data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل پر بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے میزائل برسادیے، جن کے نتیجے میں تل ابیب ایک بار پھر دھماکوں سے لرز اٹھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی حملے میں   86 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ متعدد تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، ان حملوں میں اسرائیلی فوج کی 14 تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، جن میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، سپورٹ بیسز، بایولوجیکل ریسرچ سینٹرز شامل ہیں۔

ایران نے دعویٰ کیا کہ لانگ رینج میزائلز کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ ایران کسی بھی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا نے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور NPT کی صریح خلاف ورزی کی ہے، اور یہ حملے مجرمانہ، غیرقانونی اور ناقابل برداشت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے دفاع کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتا ہے،امریکا نے اسرائیل کی حمایت کر کے ایران کے خلاف خطرناک جنگ کا آغاز کیا ہے۔ یہ عالمی اخلاقیات اور سفارتی ضابطوں کی کھلی توہین ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای

نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان  اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا