اسلام آباد:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا تو خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردیں گے۔

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالتوں نے مایوس کیا ہے لیکن اللہ سے امید ہے کہ کہیں نہ کہیں سے تو بانی پی ٹی آئی کو انصاف ملے گا۔

بانی پی ٹی آئی کیخلاف 300 مقدمات درج ہوئے، جیل جانے سے پہلے وہ 350 پیشیاں بھگت چکے تھے، پانچ دن کے اندر بانی پی ٹی آئی کو تین سزائیں ہوئیں جس میں 45 سال کی سزا سنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو بھی سزائیں دی گئیں، کتابیں تک نہیں دینے دے رہے، رولز کی خلاف ورزی کر کے ملاقاتیں نہیں کرنے دیتے، بانی پی ٹی آئی کو بڑے بڑے مائنس کرنا چاہتے تھے مگر وہ نہیں کر سکے۔

بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس نہیں ہوا، بجٹ پاس ہونے میں ابھی بھی کچھ دن باقی ہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی اسمبلی ہے ان کا ووٹ ہے وہ جیسے کہیں گے ویسا ہوگا، بانی پی ٹی آئی جو حکم کریں گے وہ ہم مانیں گے، اسمبلی تحلیل کا کہیں گے تو کر لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ووٹ ہمارا نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کا ہے، اگر بانی پی ٹی آئی نہ ہوتے تو مجھے میرے خاندان والے بھی ووٹ نہ دیتے۔

دریں اثنا تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو اپنا حق لینے کیلئے آنے والے شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں تحریک انصاف کے کارکنان کھڑے ہیں، مقدمات تو پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف دائر ہونے چاہئیں۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ عدالتی چھٹیاں آنے والی ہیں لیکن 190 ملین پاؤنڈ کیس مقرر نہیں ہو پارہا، وزیراعلیٰ پنجاب ٹک ٹاکر ہیں، دس کھرب روپے کا پنجاب کو ٹیکا لگا دیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا رویہ مایوس کن ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

9 مئی، خیبر پختونخوا حکومت کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ

پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور10مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے اور 12 نومبر کو ہونے والے امن جرگے کے فیصلوں کو قانونی تحفظ دینے کے لیے کابینہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کو بانی چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف  پشاور میں ہونے والے احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

موجودہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا لیکن انکوائری نہ ہو سکی، حکومتی ذرائع کے مطابق تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اعلامیہ کی صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا۔

 

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی، خیبر پختونخوا حکومت کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ
  • کے پی ميں دہشتگردی اور طالبانائزیشن ہے، ایمل ولی خان
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیان ملک و فوج کے وقار کے خلاف ہے، طاہر اشرفی
  • وزيرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کو بانی کی رہائی کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں: ایمل ولی
  • 27ویں آئینی ترمیم: ایک سادہ کاغذ پر لکھ دیں کہ یہ قانون ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
  • لگتا ہےحکومت نےآئینی ترمیم کامسودہ نہیں دیکھا،وزیراعلیٰ پختونخو
  • صوبائی خودمختاری پر ڈاکا منظور نہیں‘ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • وفاق صوبوں کا بجٹ کم کرنے جارہا ہے، مزمل اسلم
  • کسی صوبے کو خوراک اور اجناس کی ترسیل روکنے کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • اختیار ولی کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں: مینا خان