صدرو وزیر اعظم کو فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم پیش
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا اور نہ گرفتار کیا جاسکے گا
آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ وزیر اعظم بھی شامل کر لیا جائے گا،ذرائع
صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا اور نہ گرفتار کیا جاسکے گا، پیپلز پارٹی کے مطالبے پر آرٹیکل 248 میں ترمیم مسودے میں شامل کرلی گئی۔آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ وزیر اعظم بھی شامل کر لیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے مسودے میں تجاویز شامل کرنے اور نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم بھی نئی آئینی مسودے میں شامل کرلی گئی۔مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں کی جارہی ہے جس کے مطابق صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا، صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیپلز پارٹی نے یہ مطالبہ کیا اور آرٹیکل 248 میں کے مسودے میں یہ ترمیم شامل کرلی گئی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا رٹیکل 248 میں سکے گا
پڑھیں:
آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان
صوبوں کا حصہ کم کیا گیا تو مخالفت کریں گے، ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا
27 ویں ترمیم کیلئے کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جارہی ہے،میڈیا سے گفتگو
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دئیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا،جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔26ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی ، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو
رہا ، ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔