پولیس گردی کی انتہا: شاہ فیصل تھانے کے اہلکاروں کی نشے میں دھت ہو کر گھروں پر چڑھائی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد کے علاقے ناتھا خان گوٹھ میں پولیس گردی کی ایک سنگین اور شرمناک مثال سامنے آگئی۔ شاہ فیصل کالونی تھانے کے پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر نشے کی حالت میں رات تین بجے مختلف گھروں پر دھاوا بولا، دروازے توڑ کر داخل ہوئے اور خواتین، بچوں و بزرگوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
اہل علاقہ اور متاثرہ خاندانوں کے مطابق سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار گھروں میں گھس کر سونے کی چین، انگوٹھیاں اور نقدی بھی ساتھ لے گئے۔ دورانِ تلاشی خواتین کے ساتھ بدتمیزی، بزرگ خاتون پر تشدد اور نوجوانوں کو لہولہان کرنا اس واقعے کا حصہ رہا۔ ایک بزرگ خاتون کی ریڑھ کی ہڈی اور گردے شدید متاثر ہوئے جنہیں شاہ فیصل المصطفیٰ اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے اور میڈیکل ریکارڈ بھی دستیاب ہے۔
رپورٹس کے مطابق شاکر نامی ایک نوجوان، جو رات دیر گئے اپنی ڈیوٹی سے واپس آیا تھا، پر صرف دیر سے آنے کی بنیاد پر بدترین تشدد کیا گیا۔ اہل محلہ نے جب مداخلت کی کوشش کی اور سوال کیا کہ تم کون ہو اور کیوں تشدد کر رہے ہو، تو پولیس اہلکاروں نے دیگر گھروں کے دروازے بھی توڑ دیے اور مزید لوگوں کو نشانہ بنایا۔
متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ بغیر وارنٹ گھروں میں گھس کر نہ صرف دروازے توڑے گئے بلکہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے ذریعے تین افراد – ذاکر، شاکر اور چاند – کو اغوا کر کے 24 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور بعد ازاں ان کی جعلی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ جیسے ہی معاملہ میڈیا کی نظر میں آیا، پولیس نے جھوٹے مقدمات درج کر دیے۔
اہل علاقہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اے ایس آئی لیاقت نے اپنی “اسپیشل پارٹی” تشکیل دے رکھی ہے جو شہریوں کے اغوا، تشدد اور بھتہ خوری میں ملوث ہے۔ اس پارٹی میں شامل اہلکاروں میں امتیاز شاہ، عبدالرؤف، لقمان، عاقب اعوان، زین، ملک حسین، پی سی طارق اور ایک پرائیویٹ شخص رضوان شامل ہیں، جنہوں نے شہریوں پر بدترین تشدد کیا۔
متاثرہ خاندانوں اور اہل علاقہ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر داخلہ و قانون ضیا الحسن لنجار، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ایسٹ، ڈی آئی جی کورنگی اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے، بے گناہوں پر جھوٹے مقدمات قائم کرنے اور بھتہ وصول کرنے والے اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر متاثرہ افراد کو کچھ ہوا تو اس کی مکمل ذمہ داری شاہ فیصل پولیس پر عائد ہوگی۔ اگر انصاف نہ ملا تو اتمانزئی اتحاد سے مشاورت کے بعد عدالتوں سے رجوع اور شارع فیصل بند کر کے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ڈرگ روڈ سے گرفتاری کا دعویٰ سراسر جھوٹ ہے، تمام مغوی افراد کو ان کے گھروں سے اٹھایا گیا اور اہل محلہ اس پر گواہ ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اوباشوں کے ڈر سےلڑکی کھائی میں گرکر جاں بحق
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک نوجوان لڑکی اوباشوں کے ڈر سے بھاگتے ہوئے گہری کھائی میں گر کر جان کی بازی ہار گئی۔
واقعہ پیرچناسی روڈ پر اس وقت پیش آیا جب کچھ اوباش نوجوانوں نے ایک کھڑی گاڑی میں موجود لڑکا اور لڑکی کو زدوکوب کیا۔ واقعے کے دوران لڑکی شدید خوف کا شکار ہو کر گاڑی سے باہر نکلی اور دوڑتے ہوئے کھائی میں جا گری، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
تحقیقات جاری، دو افراد گرفتار
پولیس کے مطابق یہ تاحال واضح نہیں کہ لڑکی خوف کے باعث خود گری یا اسے دھکا دیا گیا، اس پہلو سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے ابتدائی طور پر لڑکی کے ساتھ موجود نوجوان اور ایک مقامی شخص سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو قانون کی گرفت سے بچنے نہیں دیا جائے گا۔ مکمل تحقیقات کے بعد ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔