قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(پس اے رجوع کرنے والو) اللہ ہی کو پکارو اپنے دین کو اْس کے لیے خالص کر کے، خواہ تمہارا یہ فعل کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ وہ بلند درجوں والا، مالک عرش ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن سے خبردار کر دے۔ وہ دن جبکہ سب لوگ بے پردہ ہوں گے، اللہ سے ان کی کوئی بات بھی چھپی ہوئی نہ ہو گی (اْس روز پکار کر پوچھا جائے گا) آج بادشاہی کس کی ہے؟ (سارا عالم پکار اٹھے گا) اللہ واحد قہار کی۔ (کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اْس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔ (سورۃ غافر:14تا17)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مومن کو یہ علم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سزا کیا ہے تو کوئی شخص اس کی جنت کی امید ہی نہ رکھے، اور اگر کافر کو یہ پتا چل جائے کہ اللہ کے پاس رحمت کس قدر ہے تو کوئی ایک بھی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔ (مسلم) ٭نبی کریمؐ نے فرمایا ’’جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی (تو وہاں اسے جگہ ملتی) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کیے ہوتے (تو وہاں جگہ ملتی) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو۔ (صحیح بخاری)
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جائے گا
پڑھیں:
ایران کا دوٹوک مؤقف: امریکی صدر کے مذاکراتی دعوے کی وزیر خارجہ نے تردید کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات ہوں گے۔
ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ میں یہ بات قطعی طور پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایران اور امریکا کے درمیان کسی نئے مذاکرات کے آغاز کے لیے نہ کوئی مفاہمت طے پائی ہے، نہ ہی کوئی خفیہ یا علانیہ رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی زیر غور ہے۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کسی ایسے عمل کا حصہ نہیں بنے گا جسے سیاسی دباؤ یا تاثر کی بنیاد پر شروع کیا جائے، ایرانی پالیسی قومی خودمختاری، خودداری اور اصولوں پر قائم ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ ختم ہو چکی ہے، دونوں فریق اب تھک چکے ہیں اور جنگ کے خاتمے پر مطمئن ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ ہم ایرانی جوہری تنصیبات پر صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے بلکہ اپنا جائزہ بھی مکمل کر رہے ہیں۔ ہماری ایران پر دباؤ کی پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے ایران سے بات چیت ہوگی اور معاہدے پر دستخط بھی ہو سکتے ہیں، اگر معاہدہ نہ بھی ہوا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے جنگ لڑ لی ہے، اب اپنے معاملات میں واپس جا رہے ہیں۔
تاہم ایران نے امریکی صدر کے اس بیان کو صرف سیاسی تاثر قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ تہران مذاکرات کے لیے نہ تیار ہے، نہ آمادہ، اور نہ ہی کسی وعدے پر قائم ہے جس کی بنیاد امریکا کی خواہش ہو۔