ہیلینا غولامی نہ صرف کراٹے کی ماہر کھلاڑی تھیں بلکہ نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر بھی جانی جاتی تھیں۔ ان کی شہادت پر ایران بھر میں کھیلوں سے وابستہ حلقوں میں سوگ کی فضا ہے۔
یاد رہے کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران کیخلاف جارحیت شروع کی تھی۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام اور یورینیم افزودگی سے متعلق نئے معاہدے پر مذاکرات جاری تھے۔
ایرانی حکومت کے ترجمان کے مطابق ان حملوں میں اب تک کم از کم 224 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 74 خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ وزارت صحت نے زخمیوں کی تعداد 1,800 سے زائد بتائی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔