27ویں مجوزہ آئینی ترمیم: اہم نکات اور تبدیلیاں
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
27ویں آئینی ترمیم کے تحت کچھ اہم تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، جن میں نیا عہدہ چیف آف ڈیفنس فورسز متعارف کرایا گیا ہے، جو کہ آرمی چیف کے تحت ہوگا۔ اس ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والے افسران تاحیات یونیفارم میں رہیں گے اور ان کے مراعات بھی تاحیات برقرار رہیں گی۔
اس ترمیم کے دیگر اہم نکات یہ ہیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کا تقرر: آرمی چیف، نیول چیف اور ایئر چیف کا تقرر صدر اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیا جائے گا، اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
2.
3. وفاقی آئینی عدالت کا قیام: ترمیم میں وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس میں ہر صوبے سے مساوی ججز ہوں گے۔ چیف جسٹس اور ججز کا تقرر صدر کرے گا، اور آئینی عدالت اپنے فیصلوں پر نظرثانی کا اختیار رکھے گی۔
4. ہائی کورٹ ججز کے تبادلے: ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے گا، اور اگر کوئی جج ٹرانسفر قبول نہیں کرے گا، تو اسے ریٹائر سمجھا جائے گا۔
5. صدر اور گورنر کی حفاظت: صدر اور گورنر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں کی جا سکے گی، اور ان کی گرفتاری یا جیل بھیجنے کی کوئی کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
6. سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے فیصلے: وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے کی تمام عدالتوں کو پابندی ہوگی، سوائے سپریم کورٹ کے فیصلے کے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت جائے گا
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے دیگر نکات پر غور کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کرے گی، جبکہ دیگر نکات پر بھی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اصولی طور پر ’’آئینی عدالت‘‘ کے قیام کے حق میں ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے اور دیکھیں گے کہ مزید کن نکات پر اتفاق ہو سکتا ہے۔‘‘
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ’’میثاقِ جمہوریت‘‘ کی باقی شقوں کو بھی عملی شکل دی جائے تاکہ جمہوری عمل مضبوط ہو۔
ججوں کے تبادلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری تجویز ہے کہ جس عدالت سے کسی جج کا تبادلہ کیا جا رہا ہو اور جس عدالت میں بھیجا جا رہا ہو، دونوں کے چیف جسٹسز کو اس کمیشن میں شامل کیا جائے جو تبادلوں کا فیصلہ کرے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن متعلقہ جج کو بلا کر اس کی رائے بھی حاصل کر سکتا ہے۔
جہاں تک جیوڈیشل مجسٹریٹس کے معاملے کا تعلق ہے، بلاول بھٹو کے مطابق، اس پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی میں ابھی اتفاق نہیں ہوا، لہٰذا اس وقت وہ اس حوالے سے کوئی حتمی موقف نہیں دے سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں ترمیم این ایف سی ایوارڈ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی