’’رومانوی زبان‘‘کی پاکستان میں پہلی بار’’نمل‘‘اسلام آباد میں تدریس
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد: رومانیہ سفارت خانہ اسلام آباد، پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعاون میں ایک تاریخی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتا ہے: کہ پاکستان میں پہلی بار رومانوی زبان کی کلاسز نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل)، اسلام آباد میں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
یہ اقدام رومانیہ کی وزارت تعلیم و تحقیق کے ماتحت ایک عوامی ادارے ’’رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ‘‘(RLI) اور پاکستان کی نمایاں اعلیٰ تعلیمی درسگاہ ’’نمل‘‘(NUML)کے درمیان دستخط کیے گئے ایک معاہدے کے تحت عمل میں آیا ۔ نمل، عالمی زبانوں کی تدریس اور بین الثقافتی مکالمے کے فروغ کے لیے وقف ایک اہم ادارہ ہے۔ معاہدے پر دستخط داایانا تھیوڈورا کوئبوس، ڈائریکٹر جنرل(IRL)، اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) شاہد محمود کیانی، ہلالِ امتیاز (ملٹری)، ریکٹر “نمل” نے کیے۔
اس شراکت داری کے تحت رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ نمل کی فیکلٹی آف لینگویجز میں رومانوی زبان، ادب، ثقافت اور تمدن کی تدریس کے لیے ایک تربیت یافتہ رومانوی لیکچرر مقرر کرے گا۔ یہ کلاسز بطور اختیاری مضامین طلباء کے لیے دستیاب ہوں گی، جو یونیورسٹی کے لسانی و ثقافتی کورسز میں مزید وسعت پیدا کریں گی۔ رومانوی لیکچرر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں گے اور رومانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلیمی روابط کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں گے۔
پاکستان میں رومانیہ کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹوئینیسکو نے کہا کہ ہم اس اہم پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ہماری تعلیمی سفارت کاری، عوامی روابط اور باہمی تفہیم کو فروغ دینے کی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ رومانیہ میں بھی “اردو کلاسز” متعارف کرائی جائیں گی۔ رومانیہ پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ زبان اور ثقافت اقوام کے درمیان پُل کا کام کرتی ہیں۔
رومانوی زبان لاطینی زبان سے ارتقا پذیر ایک رومانوی زبان ہے، جو رومانیہ اور جمہوریہ مالدووا کی سرکاری زبان ہے۔ اس کے لسانی روابط فرانسیسی، اطالوی، پرتگالی اور ہسپانوی جیسی دیگر رومانوی زبانوں سے جُڑے ہوئے ہیں، تاہم اس پر رومانیہ کے جغرافیائی و تاریخی پس منظر کے باعث سلاوی، یونانی، ترکی اور ہنگرین زبانوں کا منفرد اثر بھی موجود ہے۔ اگرچہ، رومانوی اور اردو زبانیں دو مختلف لسانی خاندانوں — رومانوی (یورپی) اور ہند آریائی — سے تعلق رکھتی ہیں، تاہم ان میں کچھ دلچسپ مماثلتیں موجود ہیں۔ دونوں زبانوں نے ترکی اور فارسی سے الفاظ مستعار لیے ہیں، خاص طور پر روزمرہ کی بول چال اور ثقافتی اصطلاحات میں۔ مزید برآں، دونوں زبانیں اپنے ادبی رنگ، جذباتی اظہار اور گفتگو میں شائستگی و ادب کی اہمیت کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ اگرچہ ان کی ساخت مختلف ہے، لیکن اردو بولنے والوں کے لیے رومانوی زبان سیکھنا دلچسپ تجربہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں کئی ثقافتی اور لفظی پُل موجود ہیں۔
رومانیہ، یورپی یونین کا رکن ملک ہے اور تعلیم، کاروبار، اور تعلیمی تبادلوں کے شعبوں میں ایک باصلاحیت شراکت دار ہے۔ پاکستان میں رومانوی زبان کی تدریس اُن طلباء، محققین، اور پیشہ ور افراد کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی جو Erasmus+ اسکالرشپس، بین الجامعاتی تعاون یا یورپ میں کیریئر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ رومانیہ میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے طلباء اور ورکرز کی بڑھتی ہوئی کمیونٹی آباد ہے، اور رومانوی زبان کا علم ان کے کامیاب انضمام اور ترقی کے لیے معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
“نمل” میں رومانوی زبان کے کورسز کا آغاز دونوں ممالک، رومانیہ اور پاکستان، کی اس مشترکہ وابستگی کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ تعلیمی فضیلت، ثقافتی تنوع، اور بامعنی تعلیمی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رومانوی زبان پاکستان میں اسلام ا باد کے درمیان کے لیے
پڑھیں:
پاکستان بھارت جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی پہلی بار ملاقات متوقع
پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی پہلی بار ملاقات کا امکان ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق چین کے مشرقی شہر چھنگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے دو روزہ وزرائے دفاع اجلاس کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، جہاں پاکستان اور بھارت کے وزرائے دفاع کے درمیان ممکنہ طور پر ملاقات کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان بھارت کشیدگی: ہندوستان کو کیا کیا نقصانات اٹھانے پڑ سکتے ہیں؟
اجلاس کی میزبانی چین کے وزیر دفاع ایڈمرل دونگ جون کررہے ہیں، اس موقع پر مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خطوں میں سیکیورٹی تناؤ کے تناظر میں عالمی توجہ اس اجلاس پر مرکوز ہے۔
پاکستان کی نمائندگی وزیر دفاع خواجہ آصف کررہے ہیں جو چین پہنچ چکے ہیں، جب کہ بھارتی وفد کی قیادت وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معرکہ ہوا تھا، جس میں پاکستان نے بھارت کے 6 جنگی جہاز مار گرائے تھے، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں سیز فائر ہوا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اس وزارتی اجلاس میں علاقائی اور عالمی سلامتی، انسداد دہشت گردی تعاون اور رکن ممالک کے درمیان عسکری ہم آہنگی جیسے موضوعات پر غور کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے درمیان کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت پاکستان بھارت جنگ چین خواجہ آصف راج ناتھ سنگھ شنگھائی تعاون تنظیم وزیر دفاع وی نیوز