Jasarat News:
2025-06-24@03:39:53 GMT

ٹنڈوجام کی رہائشی خاتون انصاف کیلیے پریس کلب پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )ایک خاتون زبیدہ خاصخیلی نے پریس کلب ٹنڈوجام میں پہنچ کر صحافیوں کو روتے ہوئے بتایا کہ اُس کے شوہر کچھ سال قبل وفات پا گئے تھا جس کے بعد اُس کی زندگی کا سہارا اُس کا بیٹا تھا، لیکن اب وہی بیٹا اُس کی زندگی کا عذاب بن گیا ہے اسکا کہنا تھا کہ اُس کا سگا بیٹا محمد زاہد خاصخیلی اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اُس پر روزانہ تشدد کرتا ہے اور زندگی اجیرن بنا دی ہے اُس نے مزید کہا کہ بیٹا اُسے گھر فروخت کرنے کے لیے زبردستی دباوڈال رہا ہے، اور انکار کی صورت میں روزانہ جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ گالم گلوچ بھی کرتا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی دیتا ہے بیوہ خاتون کے مطابق اُس کے شوہر کی ریٹائرمنٹ کی رقم اور اُس کی اپنی پنشن کی رقم بھی بیٹا زبردستی لے گیا ہے اور اب مزید رقم کا تقاضا کر رہا ہے خاتون نے بتایا کہ کئی بار اُس کے سامنے بیٹے کی بیوی نے بھی اُس پر وحشیانہ تشدد کیا اور اُن دونوں کے رویے نے اُسے ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے وہ ان کے مظالم سے تنگ آکر پریس کلب پہنچی ہے تاکہ ایس ایس پی حیدرآبادکمشنرر حیدرآباد ایم این اے سید طارق شاہ جاموٹ اور صوبائی وزیر شرجیل انعام میں تک میری آواز پہنچ سکے اور وہ مجھے اپنے بیٹے اور بہو کے مظالم سے بچا سکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

برطانیہ ، لاعلاج مریضوں کو خودکشی کا حق ، دارالعوام میں بل منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں مرنے سے متعلق متنازع بل کثرت رائے سے منظور ہو گیا جس کے تحت لا علاج مریض اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ خبررساں اداروں کے مطابق برطانوی دارالعوام میں پیش کردہ بل تکلیف دہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کا اختیار دینے سے متعلق تھا۔ بل 291 کے مقابلے میں 314 ووٹوں سے منظور کیا گیا ۔ متنازع بل ہاؤس آف کامنز میں تیسرے مطالعے میں پاس ہوا ، جو اب ہاؤس آف لارڈ میں جائے گا جہاں اس کی مزید جانچ پڑتال کی جائے گی۔ برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز سے منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا۔اس بل کو لیبر پارٹی کی رکن کم لیڈ بیٹر نے پیش کیا تھا، جس میں معیوب بیماری میں مبتلا مریض جس کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو گی، وہ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی درخواست دے سکے گا۔ ایسے مریض کو ادویات کی مدد سے مرنے میں طبعی معاونت فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ایسے مریض جو ڈاکٹر کی جانب سے لا علاج قرار دیے جا چکے ہوں اور جن کی زندگی 6 ماہ سے کم رہ گئی ہو، وہ اپنی مرضی سے زندگی کا خاتمہ کر سکیں گے۔ تاہم زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کرتے وقت مریض کا ذہنی طور صحت مند ہونا ضروری ہوگا اور وہ بغیر کسی دباؤ کے اپنا فیصلہ تحریری شکل میں دے گا۔ زندگی ختم کرنے کی درخواست کی منظوری کے لیے ایک باقاعدہ پینل فیصلہ کرے گا۔ اس پینل میں 2 ڈاکٹر، ایک سماجی ورکر، سینئر قانونی شخصیت اور ماہر نفسیات شامل ہوگا۔ دوسری جانب بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ لاعلاج اور تکلیف دہ بیماری میں مبتلا شخص سکون کی موت کا انتخاب کر سکے گا۔ جب کہ بل کے مخالفین نے کہا ہے کہ یہ غیر اخلاقی قانون ہوگا جس سے زندگی کی قدر کم ہوگی۔رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والے حکومتی جائزے کے مطابق موت میں طبی معاونت کا قانون بننے کی صورت میں پہلے برس 164 سے 647 شدید بیمار افراد اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاک سول سولجر آرگنائزیشن سندھ کے صدر دھابیجی پہنچ گئے
  • راول میمن کا ٹنڈوجام کا دورہ،برسات کے انتظامات کاجائزہ
  • کراچی میں 17 سالہ لڑکی بدترین تشدد کے بعد قتل، خاموشی سے تدفین کی کوشش ناکام
  • لاہور؛ ہال میں خاتون ویٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
  • لاہور، قرآن و اہلبیتؑ اکیڈمی کا ایران کے حق میں مظاہرہ
  • اندھی گولی کا نشانہ بننے والی 11 سالہ بچی زندگی ہارگئی
  • ریپ، تشدد اور دہشتگردی، امریکا نے خواتین شہریوں کو اکیلے بھارت کے سفر سے روک دیا
  • برطانیہ ، لاعلاج مریضوں کو خودکشی کا حق ، دارالعوام میں بل منظور
  • حکومت سندھ کا عبدالستار ایدھی پر فلم بنانے کا اعلان