شیعہ سنی آپس میں ملکر رہتے، مسئلہ تکفیریوں کا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
آئی جی سندھ کیساتھ آنلائن اجلس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ماضی میں جیکب آباد، شکارپور اور قمبر شہداد کوٹ میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کیجانب سے دہشتگردانہ کارروائیاں ہوچکی ہیں۔ اسلئے سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسی کالعدم تنظیموں کے شیڈول فور میں شامل دہشتگردوں پر گہری نظر رکھی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام پوری انسانیت کے رہبر اور نواسۂ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ ان کے غم میں منعقد ہونے والی مجالس اور جلوس عزاداری کی فول پروف سکیورٹی انتظامات حکومت کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔ یہ بات انہوں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے علماء کرام اور بانیان مجالس و جلوس کے ساتھ منعقدہ آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سکھر اور لاڑکانہ کے ڈی آئی جیز، تمام اضلاع کے ایس ایس پیز سمیت پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال، اغواء برائے تاوان، ڈاکہ زنی اور چوری جیسے سنگین جرائم کے خلاف پولیس کو کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف بھرپور آپریشن کرنا چاہئے۔ افسوس ہے کہ ایک پولیس کانسٹیبل نے کشمور میں ایک ڈاکو کو مارا تو اس پر جرگہ میں 38 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا، ایسے واقعات سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہوگا۔
علامہ ڈومکی نے زور دیا کہ محرم الحرام میں گرمی کی شدت کے باعث مجالس عزاء زیادہ تر رات کے اوقات میں منعقد ہوتی ہیں۔ اس لئے اکثر علماء و ذاکرین مجالس پڑھنے کے لئے رات کو سفر کرتے ہیں، لہٰذا مسافروں کے راستوں کو محفوظ بنایا جائے اور علماء و ذاکرین کی سفر کے دوران سکیورٹی کا خاص انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اہل سنت دیوبندی، بریلوی ہمارے بھائی ہیں۔ سبھی سردار جنت امام حسین علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں۔ ہم شیعہ سنی صدیوں سے آپس میں مل کر رہ رہے ہیں۔ مسئلہ فقط کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا ہے، جو نفرت، فتنے اور فرقہ واریت کو ہوا دیتی ہیں۔ انہوں نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جیکب آباد، شکارپور اور قمبر شہداد کوٹ میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیاں ہوچکی ہیں۔ اس لئے سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی جیسی کالعدم تنظیموں کے شیڈول فور میں شامل دہشت گردوں پر گہری نظر رکھی جائے۔ جن شرپسندوں کے نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکالے گئے ہیں، انہیں دوبارہ شامل کیا جائے۔ حال ہی میں کالعدم تنظیم کے جن شرپسندوں نے قمبر شہدادکوٹ، کشمور اور شکارپور میں شر انگیز جلسے کئے ہیں اور شیعہ اکابرین کو دھمکیاں دی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ خصوصاً قمبر شہدادکوٹ میں کالعدم تنظیم کی شرانگیزی کو روکا جائے، اور شہدادکوٹ کے عزاداروں کے تحفظات دور کئے جائیں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ایام عزاء میں خواتین کی مجالس عزاء کے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں۔ لیکن لیڈیز پولیس کی نفری نہ ہونے کے برابر ہے۔ لہٰذا سندھ پولیس میں خواتین اہلکاروں کی بھرتی کی جائے۔ قمبر، کشمور اور شکارپور میں محرم سے قبل شرپسند عناصر کی جانب سے شیعہ عمائدین کو دھمکیاں دی گئیں، جن پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے اور شرانگیزی کا سدباب کیا جائے۔ آخر میں علامہ مقصود ڈومکی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم قیام امن کے لئے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ اور ایام عزاء میں مجلس وحدت مسلمین، عزاداری کے منتظمین، رضاکار اور اسکاؤٹس، پولیس و سکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ اجلاس میں شیعہ رہنماء سید احسان شاہ بخاری، جعفریہ الائنس کے ڈویژن جنرل سیکرٹری زوار شاہنواز جعفری، مرکزی امام بارگاہ کے متولی سید محمد علی اصغر، راجہ ریاض علی شاہ، مجلس وحدت مسلمین ضلع شکار پور کے صدر اصغر علی سیٹھار، ضلع کشمور کے صدر میر فائق علی جکھرانی و دیگر بھی شریک ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں کالعدم تنظیم ڈومکی نے کہا علامہ مقصود کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار‘اپیل منظور
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا، جسٹس ملک اویس خالد نے قرار دیاکہ محض انکوئری کی بنیاد پر کسی کو نوکری سے برخاست نہیں کیا جاسکتا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے تسنیم کوثر کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے 16سال بعد خاتون سرکاری ملازم کی نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف اپیل منظور کرلی۔جسٹس ملک اویس خالد نے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق فیئر ٹرائل کا حق دیئے بغیر کسی کو نوکری سے نہیں نکالا جاسکا، درخواست گزار کو 2009ء میں مس کنڈکٹ کی بنیاد پر لیب اسسٹنٹ کی نوکری سے برخاست کیا گیا، درخواست گزار نے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی۔(جاری ہے)
عدالت نے 2014ء میں درخواست گزار کو نوکری پر بحال کردیا، محکمے نے عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزار کو بحال نہیں کیا اور غیر معینہ مدت کے معطل کردیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ 2014ء میں درخواست گزار کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کرکے شوکاز دیا گیا۔
2015ء میں درخواست گزار کو دوبارہ نوکری سے برخاست کردیا گیا، درخواست گزار نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے 2021ء میں محکمے کو بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔محکمے نے درخواست گزار کی نوکری پر بحال کرنے کی اپیل خارج کردی، درخواست گزار پر الزام تھا کہ بھرتی کے وقت اس نے جعلی سرٹیفکیٹ جمع کروائے، انکوائری کے دوران درخواست گزار کو الزامات کا جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔محکمے کا مؤقف تھا کہ درخواست گزار کے سرٹیفکیٹ تصدیق کے لئے متعلقہ ادارے کو بھجوائے گئے، انکوائری کے دوران متعلقہ ادارے سے کسی کو سمن نہیں کیا گیا، فیصلہ میں کہا گیاکہ عدالت نے خاتون کو نوکری سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے متعلقہ اتھارٹی کو درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات کی دوبارہ انکوائری کی ہدایت کردی، عدالت نے درخواست گزار کے واجبات کی ادائیگی کو انکوائری کے فیصلہ سے مشروط کردیا، عدالت نے درخواست گزار کو 16سال بعد نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر بحال کردیا۔