پنجاب اسمبلی سے 5335 ارب روپے کا بجٹ منظور، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب اسمبلی نے مالی سال 2025-26 کے لیے 5335 ارب روپے کے سالانہ بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا جبکہ موجودہ ٹیکس ڈھانچے کو برقرار رکھا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزیر خزانہ پنجاب میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بجٹ اجلاس میں 4 اہم بل بھی پیش کیے جن میں پنجاب آٹزم اسکول و ریسورس سینٹر بل 2025، شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ترمیمی بل 2025، ضروری اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کا ترمیمی بل 2025 اور پنجاب لیبر کورٹس بل 2025 شامل ہیں۔
اسمبلی نے فنانس بل 2025 سمیت 4 ہزار 329 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کر لیے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے 8 محکموں پر جمع کرائی گئی تمام کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ بجٹ میں ٹیکس نظام میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی اور صوبائی محصولات، پراپرٹی ٹیکس، ٹرانسپورٹ ٹیکس پر موجودہ شرح برقرار رکھی گئی ہے۔
ترقیاتی اور سماجی شعبے میں بھاری سرمایہ کاری
بجٹ میں 910 ارب روپے سے زائد کی رقم ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کی گئی ہے، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے 120 ارب، سرکاری عمارات کے لیے 161 ارب روپے منظور کیے گئے۔ تعلیم کے شعبے کے لیے 137 ارب 53 کروڑ، صحت کے لیے 258 ارب 97 کروڑ، پولیس کے لیے 200 ارب 10 کروڑ اور جیل انتظامیہ کے لیے 27 ارب 25 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
اجرت، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
حکومت نے کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار روپے مقرر کرنے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کی بھی منظوری دی ہے۔ پنشنرز کے لیے مجموعی طور پر 462 ارب 16 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
زرعی، صنعتی اور آبی شعبے کے لیے اقدامات
زراعت کے لیے 26.
بجٹ کی مالی تفصیلات
پنجاب کو نیشنل فنانس کمیشن (NFC) ایوارڈ کے تحت 4060 ارب روپے ملیں گے۔ صوبائی محصولات کا تخمینہ 828 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جاری اخراجات 2706 ارب اور کیپٹل اخراجات 590 ارب روپے ہوں گے۔
ٹیکس اصلاحات اور نیگٹو لسٹ کا نفاذ
فنانس بل 2025 میں سروسز پر ٹیکسز کے لیے نیگٹو لسٹ کا تصور متعارف کرایا گیا ہے، جس سے صوبائی حکومت کی ٹیکس وصولی میں بہتری اور ٹیکس بیس کی وسعت کی توقع ہے۔
بجٹ میں 18 شعبوں میں نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں جو صوبے کی مجموعی ترقی، روزگار کے مواقع، صنعتی فروغ اور سماجی بہبود میں مددگار ثابت ہوں گے۔ حکومت نے اسے ایک “عوام دوست، ترقی پسند اور ٹیکس فری بجٹ” قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اعتراضات کے باوجود "کینال شپ ریسٹورنٹ" منصوبہ منظور
سٹی42: مختلف سرکاری محکموں کی جانب سے اعتراضات اور تحفظات کے باوجود لاہور کینال شپ ریسٹورنٹ منصوبہ بالآخر منظوری حاصل کر گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق منصوبہ ابتدائی طور پر 35 کروڑ روپے میں مکمل ہونا تھا تاہم اب اس کی لاگت بڑھا کر 54 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ منصوبے کا ڈیزائن نیسپاک کی اسٹڈی کے بعد تبدیل کیا گیا، جس کے بعد صوبائی حکومت نے اس کی منظوری دی۔
اب اس منصوبے کے لیے پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (PHA) کو سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کی جائے گی جبکہ پی اینڈ ڈی بورڈ فنڈز کی بندوبست کرے گا۔
عمان کا شناختی کارڈ سے متعلق اہم فیصلہ
سرکاری دستاویزات کے مطابق محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی بورڈ نے اس منصوبے پر ماضی میں متعدد اعتراضات اٹھائے تھے۔ ان اعتراضات میں منصوبے کو غیر موزوں اور مہنگا قرار دینا، فی نشست 40 لاکھ روپے کی لاگت کو فنڈز کا ضیاع قرار دینا اور 5 کروڑ روپے کے پُل اور 1 کروڑ 5 لاکھ روپے کے سیلفی پوائنٹ پر اعتراض شامل تھے۔
اب منظوری کے بعد منصوبے پر اضافی لاگت کے ساتھ کام شروع ہوگا، پی ایچ اے کو سپلیمنٹری گرانٹ دی جائے گی اور منصوبے کے فنڈز کا بندوبست پی اینڈ ڈی بورڈ کرے گا۔
یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی بارسلونا میں قیمتی گاڑی چھین لی گئی