data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب:اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اپنی چشم کشا تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں امریکی و اسرائیلی امدادی منصوبے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے مراکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج کے اہلکاروں اور افسران نے اخبار کو بتایا کہ کمانڈروں نے فوجیوں کو براہ راست فائرنگ کے احکامات دیے تاکہ امداد کے لیے جمع ہونے والے ہجوم کو منتشر کیا جا سکے چاہے وہ کسی قسم کا خطرہ نہ بھی بن رہے ہوں۔

اسرائیلی فوجیوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہماری زبان صرف گولی ہے، ہر فلسطینی کو ہم جب چاہیں گولی مار سکتے ہیں، ہمیں یہاں تعینات کرنے کا مقصد ہی فلسطینیوں کو گولیاں مارکر ختم کرنا ہے، ہم ان لوگوں کو دشمن سمجھ کر مارتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہوتے۔

ایک اہلکار نے  کہا کہ”جہاں میری تعیناتی تھی وہاں روزانہ ایک سے پانچ افراد گولیوں کا نشانہ بنتے،

ہم پر کبھی کوئی فائرنگ نہیں ہوئی، غزہ میں انسانی جان کی کوئی قدر نہیں، ہم حکم کے جو فلسطینی نظر آئے گولی مارو۔

خیال رہےکہ   GHF کے مراکز کا انتظام امریکی افراد کے پاس ہے جبکہ ان مراکز کی سیکورٹی کے مختلف دائرے ہیں، اندرونِ مرکز میں امریکی اہلکار موجود ہوتے ہیں اور بیرونی حفاظتی زون: اسرائیلی فوج، ٹینک، اسنائپرز اور مارٹر توپیں ہوتیں ہیں جو فلسطینیوں پر ظلم ڈھاتیں ہیں۔

واضح رہےکہ  فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 27 مئی سے اب تک 549 فلسطینی شہید اور 4,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ

اپنے ایک انٹرویو میں پولش وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پولینڈ کی حکومت نے صہیونی رژیم کے ساتھ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور بعض یورپی ممالک کی مخالفت کے باوجود آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس حوالے سے پولش وزیر خارجہ "پیٹر سیجارٹو" نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ بوڈاپسٹ حکومت کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نہ صرف مشرق وسطیٰ میں امن کو قریب نہیں لائے گا بلکہ اسے مزید دور کر دے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی خوشامد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے تنازعہ کو حل کرنے کا واحد مناسب طریقہ، ابراہیم معاہدے کے ذریعے تل ابیب کے جانور صفت مجرموں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے عمل میں پوشیدہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ:النصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملوںمیں زخمی ہونےوالے افراد کواسپتال منتقل کیا جارہاہے ، چھوٹی تصویر میں امداد کے منتظر نوجوانوںپر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید نوجوانوں کی لاشوںسے لپٹ کر انکا چھوٹا بھائی رو رہاہے
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں کمسن بچی سمیت 4 افراد زخمی
  • اسرائیلی جارحیت: غزہ میں شہادتوں کی تعداد 65 ہزار 500 سے تجاوز کر گئی
  • حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، محمود عباس
  • گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ
  • اسرائیل نے غزہ کی جنگ میں حدود سے تجاوز کیا، اطالوی وزیراعظم
  • اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمبار ی اور فائرنگ: ایک ہی دن میں 63 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمبار ی اور فائرنگ:ایک ہی دن میں 63 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت: شہدا کی تعداد 65 ہزار 419 سے متجاوز
  • ہمارا فلسطین کو تسلیم کرنیکا کوئی منصوبہ نہیں، پولینڈ