data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: شہر قائد کے علاقے ناتھا خان گوٹھ میں پولیس گردی کی ایک سنگین اور شرمناک مثال سامنے آگئی۔ شاہ فیصل کالونی تھانے کے پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر نشے کی حالت میں رات تین بجے مختلف گھروں پر دھاوا بولا، دروازے توڑ کر داخل ہوئے اور خواتین، بچوں و بزرگوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

اہل علاقہ اور متاثرہ خاندانوں کے مطابق سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار گھروں میں گھس کر سونے کی چین، انگوٹھیاں اور نقدی بھی ساتھ لے گئے۔ دورانِ تلاشی خواتین کے ساتھ بدتمیزی، بزرگ خاتون پر تشدد اور نوجوانوں کو لہولہان کرنا اس واقعے کا حصہ رہا۔ ایک بزرگ خاتون کی ریڑھ کی ہڈی اور گردے شدید متاثر ہوئے جنہیں شاہ فیصل المصطفیٰ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے اور میڈیکل ریکارڈ بھی دستیاب ہے۔

رپورٹس کے مطابق شاکر نامی ایک نوجوان، جو رات دیر گئے اپنی ڈیوٹی سے واپس آیا تھا، پر صرف دیر سے آنے کی بنیاد پر بدترین تشدد کیا گیا۔ اہل محلہ نے جب مداخلت کی کوشش کی اور سوال کیا کہ تم کون ہو اور کیوں تشدد کر رہے ہو، تو پولیس اہلکاروں نے دیگر گھروں کے دروازے بھی توڑ دیے اور مزید لوگوں کو نشانہ بنایا۔

متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ بغیر وارنٹ گھروں میں گھس کر نہ صرف دروازے توڑے گئے بلکہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے ذریعے تین افراد – ذاکر، شاکر اور چاند – کو اغوا کر کے 24 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور بعد ازاں ان کی جعلی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ جیسے ہی معاملہ میڈیا کی نظر میں آیا، پولیس نے جھوٹے مقدمات درج کر دیے۔

اہل علاقہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اے ایس آئی لیاقت نے اپنی “اسپیشل پارٹی” تشکیل دے رکھی ہے جو شہریوں کے اغوا، تشدد اور بھتہ خوری میں ملوث ہے۔ اس پارٹی میں شامل اہلکاروں میں امتیاز شاہ، عبدالرؤف، لقمان، عاقب اعوان، زین، ملک حسین، پی سی طارق اور ایک پرائیویٹ شخص رضوان شامل ہیں، جنہوں نے شہریوں پر بدترین تشدد کیا۔

متاثرہ خاندانوں اور اہل علاقہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر داخلہ و قانون ضیا الحسن لنجار، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ایسٹ، ڈی آئی جی کورنگی اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے، بے گناہوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرنے اور بھتہ وصول کرنے والے اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر متاثرہ افراد کو کچھ ہوا تو اس کی مکمل ذمہ داری شاہ فیصل پولیس پر عائد ہوگی۔ اگر انصاف نہ ملا تو اتمانزئی اتحاد سے مشاورت کے بعد عدالتوں سے رجوع اور شارع فیصل بند کر کے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ڈرگ روڈ سے گرفتاری کا دعویٰ سراسر جھوٹ ہے، تمام مغوی افراد کو ان کے گھروں سے اٹھایا گیا اور اہل محلہ اس پر گواہ ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اہل علاقہ شاہ فیصل

پڑھیں:

بھارت:دلہن پر کالے جادو کے بہانے وحشیانہ تشدد

کوٹائم: بھارت میں ریپ کے بعد توہم پرستی کےواقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں،توہم پرستی کے سب سے بڑے دیش بھارت میں ایک دلہن کو کالے جادو کے نام پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

 دلہنوں کے شاندار استقبال اور خصوصی مہمان نوازی کے برعکس، کیرالہ کے کوٹیم میں ایک نوبیاہتا خاتون کو مبینہ طور پر کالے جادو کی رسومات کے نام پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا-

 پولیس نے اس معاملے میں خاتون کے شوہر اور سسر سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں اس خاتون کے والد کی جانب سے منارکاڈ پولیس میں شکایت کے بعد عمل میں آئیں جب مبینہ تشدد کی وجہ سے خاتون کی ذہنی صحت بگڑ گئی۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ اس کی بیٹی کی شادی کے بعد، اس کی ساس نے کالے جادو کی رسم کا اہتمام کیا، یہ دعویٰ کیا کہ متوفی رشتہ داروں کی روحیں نوجوان عورت کے جسم میں موجود ہیں۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ ساس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، سیون تھرومینی نامی ایک پجاری نے 2 نومبر کو کئی گھنٹے صبح 11 بجے سے رات 9 بجے تک کالے جادو کی رسم انجام دی۔

پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں، خاتون نے کہا کہ ملزم نے چونا اور ہلدی ملایا، اور پھر ہولی راکھ (بھسم) کو ملا کر تین مختلف پیالوں میں ڈالا۔

 “پوجا شروع ہونے کے فوراً بعد، وہ ایک لمبا ریشمی کپڑا لے کر آئے اور اسے میرے جسم پر باندھ دیا۔ کچھ دیر بعد میں ہوش کھو بیٹھی۔ انہوں نے مجھے سگریٹ پلایا اور شراب پینے پر مجبور کیا۔” اس دوران خاتون جھلس کر زخمی ہوئی۔

شکایت کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور معاملہ درج کرلیا۔ پولیس نے خاتون کے شوہر 26 سالہ اکھل داس اور اس کے والد، 55 سالہ پجاری کو گرفتار کر لیا ہے۔

 پہلا ملزم (پجاری) جس نے اپنا فون بند کر دیا تھا اور واقعہ کے بعد روپوش ہو گیا تھا، کو تھرو والا کے متھور علاقے سے پکڑا گیا تھا۔ بعد ازاں ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

 واقعے میں ملوث خاتون کی ساس اور دیگر ساتھی فی الحال مفرور ہیں۔ بعد ازاں ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

پولیس کو مبینہ تشدد کی ایک مبینہ ویڈیو بھی ملی ہے۔ مبینہ طور پر اس کے شوہر کی بہن کی طرف سے بنائی گئی اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ملزم کی طرف سے خاتون کو باندھ کر رسم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 رسومات کے دوران اس کی ٹانگیں ریشم کے کپڑے سے باندھ دی گئیں، اس کے بالوں میں ایک کیل مروڑ دیا گیا اور آخر کار اس کے بالوں کے سرے کاٹ دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد پولیس کا گرینڈ سرچ اینڈ کومنگ آپریشن
  • بھارت:دلہن پر کالے جادو کے بہانے وحشیانہ تشدد
  • سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل و غارت کی انتہا، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
  • گھوٹکی: کچے میں مارے جانیوالے 8 ڈاکوؤں کی شناخت ہوگئی
  • ای چالان سسٹم کا نفاذ، ٹریفک اہلکاروں کے تبادلوں پر پابندی
  • سوڈان میں خانہ جنگی، سینکڑوں خواتین جنسی تشدد کا نشانہ
  • سندھ کے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر بڑی پابندی عائد
  • کچے میں مارے جانیوالے 8 ڈاکوؤں کی شناخت ہوگئی، انتہائی مطلوب ڈاکو شامل
  •  9 مئی کیس: سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا گرفتار، جیل منتقل
  • سرگودھا: گرلز اسکول کے گیٹ پر رکنے سے منع کرنے پر 3 نامعلوم افراد کا گارڈ پر تشدد