بھارتی فلم سازوں کا ’سردار جی تھری‘ پر شدید ردعمل، دلجیت دوسانجھ کا موقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بھارتی پنجابی فلم ’سردار جی تھری‘ پر بھارتی فلم سازوں کے شدید ردعمل کے بعد دلجیت دوسانجھ نے اپنے مؤقف کا اظہار کیا ہے۔
فلم ’سردار جی تھری‘ کا ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد گلوکار و اداکار دلجیت دوسانجھ کو بھارتی فلم سازوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بھارت کی آل انڈیا سینی ورکرز ایسوسی ایشن (اے آئی سی ڈبلیو اے) اور فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سینی ایمپلائز (ایف ڈبلیو آئی سی ای) نے دلجیت دوسانجھ اور فلم کے پروڈیوسرز کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی ہے اور بھارت میں فلم کی آئندہ ریلیز کے تمام منصوبے روکنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
فلمی تنظیم کے مطابق پاکستانی فنکاروں کو بھارتی فنکاروں پر ترجیح دینا دلجیت دوسانجھ کی وفاداری اور ترجیحات پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
حال ہی میں دلجیت دوسانجھ نے بی بی سی ایشیا کو ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے فلم کو بیرونِ ملک ریلیز کرنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے یہ فلم سائن کی، اُس وقت بھارت اور پاکستان کے تعلقات بہتر تھے۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کی شوٹنگ فروری میں ہوئی تھی، اُس وقت حالات ٹھیک تھے، مگر فروری کے بعد کچھ ایسے واقعات پیش آئے جو ان کے کنٹرول میں نہیں تھے۔
دلجیت دوسانجھ کا کہنا تھا کہ فلم کے پروڈیوسرز نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ یہ فلم بیرونِ ملک ریلیز کریں گے، کیونکہ اس پر بہت سرمایہ لگ چکا ہے اور وہ اس فیصلے میں پروڈیوسرز کے ساتھ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت میں فلم ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے انہیں نقصان ہوگا، کیونکہ وہ ایک بڑے ناظرین کے طبقے کو کھو دیں گے۔
ہانیہ عامر کے ساتھ کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے دلجیت نے کہا کہ ’ہانیہ عامر نہ صرف اچھی اداکارہ ہیں بلکہ بہت پروفیشنل بھی ہیں‘۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دلجیت دوسانجھ
پڑھیں:
بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش سے اربوں کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت
اسلام آباد:بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے اربوں روپے کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت ہوگیا۔
وزارت دفاع کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے، جس کے مطابق فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں یومیہ 100 سے 150 بھارتی طیارے متاثر ہوئے ہیں اور فضائی ٹریفک میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
جواب کے مطابق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کو بھارتی ایئرلائنز رجسٹرڈ طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش کے باعث تقریباً 4.1 ارب روپے کا خسارہ ہوا اور یہ خسارہ 24 اپریل سے 30 جون2025 کے دوران اوور فلائنگ آمدنی میں ہوا۔
2019 میں فضائی حدود کی بندش سے پی اے اے کو اوور فلائنگ آمدنی میں تقریبا7.6 ارب روپے کا خسارہ ہوا ۔ بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان کو کچھ مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، تاہم قومی خود مختاری اور دفاع کو معاشی مفادات پر مقدم تصور کیا جاتا ہے۔ وزارت دفاع کے جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ وطن عزیز کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔
اس وقت بھارتی طیاروں کے سوا پاکستان کی فضائی حدود تمام ائیر لائنز کے لیے کھلی ہیں ۔ پاکستانی ایئر لائنز اور طیاروں پر بھی بھارتی فضائی حدود میں پرواز پر پابندی عائد ہے ۔ 2019 میں کشیدگی سے قبل اوور فلائنگ کی اوسط یومیہ آمدن 5 لاکھ 8 ہزار امریکی ڈالر تھی ۔ اس عارضی تعطل کے باوجود پی اے اے نے مالیاتی استحکام کا مظاہرہ کیا ہے۔
جب بات قومی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کی ہو تو کوئی قیمت زیادہ نہیں ہوتی۔ وطن عزیز کا دفاع ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہے گا۔