ایران کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب، پاکستان، چین، روس کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ایران کی درخواست پر بلایا گیا ہے، پاکستان نے اس درخواست کی حمایت کی ہے۔
ایران کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے متعلقہ درخواست کو چین اور روس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
اس سے قبل اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کی سائیڈ لائن میں ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی۔
اسحاق ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ اپنے عزیز بھائی ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی، انہوں نے بدلتی علاقائی صورتِ حال پر ایران کا نقطہ نظر بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورانِ گفتگو ایران پر اسرائیل کے بلاجواز اور غیر قانونی حملوں کی پاکستان کی شدید مذمت کا اعادہ کیا۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی اور یواین چارٹر کے تحت ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، دفاع کےحق کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل ہنگامی اجلاس اسحاق ڈار نے ایران کی
پڑھیں:
NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور
چینی وزیر خارجہ سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے آج اپنے چینی ہم منصب "وانگ یی" سے ٹیلیفونک گفتگو كی۔ جس میں علاقائی و بین الاقوامی واقعات اور باہمی تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے سلامتی کونسل میں نام نہاد "اسنیپ بیک" کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے میں چین کے ذمہ دارانہ اور اصولی موقف کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی جانبداری کے خلاف چین، ایران اور روس کے تعمیری تعاون کی بہت اہمیت ہے۔ 121 رکن ممالک کی غیر وابستہ تحریک بھی ہمارے نقطہ نظر کی حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے تسلسل پر روشنی ڈالی۔ اس بارے میں سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کی جنونی اور استعماری پالیسیوں کے سامنے مزاحمت کرنی چاہئے تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے بحران کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے باوجود، صیہونی رژیم اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب وانگ یی نے ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیتے ہوئے، اقوام متحدہ اور دیگر کثیرالجہتی اداروں میں دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی و مسلسل رابطے برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ وانگ یی نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کو سراہا۔ انہوں نے NPT کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری حقوق کی تائید کی۔ آخر میں دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ سال، ایران اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 55ویں سالگرہ کے موقع پر، قریبی سفارتی رابطے جاری رکھنے اور دوطرفہ تعاون کو گہرا کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ چین نے روس کے ساتھ مل کر اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ کی مخالفت کی۔ اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ سے قبل چینی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی و روسی ہم منصبوں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط بھی لکھا تھا۔