جو سرکاری و نجی تعلیمی ادارہ عسکریت کی تعلیم و تربیت دے گا اس کے خلاف کاروائی ہوگی، اسلامی نظریاتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
جو سرکاری و نجی تعلیمی ادارہ عسکریت کی تعلیم و تربیت دے گا اس کے خلاف کاروائی ہوگی، اسلامی نظریاتی کونسل WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں بڑھتے ہوئے انتہا پسندی، لسانی و فرقہ وارانہ تعصبات اور ریاست مخالف نظریات کے تناظر میں ایک جامع اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں تمام شہریوں کو آئین پاکستان اور ریاست سے وفاداری کے حلف کی پاسداری کی تلقین کی گئی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی سرکاری یا نجی تعلیمی ادارہ اگر عسکریت یا شدت پسندی کی تعلیم دیتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ تمام شہریوں پر لازم ہے کہ وہ آئین پاکستان کے تحت وفاداری کے حلف کو نبھائیں۔ آئین تمام شہریوں کو عقیدہ، اجتماع اور عبادات کی آزادی دیتا ہے۔شہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کریں، ریاست کے خلاف مسلح کارروائی یا پرتشدد اقدامات کو بغاوت کی مختلف شکلیں قرار دیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں افواجِ پاکستان کی بھرپور حمایت اور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہر شہری کو دفاعی اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے اعلامیے میں کہا ہے کہ لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ تعصبات پر مبنی تحریکوں سے دور رہنا ہر شہری کی قومی و دینی ذمہ داری ہے۔ریاست کو حق حاصل ہے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے جو معاشرے میں نفرت، تشدد یا انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے خاتم النبیین ۖ، صحابہ کرام، اور اہل بیت کی توہین کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ کسی فرد کی تکفیر بھی ممنوع ہے۔کونسل نے واضح کیا کہ جبر یا تشدد کے ذریعے اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنا شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربانی پی ٹی آئی کی فیملی تسلی رکھیں، انہیں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی آئی کی فیملی تسلی رکھیں، انہیں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، بیرسٹر گوہر اسلام آباد میں گاڑی پر کھمبا گرنے سے 2 افراد جاں بحق، 2 زخمی سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ میرے لیڈربانی پی ٹی آئی ہیں،صرف انہی کے سامنے ہی جوابدہ ہوں، علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی کو مائنس نہیں کیا جاسکتا، جاوید ہاشمی کی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آمد خواجہ آصف کا کشمیر پر دوٹوک مؤقف: راج ناتھ کی موجودگی میں کشمیر کا معاملہ اٹھادیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل کونسل نے کے خلاف
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کا بے لگام سلسلہ
اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس شاہ نے حفاظت کا ذمہ اٹھالیا،عوام کی شکایات نظرانداز
علاقہ مکینوں کا غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ ، حکام خاموش
اسکیم 33میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے غیر قانونی تعمیرات کا بے لگام سلسلہ زور و شور سے جاری ہے ،سابقہ بلڈنگ افسران کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بدنام زمانہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس حسین شاہ المعروف شاہ جی نے خلاف ضابطہ جاری تعمیرات کی حفاظت کا ذمہ اٹھا لیا ہے ،ذاتی مفادات کے حصول کیلئے شہریوں کی زندگیوں کو مشکل بنانے کا عمل جاری ہے ،قانونی تقاضوں کو یکسر نظرانداز کرکے کھڑی کی جانے والی عمارتیں، شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے لگی ہیں ۔جرآت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پانی، گیس اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات متاثر ہو رہی ہیں۔ ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ ’’یہ غیرقانونی عمارتیں دن کے اجالوں میں کھڑی کی جا رہی ہیں،مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہے ‘‘حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں موجود بدعنوان عناصر نے اس غیرقانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈال رکھا ہے ۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ’’ افسران کی ملی بھگت سے مافیا نے پورے علاقے کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے ‘‘۔علاقے کے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور تمام غیرقانونی عمارتوں کو مسمار کیا جائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جلد کارروائی نہ ہوئی تو وہ اعلیٰ حکام تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کریں گے ۔اس معاملے پر ڈی جی مزمل حسین ہالیپوٹو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ، محکمہ ٹاؤن پلاننگ کے ایک عہدیدار نے صرف یہ کہا کہ "معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔”شہریوں کا کہنا ہے کہ محض تحقیقات کے دعوے کافی نہیں ہیں، عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ شہر کے اس اہم رہائشی علاقے کو غیرقانونی تعمیرات کے عفریت سے بچایا جا سکے ۔