بانی نے حکم دیا تو خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کردیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا تو خیبر پختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردیں گے۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالتوں نے مایوس کیا ہے لیکن اللہ سے امید ہے کہ کہیں نہ کہیں سے تو بانی پی ٹی آئی کو انصاف ملے گا۔
بانی پی ٹی آئی کیخلاف 300 مقدمات درج ہوئے، جیل جانے سے پہلے وہ 350 پیشیاں بھگت چکے تھے، پانچ دن کے اندر بانی پی ٹی آئی کو تین سزائیں ہوئیں جس میں 45 سال کی سزا سنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو بھی سزائیں دی گئیں، کتابیں تک نہیں دینے دے رہے، رولز کی خلاف ورزی کر کے ملاقاتیں نہیں کرنے دیتے، بانی پی ٹی آئی کو بڑے بڑے مائنس کرنا چاہتے تھے مگر وہ نہیں کر سکے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا بجٹ پاس نہیں ہوا، بجٹ پاس ہونے میں ابھی بھی کچھ دن باقی ہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی اسمبلی ہے ان کا ووٹ ہے وہ جیسے کہیں گے ویسا ہوگا، بانی پی ٹی آئی جو حکم کریں گے وہ ہم مانیں گے، اسمبلی تحلیل کا کہیں گے تو کر لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ووٹ ہمارا نہیں بلکہ بانی پی ٹی آئی کا ہے، اگر بانی پی ٹی آئی نہ ہوتے تو مجھے میرے خاندان والے بھی ووٹ نہ دیتے۔
دریں اثنا تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو اپنا حق لینے کیلئے آنے والے شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں تحریک انصاف کے کارکنان کھڑے ہیں، مقدمات تو پی ڈی ایم کی حکومت کے خلاف دائر ہونے چاہئیں۔
زرتاج گل کا کہنا تھا کہ عدالتی چھٹیاں آنے والی ہیں لیکن 190 ملین پاؤنڈ کیس مقرر نہیں ہو پارہا، وزیراعلیٰ پنجاب ٹک ٹاکر ہیں، دس کھرب روپے کا پنجاب کو ٹیکا لگا دیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا رویہ مایوس کن ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
9 مئی، خیبر پختونخوا حکومت کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور10مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے اور 12 نومبر کو ہونے والے امن جرگے کے فیصلوں کو قانونی تحفظ دینے کے لیے کابینہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کو بانی چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف پشاور میں ہونے والے احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
موجودہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا لیکن انکوائری نہ ہو سکی، حکومتی ذرائع کے مطابق تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کی صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا۔