کینیا: حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں 16 افراد ہلاک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
کینیا(نیوز ڈیسک)حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں 16 افراد ہلاک ہوگئے
کینیا میں کرپشن کے خلاف اور حکومت مخالف ملک گیر احتجاج میں 16 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق متنازع مالیاتی بل پر ملک گیر احتجاج کا ایک سال مکمل ہونے پر دارالحکومت نیروبی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے16 افراد ہلاک اور 400 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں مظاہرین، صحافی اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔
ایمنسٹی کینیا کا کہنا ہےکہ زیادہ تر افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
حکومت نے میڈیا کو احتجاج کی براہ راست کوریج سے روک دیا ہے، خلاف ورزی پر 2 مقامی چینل آف ایئر کر دیےگئے۔
گزشتہ برس کے احتجاجی مظاہروں میں بھی کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بیجنگ کانفرنس میں پاک بھارت کشمکش: پاکستانی مشیر نے بھارتی بیانیہ بے نقاب کر دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملک گیر احتجاج حکومت مخالف افراد ہلاک
پڑھیں:
تائیوان میں جھیل کا بند ٹوٹنے سے تباہی، متعدد افراد ہلاک
تائیوان میں جھیل کا بند ٹوٹنے سے تباہی، متعدد افراد ہلاک یورپی ممالک کو یوکرین کی مزید مدد کرنی چاہیے، جرمن وزیر خارجہ روس ریچھ ہے، کاغذی شیر نہیں، ماسکو تائیوان میں جھیل کا بند ٹوٹنے سے تباہی، متعدد افراد ہلاکسپر ٹائیفون رگاسا کے باعث شدید بارشوں کے بعد تائیوان کے مشرقی علاقے ہوالین میں منگل کو ایک پرانی جھیل کا قدرتی بند ٹوٹ گیا، جس سے سیلابی پانی نے ایک پل اور بستی کو لپیٹ میں لے لیا۔
سرکاری ترجمان لی کوان ٹنگ کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 152 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔مقامی رہائشیوں نے جھیل کا بند ٹوٹنے کے اس منظر کو ’’آتش فشاں پھٹنے‘‘ سے تشبیہ دی۔
(جاری ہے)
پانی اور مٹی کا طوفان گھروں کی پہلی منزل تک بھر گیا جبکہ گاڑیاں، درخت اور سڑکیں بہا لے گیا۔ متاثرہ علاقے کے لوگ اب اپنے گھروں سے مٹی اور کیچڑ نکالنے میں مصروف ہیں۔
وزیرِاعظم چو جنگ تائی نے علاقے کا دورہ کرتے ہوئے متاثرین کو مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا کہ ہلاکتوں کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بروقت انخلا کے احکامات پر عمل نہیں ہوا۔
فائر ایجنسی کی فوٹیج میں گاڑیاں ڈوبی ہوئی، درخت اکھڑے اور سڑکیں پانی میں ڈوبی نظر آ رہی ہیں۔ پورے تائیوان میں اب تک 7,600 سے زیادہ افراد کو طوفان کے پیشِ نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
سپر ٹائیفون رگاسا کی وجہ سے ہانگ کانگ اور چین کے جنوبی علاقے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان واڈےفیہول نے بدھ کو کہا کہ یورپی ممالک کو یوکرین کی مالی اور عسکری امداد میں اضافہ کرنا ہو گا۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مؤقف کے بعد آیا ہے کہ یوکرین روس کے قبضے سے اپنی تمام زمین واپس لے سکتا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے ریڈیو ڈوئچ لینڈ فنک سے گفتگو میں کہا، ’’ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں لیکن تمام یورپی ممالک نے وہ نہیں کیا، جو انہوں نے طویل عرصے سے یوکرین سے وعدہ کیا تھا۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہمارے پاس اور کون سے مالی اور فوجی آپشنز موجود ہیں۔‘‘
روس ریچھ ہے، کاغذی شیر نہیں، ماسکوکریملن نے بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے روس کو ’’کاغذی شیر‘‘ قرار دیا تھا۔
روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ’’روس ایک ریچھ ہے، ٹائیگر نہیں اور دنیا میں کاغذی ریچھ نام کی کوئی چیز نہیں۔‘‘ٹرمپ نے منگل کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ یوکرین روس سے قبضہ کی گئی اپنی تمام زمین واپس لے سکتا ہے کیونکہ ماسکو کو بڑے معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
یہ بیان یوکرین کے حق میں ان کے لہجے کی نمایاں تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ روس ساڑھے تین برس سے ایک لاحاصل جنگ لڑ رہا ہے اور کسی بڑی عسکری قوت کے لیے یوکرین ایک مشکل ہدف نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے روس کی عسکری کمزوری واضح ہوتی ہے۔پیسکوف نے ایک ریڈیو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ روسی فوج یوکرین میں آگے بڑھ رہی ہے اور محاذ پر صورتحال سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی معیشت کا استحکام یقینی ہے۔