Jang News:
2025-11-08@18:13:28 GMT

آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، مجوزہ ترمیم

اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT

آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے، مجوزہ ترمیم



فائل فوٹو 

27ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کروا دیا گیا، مجوزہ ترمیم کے مطابق آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔

27 ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے مطابق آرمی چیف، نیول چیف اور ایئر چیف کا تقرر صدر وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہو جائے گا۔

وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز پر پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کرے گا، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا تاحیات یونیفارم میں رہے گا، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک اور مراعات بھی تاحیات رہیں گی۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ پارلیمنٹ کے مواخذہ سے ختم کیا جا سکے گا، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئرفورس، ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا، کمانڈ مدت پوری ہونے پر وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔

صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیش

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔

ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائے گا، اگر کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائے گا، صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکے گی، گورنر کے خلاف اس کی مدت کے لیےکوئی فوجداری کارروائی نہیں ہو گی، کوئی عدالت صدر اور گورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنے کے لیےکارروائی نہیں کر سکے گی۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے، چیف جسٹس آئینی کورٹ اور ججز کا تقرر صدر کرے گا، وفاقی آئینی عدالت کے پاس اپنے کسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار ہوگا، صدر قانون سے متعلق کوئی معاملہ رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجے گا، قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی، از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی۔

وفاقی آئینی عدالت کا جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہے گا، آئینی عدالت کا چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائے گا، صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرے گا، آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنے کا اختیار ہوگا۔

27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹیوں کے کل ہونے والے مشترکہ اجلاس میں بل پر شق وار ووٹنگ متوقع ہے۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلے کی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی، سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی، ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا، سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔

صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا، وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چیف آف ڈیفنس فورسز وفاقی آئینی عدالت ترمیم کے مطابق آئینی عدالت کے آئینی کورٹ فیلڈ مارشل سپریم کورٹ ہائی کورٹ چیف جسٹس کا تقرر جائے گا کورٹ کے کرے گا

پڑھیں:

فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس  اور  ایڈمرل  آف فلیٹ کا رینک  حاصل کرنے  والا  تاحیات  یونیفارم  میں  رہےگا، مجوزہ آئینی ترمیم

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) 27 ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے اہم نکات سامنے آئے ہیں جس کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس  اور  ایڈمرل  آف فلیٹ کا رینک  حاصل کرنے  والا  تاحیات  یونیفارم  میں  رہےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آرمی چیف، نیول چیف اور  ائیر چیف کا  تقرر  صدر  وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرےگا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہوجائےگا۔

کپتان بن کر پہلی ہی سریز جیتنے کے بعد شاہین آفریدی کا بیان 

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  وزیراعظم چیف آف ڈیفنس فورسز کی تجویز  پر  پاک آرمی سے کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈکا  تقرر کرےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک حاصل کرنے والا  تاحیات یونیفارم  میں  رہےگا۔ فیلڈ مارشل ، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کا رینک  اور مراعات بھی تاحیات رہیں گی۔ فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور  ایڈمرل آف فلیٹ کا عہدہ  پارلیمنٹ کے مواخذے سے ختم کیا جاسکےگا۔

 کانپور کیلیے ٹرین پکڑنے کیلیے ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا تھا، مولانا آزاد کے مزار پر کھڑے کھڑے جوہر برادرز کیلیے  غائبانہ دعا کی

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور  ایڈمرل آف فلیٹ کو صدر کی طرح عدالتی استثنیٰ حاصل ہوگا۔ کمانڈ مدت  پوری ہونے  پر  وفاقی حکومت  انہیں  ریاست کے مفاد  میں کوئی ذمہ داری  سونپ سکتی ہے۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق ملک میں وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر ججز ہوں گے۔ چیف جسٹس آئینی کورٹ اور ججز کا تقرر صدر کرےگا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پاس اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی کا اختیار ہوگا۔صدر قانون سے متعلق کوئی معاملہ رائے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجےگا۔ ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا اختیار  جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج  ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو  وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔

پڑھے لکھے مگر کچھ ”میں“ والے انسان تھے،ایک بار انہیں ملنے گیا تو طویل انتظار کرایا میں ملے بغیر یہ کہہ کر واپس آ گیا ”آپ سے ایسی توقع نہ تھی“

مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کا جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر رہےگا۔ آئینی عدالت کا چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائےگا۔ صدر آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرےگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔ وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔ سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔

آئینی ترمیم ہو یا کوئی اور معاملہ، مولانا فضل الرحمان کبھی گیلی پٹی پر پاؤں نہیں رکھتے،اپنی حیثیت اور اہمیت قائم رکھتےہیں،سلمان غنی

صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق  صدر کے خلاف عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔ گورنر کے خلاف اس کی مدت کے لیےکوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔ کوئی عدالت صدر  اورگورنر کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیر فورس  اور  ایڈمرل  آف فلیٹ کا رینک  حاصل کرنے  والا  تاحیات  یونیفارم  میں  رہےگا، مجوزہ آئینی ترمیم
  • وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائے گا: مجوزہ آئینی ترمیم
  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم: چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ، وفاقی آئینی عدالت اور تاحیات رینک کے انتظامات
  • 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ کس کو تفویض کیا جائیگا؟ مسودہ سامنے آگیا
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا  
  • ’چیف آف آرمی اسٹاف چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے‘،27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ مسودہ سامنے آگیا
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ
  • آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا
  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور