اسلام آباد پولیس کی منشیات فروشوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں، 1043 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
انسداد منشیات کے لیے جاری مہم ’نشہ اب نہیں‘ کے تحت آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی ہدایت پر رواں سال کے دوران منشیات فروشوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں۔
اس مہم کے دوران 1011 مقدمات درج کیے گئے اور 1043 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ون ویلنگ کرتے نوجوان کی ویڈیو وائرل، ’اسلام آباد پولیس انہیں نشان عبرت بنائے‘
ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف جاری اس مہم میں متعدد ٹارگیٹڈ آپریشنز کیے گئے، جن کے دوران بڑی مقدار میں نشہ آور مواد برآمد کیا گیا۔
برآمد شدہ منشیات میں 399 کلوگرام ہیروئن، 178 کلوگرام سے زائد چرس، 52 کلوگرام سے زائد آئس، 6 کلوگرام افیون، 50 گرام کوکین، 160 نشہ آور گولیاں اور 7246 بوتلیں شراب شامل ہیں۔
ڈی آئی جی کے مطابق خصوصی پولیس ٹیمیں منشیات سمگلنگ کے نیٹ ورک میں ملوث ڈیلرز کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اور نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے بچانے کے لیے مکمل عزم کے ساتھ کام کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:20 ہزار روپے میں کروڑوں روپے کی منشیات کراچی تک کیسے پہنچتی ہیں؟
انہوں نے واضح کیا کہ نوجوانوں کی رگوں میں زہر گھولنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن بلا امتیاز جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی اسلام آباد اسلام آباد پولیس منشیات منشیات فروس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جی اسلام ا باد اسلام ا باد پولیس منشیات منشیات فروس کے خلاف
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
مزید :