صدر مملکت اور وزیر اعظم کی نئے اسلامی سال پر پیغام، فلسطین اور کشمیر کی آزادی کےلئے دعا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے اسلامی سال 1447 ہجری کے آغاز پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے دعا کی کہ یہ سال ملک کے لیے بہترین ثابت ہو، کشمیر اور فلسطین کو آزادی حاصل ہو۔
صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں صدر مملکت نے اسلامی سال کے آغاز پر پاکستانی قوم اور امتِ مسلمہ کو مبارک باد دیتے ہوئے دعا کی کہ یہ سال وطن عزیز میں امن، خوشحالی اور استحکام کا باعث بنے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ مہینہ اسلامی ہجری سال کے حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے اور اللہ تعالی نے حرمت والے مہینے میں ہر قسم کے انتشارا ور لڑائی جھگڑے سے منع فرما یا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس مہینے نیکی اور بندگی کے کاموں میں مشغول رہنے کی تلقین فرمائی۔
صدر مملکت نے کہا کہ یہ مقدس مہینہ ہمیں تلقین کرتا ہے کہ ہم اپنی انفرادی زندگی کو بھی اجتماعی شعور سے جوڑیں۔ ہمیں عدل و انصاف، حسنِ سلوک، ایثار، رواداری اور برداشت جیسے اوصاف کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے معاشرتی، معاشی و سماجی چیلنجز کے مقابلے کے لیے اتحاد، اخوت اور قومی یکجہتی جیسے اصولوں کو اپنانا ہوگا، محرم ہمیں امام حسینؓ کے نقش قدم پر چلنے کا درس دیتا ہے جبکہ جذبۂ کربلا ہمیں فرقہ واریت ، انتشاراور مایوسی سے نکالتا ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ دعا ہے یہ سال پاکستان کے لیے خیر، امن اور ترقی کا پیغام لائے، اللہ پاکستان کو ہر آفت، مصیبت اور انتشار سے محفوظ رکھے اور یہ سال ملت اسلامیہ اور انسانیت کے لیے خوشحالی کا سال بنے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ محرم الحرام کا مقدس مہینہ ہمیں ہمارے اسلاف کی بے مثال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے حق کے راستے میں صبر واستقامت، حق گوئی اور اعلیٰ اقدار کے فروغ کی خاطر پیش کیں۔ خصوصاً واقعہ کربلا اور شہادت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ جو کہ حقیقت میں اسلام کی فتح، اسلامی اصولوں کی سر بلندی اور اس قربانی کاثمر ہے جس کی بدولت ہماری تاریخ میں ایسے جان نثار پیدا ہوتے رہے جنہوں نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں، جب امت مسلمہ گو ناگوں چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، ان واقعات میں ہمارے لیے وہ پیغام ہے جو معاشرتی ہم آہنگی، بین المسالک رواداری، اور خدمت انسانیت کے لیے رہنما اصول فراہم کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ان دُور رَس تعلیمات کو اپنی انفرادی واجتماعی زندگی کا حصہ بنائیں، محبت، اخوت اور شعور کی شمع کو روشن کریں۔ آئیے! اس نئے ہجری سال کے آغاز پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنے اسلاف کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے ایک مہذب، باکردار اور باشعور قوم کی صورت میں ابھریں گے۔ ہم ایک ایسا پاکیزہ معاشرہ تشکیل دیں گے جو فلاح انسانیت کا مظہر ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ وہ آئندہ سال کو پاکستان سمیت دنیا بھر کیلئے امن و استحکام کا سال بنائے.
انہوں نے کہا کہ میری اللہ رب العزت سے یہ بھی دعا ہے کہ وہ ہمیں قومی وحدت، باہمی احترام، اور اخوت کی روش اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ میری دعا ہے کہ پروردگار ہمارے ریاستی و قومی اداروں کو مزید مضبوط، مؤثر، اور عوام کی خدمت کا حقیقی نمونہ بنائے۔
وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ ہمارے نوجوانوں کو علم و ہنر میں مہارت اور کردار میں بلندی عطا فرمائے، اور پاکستان کو اقوام عالم میں ایک باوقار، پُر امن اور ترقی یافتہ ریاست کے طور پر سرفراز فرمائے۔ آمین ثم آمین
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے یہ سال کے لیے
پڑھیں:
غزہ کو مت بھولنا، فلسطینیوں کیساتھ کھڑے رہنا، صحافی انس کی شہادت کے بعد انکا آخری پیغام جاری
صحافی انس نے پیغام میں کہا کہ اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اسکے فیصلے پر راضی ہوں اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اللہ کے پاس جو ہے، وہ بہتر اور دائمی ہے۔ مجھے معاف کرنا، اگر مجھ سے کوتاہی ہوئی، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجیے۔ انہوں نے آخری میں کہا کہ غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف کی شہادت کے بعد ان کا آخری پیغام جاری کر دیا گیا۔ اسرائیل کی غزہ سٹی میں صحافیوں کے خیمے پر بمباری میں الجزیرہ کے 2 صحافی اور 3 کیمرا آپریٹر شہید ہوئے۔ خلیجی میڈیا کے مطابق شہداء میں صحافی انس الشریف، محمد قریقہ، کیمرا آپریٹر محمد ظاہر، محمد نوفل اور مومین علیوا شامل ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق 28 سالہ انس الشریف اور ان کے ساتھی اس وقت شہید ہوئے، جب اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے لیے لگائے گئے ایک خیمے کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023ء سے جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 237 ہوگئی ہے۔
انس الشریف کا آخری پیغام
صحافی انس الشریف کی شہادت کے بعد ان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ان کا آخری پیغام جاری کیا گیا، جو 6 اپریل 2025ء کو لکھا گیا تھا۔ اگر میرے الفاظ آپ تک پہنچ گئے تو جان لیجیے کہ اسرائیل میری آواز خاموش کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ صحافی انس نے کہا کہ یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے، اگر یہ میرے الفاظ آپ تک پہنچ گئے تو جان لیجیے کہ اسرائیل مجھے قتل کرنے اور میری آواز کو خاموش کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ صحافی انس الشریف کے آخری پیغام میں کہا گیا کہ اللہ جانتا ہے کہ جب سے میں نے جبالیا پناہ گزین کیمپ کی گلیوں اور سڑکوں میں آنکھ کھولی، میں نے اپنی قوم کا سہارا اور آواز بننے کے لیے اپنی پوری طاقت اور ہمت لگائی، مجھے امید تھی کہ اللہ میری زندگی کو طول دے، یہاں تک کہ میں اپنے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ اپنے شہر، مقبوضہ عسقلان واپس جا سکوں، لیکن اللہ کا حکم غالب آیا اور اس کی تقدیر پوری ہوئی۔
میں درد میں جیا اور بار بار غم سہنے کے باوجود سچ ہمیشہ ویسا ہی پہنچایا
انس نے کہا کہ میں درد میں جیا، بار بار نقصان اور غم کا ذائقہ چکھا، اس کے باوجود میں نے کبھی سچ کو جیسے ہے، ویسے پہنچانے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، نہ اسے بگاڑا اور نہ ہی مسخ کیا۔ اس امید پر کہ اللہ گواہ بنے گا، جو خاموش رہے، جنہوں نے ہمارے قتل کو قبول کیا اور جنہوں نے ہماری سانسوں کو بھی گھونٹ دیا، ہمارے بچوں اور عورتوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی ان کے دلوں کو نہ پگھلا سکیں اور نہ ہی اس قتلِ عام کو روک سکیں، جس کا سامنا ہمارے لوگ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے کر رہے ہیں۔
میں فلسطین اور اس کے لوگوں کو تمہارے سپرد کرتا ہوں
انس الشریف کے پیغام میں کہا گیا کہ میں فلسطین کو تمہارے سپرد کرتا ہوں، جو مسلمانوں کے تاج کا نگینہ اور اس دنیا کے ہر آزاد انسان کی دھڑکن ہے۔ میں فلسطین کے لوگوں اور ان کے مظلوم ننھے بچوں کو تمہارے سپرد کرتا ہوں، جنہیں اتنا وقت بھی نہ ملا کہ وہ خواب دیکھ سکیں اور امن و سلامتی میں زندگی گزار سکیں۔
آپ فلسطین اور اس کے لوگوں کی آزادی کے لیے پل بنو
صحافی انس نے اپنے پیغام میں کہا کہ آپ فلسطین اور اس کے لوگوں کی آزادی کے لیے پل بنیں، زنجیریں آپ کی آواز کو خاموش نہ کرسکیں اور سرحدیں آپ کو روک نہ پائیں، یہاں تک کہ آزادی کا سورج ہماری لوٹی ہوئی قوم پر چمکنے لگے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ میں اپنے گھر والوں کو، آپ کے سپرد کرتا ہوں، میری آنکھ کا تارا، میری پیاری بیٹی جس کے بڑے ہونے کا خواب میں نے دیکھا تھا، لیکن وقت نے مجھے دیکھنے کی مہلت نہ دی۔ میں اپنے بیٹے صلاح کو آپ کے سپرد کرتا ہوں، جس کے لیے میں سہارا اور ساتھی بننا چاہتا تھا، یہاں تک کہ وہ مضبوط ہو کر میرا بوجھ سنبھالے اور میرا مشن جاری رکھے۔ انس الشریف کے پیغام میں کہا گیا کہ میں اپنی پیاری ماں کو آپ کے سپرد کرتا ہوں، جن کی دعاؤں نے مجھے یہاں تک پہنچایا۔ ان کی دعائیں میرا قلعہ اور راستے کی روشنی تھیں، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ انہیں صبر دے اور ان کو میری طرف سے بہترین جزا عطا فرمائے۔
غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا
میری درخواست ہے کہ آپ ان سب کے گرد رہیں اور اللہ کے بعد ان کا سہارا بنیں۔ صحافی انس نے پیغام میں کہا کہ اللہ کے سامنے گواہی دیتا ہوں کہ میں اس کے فیصلے پر راضی ہوں اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ اللہ کے پاس جو ہے، وہ بہتر اور دائمی ہے۔ مجھے معاف کرنا، اگر مجھ سے کوتاہی ہوئی، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجیے۔ انہوں نے آخری میں کہا کہ غزہ کو مت بھولنا اور مجھے اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا۔