City 42:
2025-09-25@20:51:24 GMT

منشیات کا عالمی دن: آگاہی اور شعور بیداری کا عزم

اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT

علی ساہی: دنیا بھر میں منشیات کے استعمال و غیر قانونی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن منایا  جارہا ہے، اس دن کا مقصد منشیات کے مضر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا، نشے کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کرنا ہے۔

 آئی جی پنجاب کا کہنا ہے  ڈرگ فری پنجاب کامشن پایہ تکمیل تک پہنچانےکاعزم دہراتےہیں،منشیات کاجڑسےخاتمہ،نوجوان نسل کوجان لیواخطرات سےبچانےکی تجدیدعہدکادن ہے، رواں سال صوبہ بھرمیں منشیات فروشوں کےٹھکانوں پر52ہزار400سےزائدچھاپےمارے ،مکروہ کاروبارمیں ملوث24ہزارملزمان گرفتار،23ہزار800سےزائدمقدمات درج کئےگئے۔

لاہور میں 262 ٹریفک حادثات ؛340 افراد زخمی 

منشیات فروشوں سے 14325 کلوسے زائد چرس ، 1210 کلوہیروئن برآمد کر لی گئی۔

  آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور  کا کہنا تھا کہ کارروائیوں کےدوران 443کلو گرام آئس برآمد کی گئی،2034کلوافیون،3لاکھ98ہزار500لٹرسےزائدشراب بھی برآمدکی گئی، پنجاب پولیس منشیات کی خریدو فروخت کے خلاف آپریشنزمیں تیزی لائی ہے، منشیات کاشکارافرادکی بحالی کیلئےپورےمعاشرےکوملکرکوششیں کرناہونگی۔

 
 
 

یکم محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

شہیدِ مقاومت کی پہلی برسی اور امت کیلئے بیداری کا پیغام

اسلام ٹائمز: سید حسن نصراللہ نے اپنی زندگی اور اپنی شہادت سے ہمیں سکھایا کہ حقیقی قربانی میں اختلافات نہیں اتحاد ہوتا ہے، خوف نہیں، حوصلہ ہوتا ہے اور مایوسی نہیں عزم ہوتا ہے۔ آج امت کے ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ اس قربانی کو خراجِ عقیدت صرف الفاظ سے پیش نہ کرے، بلکہ عمل سے ثابت کرے، کیونکہ اگر ہم آج اس راستے پر متحد ہو جائیں تو بلاشبہ ہم ظلم کی جڑوں کو ختم کرسکتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ مسلمانو اب جاگو، اب اٹھو، اب متحد ہو کر ظلم کے سامنے ڈٹ جاؤ، کیونکہ بلاشبہ، ظلم بڑھتا ہے تو مٹتا بھی ہے، لیکن مٹانے کے لیے ہمیں قدم آگے بڑھانا ہوگا۔ تحریر: محمد حسن جمالی

آج امت مسلمہ ایک سنجیدہ موڑ پر کھڑی ہے۔ سید حسن نصراللہ کی شہادت کی پہلی برسی قریب ہے اور یہ دن صرف ایک یادگار نہیں، بلکہ ایک بیدار کرنے والی صدا ہے۔ یہ ایک ایسا لمحہ ہے، جس میں تاریخ کے صفحات سرخ ہو جاتے ہیں اور ہر مسلمان کے دل میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا ہم اس قربانی کو صرف یاد رکھیں گے یا اس کی روشنی میں اپنی بقاء کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے۔؟ شہید کی پہلی برسی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ قربانی صرف ایک لمحے کا جذبہ نہیں، بلکہ ایک مسلسل عزم ہے، جو نسلوں کو جیتی جاگتی تاریخ عطا کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں چیلنج دیتا ہے کہ ہم اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہو جائیں، کیونکہ سید حسن نصراللہ کی راہ یقیناً امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

سید حسن نصراللہ نے اپنی پوری زندگی اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ ان کی سب سے بڑی آرزو مقامِ شہادت کا حصول تھا، جو بالآخر پوری ہوگئی۔ "عاشَ سعیداً وماتَ سعیداً"ان کی شہادت حزب اللہ کے لیے مزید تقویت کا باعث بنے گی، ان کے پیروکاروں میں مقاومت کا عزم پختہ ہوگا، ان میں اصولوں پر قائم رہنے کی ہمت بڑھے گی اور وہ فلسطین کی آزادی و دفاع کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ مضبوطی کے ساتھ میدان میں ڈٹے رہیں گے۔ شہید کے پاکیزہ لہو کی قربانی دنیا کی مظلوم قوموں کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ مزاحمتی تحریک کا سفر مشکلات و صعوبتوں سے بھرا ہوتا ہے اور جتنی زیادہ فداکاری ہوگی، منزل مقصود اتنی ہی جلد حاصل ہوگی۔

سید حسن نصراللہ کی شہادت کا ایک بڑا پیغام یہ ہے کہ استکباری قوتوں کے خلاف جدوجہد ہی مسلمانوں کی عزت و سربلندی کا راز ہے۔ ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرنا ہر غیرت مند مسلمان کا فریضہ ہے۔ سید حسن نصراللہ نے غزہ کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کر دیا کہ شیعہ مراجع عظام کا اہلسنت کو اپنا بھائی کہنا صداقت پر مبنی ہے۔ شیعوں کے لیے اہلسنت کی جان، مال اور عزت اتنی ہی عزیز ہے، جتنی کہ شیعوں کی عزیز ہے۔ یہ قربانی مسلمانوں کو اجتماعی ذمہ داری کا احساس دلاتی ہے اور یہ سبق دیتی ہے کہ شیعہ و سنی کی چار دیواری پھلانگ کر ایک دوسرے کا دست و بازو بننا اور اپنے مشترکہ دشمن امریکہ و اسرائیل کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔

بدقسمتی سے اہلسنت کی اکثریت تکفیری پروپیگنڈے کے زیر اثر غزہ کے مظلوم عوام سے لاتعلق دکھائی دیتی ہے۔ تکفیریوں نے سادہ لوح مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ فکری بیج بو دیا ہے کہ اگر اہلسنت غزہ کی حمایت کریں گے تو وہ ایران اور حزب اللہ کی طاقت کو بڑھائیں گے اور اس سے سنیوں کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان جیسے ممالک میں اہلِ سنت امریکہ و اسرائیل کے دباؤ کے تحت غزہ کے مسئلے سے لاتعلق ہیں۔ مولویوں کا اثر و رسوخ، مالی امداد کے سیاسی تعلقات اور عوام کی عام بے خبری اس خاموشی کو بڑھا رہے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کی موجودگی لبنان میں ایک طاقتور علامت تھی۔ ان کی قیادت میں حزب اللہ نے اسرائیل کے مقابلے میں کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ ان کی شہادت ایک امتحان ہے۔ ان کی شہادت سے اسرائیل کو شاید جشن منانے کا موقع ملا ہو، لیکن حقیقت میں اس نے اپنی ہی قبر کھودی ہے۔ حزب اللہ مزید طاقتور ہو کر سامنے آرہی ہے۔

امت کو اپنی حفاظت کے لیے بیدار ہونا ہوگا۔ ظلم کا مقابلہ نہ کرنا بھی ظلم ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی سفاکیت اور بے رحمی تاریخ میں بدترین مثال ہے۔ نہتے عوام پر بمباری، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا انسانی ضمیر کو جھنجوڑ دینے والا عمل ہے۔ اس کے باوجود بہت سے اہلِ سنت خاموش ہیں اور بعض مذہبی رہنماء ان مظالم کی مذمت سے گریزاں ہیں۔ یہ خاموشی بہت بڑا المیہ ہے۔ یہ  سوال ہر مسلمان کے ضمیر پر گونج رہا ہے کہ کیا امت اب بھی خاموش رہے گی یا اس شہیدِ مقاومت کے لہو سے بیدار ہوگی۔؟ سید حسن نصراللہ کی شہادت کی پہلی برسی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ظلم کے سامنے خاموشی جرم ہے اور وحدت ہی مسلمانوں کی بقاء کا راز ہے۔ وقت آگیا ہے کہ امت اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہو جائے اور مزاحمت کے اس سفر کو جاری رکھے، کیونکہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کا موقع امت مسلمہ کو ایک بار پھر یاد دلایا جا رہا ہے کہ سید حسن نصراللہ صرف ایک انسان نہیں تھے، بلکہ وہ ایک تحریک، ایک عزم اور ایک روشنی تھے، جو امت کے ہر گوشے کو جگانے کی قوت رکھتے تھے۔ ان کی قربانی صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ ایک زندہ پیغام ہے کہ آزادی اور حق کی راہ میں جان کا نذرانہ دینا انسانی عظمت کا اعلیٰ ترین مقام ہے۔ آج جب ہم ان کی پہلی برسی کے قریب ہیں تو یہ صرف ایک یادگار دن نہیں بلکہ ایک بیداری کا دن ہونا چاہیئے۔ اس سنہری موقع ہر ہمیں سوچنا چاہیئے کہ ہم ان کی راہ پر چلتے ہوئے ظلم کے خلاف متحد ہو جائیں گے یا خاموشی اختیار کر کے اپنی نسلوں کے حق میں ایک بڑا فکری نقصان قبول کریں گے۔

سید حسن نصراللہ نے اپنی زندگی اور اپنی شہادت سے ہمیں سکھایا کہ حقیقی قربانی میں اختلافات نہیں اتحاد ہوتا ہے، خوف نہیں، حوصلہ ہوتا ہے اور مایوسی نہیں عزم ہوتا ہے۔ آج امت کے ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ اس قربانی کو خراجِ عقیدت صرف الفاظ سے پیش نہ کرے، بلکہ عمل سے ثابت کرے، کیونکہ اگر ہم آج اس راستے پر متحد ہو جائیں تو بلاشبہ ہم ظلم کی جڑوں کو ختم کرسکتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ مسلمانو اب جاگو، اب اٹھو، اب متحد ہو کر ظلم کے سامنے ڈٹ جاؤ، کیونکہ بلاشبہ، ظلم بڑھتا ہے تو مٹتا بھی ہے، لیکن مٹانے کے لیے ہمیں قدم آگے بڑھانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • شہیدِ مقاومت کی پہلی برسی اور امت کیلئے بیداری کا پیغام
  • بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
  • بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا: بلاول بھٹو زرداری
  • پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
  • پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی میں خصوصی افراد کے لیے پبلک سیفٹی ایپ آگاہی سیشن کا انعقاد
  • جامعات میں منشیات کیخلاف مہم چلائی جائے گی‘ مدنی رضا
  • ساہیوال ڈویژن کے پہلے امراض قلب انسٹیٹیوٹ نے کام شروع کر دیا، مریم نواز
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام کی مانند ہے، وائٹ ہاؤس
  • اے این ایف کا منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، 8 ملزمان گرفتار 
  • بلوچیستان : فیلڈ مارشل کی ہدایت پر منشیات کیخلاف مہم شروع ‘ پوست کی فصلیں تلف