خیبرپختونخوا کے ٹَل بلاک سے تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جسے ملک کی توانائی کی ضروریات کے لیے اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان آئل فیلڈ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نئے دریافت شدہ ذخائر سے یومیہ پیداوار کا تخمینے کے مطابق گیس کی یومیہ پیداوار 22.1 ملین مکعب فٹ اور تیل کی یومیہ پیداوار 2,112 بیرل ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ ذخائر ٹَل بلاک میں کی گئی حالیہ کھدائی کے بعد دریافت ہوئے ہیں، اور ابتدائی اندازوں کے مطابق یہ ذخائر ملکی معیشت اور توانائی کے شعبے کے لیے مثبت اثرات مرتب کریں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف توانائی کے درآمدی بوجھ کو کم کرنے میں مدد دے گی بلکہ مقامی سطح پر توانائی کی پیداوار کو فروغ دے کر خود کفالت کی جانب ایک اور قدم ثابت ہو گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اگست 2025ء) یہ رپورٹ 'ڈوئچے کرنکن فیرزیشے رُنگ‘ (ڈی کے وی) کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی نے اسے ''تشویشناک ریکارڈ‘‘ قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف دو فیصد جرمن شہری مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی کے معیار پر پورا اُترتے ہیں۔

کولون شہر کے 'ڈوئچے اشپورٹ ہوخ شولے‘ اور یونیورسٹی آف وُرسُبرگ کے تعاون سے تیار کردہ ڈی کے وی رپورٹ 2025 میں جرمن شہریوں کے صحت سے متعلق رویوں کا آٹھویں بار جائزہ لیا گیا۔

اس مطالعے میں غذائیت، جسمانی سرگرمیوں، شراب نوشی، تمباکو نوشی، اسٹریس اور بیٹھنے کے وقت پر توجہ دی گئی۔ اس سروے کے لیے 11 فروری سے 17 مارچ کے درمیان 28 سو سے زائد افراد سے سوالات کیے گئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اوسط بیٹھنے کا وقت دو برسوں میں فی ورکنگ ڈے نو گھنٹے 58 منٹ سے بڑھ کر تقریباً 10 گھنٹے 13 منٹ ہو چکا ہے۔ اس میں اوسطاً ساڑھے تین گھنٹے کام کی جگہ پر، ڈھائی گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے اور ڈیڑھ گھنٹہ کمپیوٹر یا ٹیبلٹ پر صرف ہوتا ہے۔

جسمانی سرگرمیاں اور صحت

صرف 30 فیصد ''زیادہ بیٹھنے والے‘‘ افراد کافی جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس طویل بیٹھنے کے اثرات کو زائل کر پاتے ہیں۔ مجموعی طور پر 68 فیصد جواب دہندگان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز کردہ سرگرمیوں کو پورا کرتے ہیں، جو کہ ایک مستحکم سطح ہے۔

سویڈن لڑکیوں کے کنوار پن کے ٹیسٹوں پر پابندی کا خواہش مند

تاہم ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہفتے میں دو بار پٹھوں کی ورزش صرف 34 فیصد لوگ کرتے ہیں جبکہ ''برداشت اور پٹھوں کی سرگرمیوں‘‘ کا امتزاج صرف 32 فیصد افراد حاصل کر پاتے ہیں۔

صحت مند طرز زندگی اور مسائل

رپورٹ سے مزید پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد افراد تمباکو نوشی اور ای-سگریٹ سے مکمل پرہیز کرتے ہیں، جبکہ 29 فیصد شراب سے مکمل طور پر دور رہتے ہیں۔ صرف ایک تہائی آبادی (تقریباً 34 فیصد) غذائی رہنما اصولوں پر عمل کرتی ہے، جن میں زیادہ تر پھل، سبزیاں، اناج، دالیں، گری دار میوے اور کم گوشت کھانا شامل ہیں۔

نوجوان بالغ افراد شراب سے پرہیز میں بہتر ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد غذائیت اور اسٹریس کے مسائل سے بہتر طریقے سے نمٹ رہے ہیں۔ تاہم تمام عمر کے گروہوں میں صرف 20 فیصد افراد روزمرہ کے اسٹریس سے صحت مند طریقے سے نمٹ پاتے ہیں، جو سن 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔

صحت مند طرز زندگی کس کا ہے؟

مکمل طور پر صحت مند طرز زندگی جرمنی کے شہریوں کے لیے مشکل دکھائی دیتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمام معیارات پر صرف دو فیصد جواب دہندگان پورا اترتے ہیں، جن میں صنفی فرق واضح ہے۔

تین فیصد خواتین مکمل صحت مند زندگی کے معیارات پر پورا اترتی ہیں، جبکہ صرف ایک فیصد مرد ایسا کرتے ہیں۔

تعلیم بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یونیورسٹی ڈگری والے افراد پانچ فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ صحت مند طرز زندگی کے معیارات پر پورا اترتے ہیں جبکہ صرف ہائی اسکول مکمل کرنے والے افراد میں یہ شرح صفر فیصد اور کالج والوں میں ایک فیصد ہے۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں غیر ملکی مجرموں کو فوری طور پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ
  • مریخ پر ناسا کی خلائی گاڑی نے عجیب ساخت کا پتھر دریافت کرلیا
  • پنجاب حکومت کا اہم فیصلہ، سیاحوں کے لئے اچھی خبر
  • ن لیگی اعلیٰ قیادت کا ملکی معاشی صورتحال، کرپشن روک تھام کے اقدامات پر غور
  • عمران خان کے گھر بنی گالہ کی نیلامی آج ، دلچسپی رکھنے والوں کیلئے ہدایات جاریں 
  • ملکی آزادی کا احترام خون میں شامل، ترقی کیلئے ہمیشہ مصروف رہیں گے: خالد مقبول
  • ملک میں آبی ذخائر مکمل بھرنے کے قریب، پانی کی دستیابی میں واضح بہتری
  • ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے مشیر بو ہائنز کا استعفیٰ، نجی شعبے میں واپسی کا اعلان
  • جرمن شہریوں کا یومیہ دس گھنٹوں سے زائد بیٹھے رہنے کا ’تشویشناک ریکارڈ‘
  • عرب اسلامی وزارتی اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر قبضے کے اعلان کی شدید مذمت