پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ، مذہبی اور ثقافتی مماثلتوں پر مبنی ہیں، چیئر مین سینٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اس امر پر زور دیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مشترکہ عقیدے، تاریخ، مذہبی اور ثقافتی مماثلتوں پر مبنی ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے ان خیالات کااظہار سعودی عرب پاکستان فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ میجر جنرل (ریٹائرڈ)ڈاکٹر عبدالرحمن بن سنہت الہربی کی سربراہی میں وفد سے پارلیمنٹ ہاؤ س میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔
ملاقات میں انہوں نے بطور سپیکر اور بطور وزیراعظم سعودی قیادت کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطح ملاقاتوں کا بھی ذکر کیا اور انہیں تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراؤن پرنس کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے گزشتہ سال سعودی عرب کا کامیاب دورہ اور بعد میں چیئرمین شوریٰ کونسل کے پاکستان کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں دوروں نے پارلیمانی سفارت کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔(جاری ہے)
سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ آف پاکستان اور شوریٰ کونسل کے مابین باقاعدہ مکالمے کو ادارہ جاتی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کے کردار کو سراہا جو نہ صرف سعودی معیشت کی ترقی میں مددگار ہیں بلکہ ترسیلات زر کے ذریعے پاکستانی معیشت کا بھی ستون ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے اختتامی کلمات میں پاکستان کی سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات میں گہری وابستگی کا اعادہ کیا اور آمید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے فروغ کے لیے قائم گروپ کی کوششیں ایک نئے دور کے آغاز کا سبب بنیں گی، جو پائیدار، ترقی یافتہ اور مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔قبل ازیں سعودی وفد کے سربراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جہاں چیئرمین سینیٹ نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔سعودی وفد کے سربراہ نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے کا ایک اہم ملک ہے، اور دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات اور کثیر الجہتی تعاون کو نہایت اہمیت دیتے ہیں۔چیئرمین سینیٹ نے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس میں اراکین سینیٹ، قومی اسمبلی اور پاکستان سعودی عرب فرینڈ شپ گروپ کے سربراہ عمر گورگیج اور اراکین نے شرکت کی۔ ظہرانے سے خطاب میں چیئرمین سینیٹ نے پاکستان سعودی عرب تاریخی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات، اعتماد اور احترام کے جذبے پر مبنی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیئرمین سینیٹ نے کے سربراہ انہوں نے
پڑھیں:
سینیٹر طلحہ محمود سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے نئے چیئرمین منتخب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے نئے چیئرمین کا انتخاب عمل میں آیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر عمر فاروق نے سینیٹر محمد طلحہ محمود کو چیئرمین کمیٹی کے لیے نامزد کیا، جبکہ سینیٹر سرمد علی نے ان کی تائید کی۔ ایوان نے متفقہ طور پر سینیٹر طلحہ محمود کو چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاع منتخب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی منتخب ہونے کے بعد سینیٹر طلحہ محمود نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع ایوان بالا کی سب سے اہم کمیٹیوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام اراکین کمیٹی کے ساتھ مل کر دفاعی معاملات میں بہتری لانے اور قومی سلامتی کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے ملک کے دفاع، سرحدوں کی حفاظت اور امن و امان کے قیام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں وہ پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران افواج پاکستان نے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا، اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی اور اس سے پاکستان کا وقار عالمی سطح پر بلند ہوا ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ملکی سلامتی ہم سب کے لیے سب سے مقدم ہے اور اس معاملے پر پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ فوج کا ساتھ دینا قومی مفاد کا تقاضا ہے۔
حالیہ سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ بھی پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس پر فخر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ دفاع کے ساتھ منسلک دیگر اداروں میں بھی بہتری کی گنجائش ہے اور کمیٹی ہر وقت ان اداروں میں اصلاحات اور بہتری کے لیے تیار ہے۔ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2006ء سے بطور سینیٹر مختلف اہم قائمہ کمیٹیوں، بشمول داخلہ، کابینہ سیکرٹریٹ اور خزانہ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کمیٹی برائے دفاع کی سربراہی ان کے لیے ایک اعزاز ہے اور وہ اپنی تمام صلاحیتیں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بروئے کار لائیں گے۔
خطے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چترال دفاعی اعتبار سے انتہائی اہم علاقہ ہے مگر افسوس ہے کہ وہاں بنیادی انفراسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ چترال کے ایئرپورٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کو فوری آپریشنل کیا جائے اور وہاں کی فلائٹس جو بند ہیں انہیں بھی فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ چترال کی ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ رابطہ کاری میں بہتری ائے ۔انہوں نے کہا کہ چترال جغرافیائی اور سٹریٹیجی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اور اس کا علاقہ چار مختلف جگہوں سے بارڈر سے جا کر ملتا ہے کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر اس سلسلے میں اجلاس خصوصی طور پر بلائے گی اور متعلقہ اداروں سے اس پہ تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔
سڑکوں کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے، ان علاقوں میں ترقی، خوشحالی اور سہولیات کی فراہمی ناگزیر ہے۔ اسی طرح بلوچستان کے پسماندہ علاقے بھی توجہ کے مستحق ہیں۔
اس موقع پر سینیٹر عمر فاروق نے چیئرمین کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے اور وزارت دفاع سے اس حوالے سے جامع بریفنگ درکار ہے۔ سینیٹر سرمد علی اور سینیٹر عبدالقدوس بزنجو نے بھی سینیٹر طلحہ محمود کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کمیٹی کے کام میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
یہ متفقہ انتخاب کمیٹی کے اراکین کے اعتماد اور اتحاد کا مظہر ہے، جس سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ قومی دفاع اور سلامتی کے معاملات میں مزید بہتری آئے گی۔