ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی پاکستان کی معیشت اور زرعی پیداوار کے لیے لائف لائن ہے، اور حکومت آبی وسائل کے تحفظ اور مؤثر انتظام پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ سندھ طاس معاہدے سے متعلق ثالثی عدالت کا حالیہ فیصلہ پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی تائید ہے اور ایک اہم سفارتی و قانونی کامیابی ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں شہباز شریف نے واضح کیاکہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل یا ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہاکہ ثالثی عدالت کے فیصلے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کا مؤقف نہ صرف اصولی بلکہ قانونی طور پر بھی مضبوط ہے۔
انہوں نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کی بین الاقوامی قانونی محاذ پر خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی کوششوں کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی روح اور ضوابط کے مطابق اپنے آبی حقوق کا مکمل تحفظ کرے گا اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو ہرگز تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اٹارنی جنرل پانی سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف ملکی معیشت وزیر قانون وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹارنی جنرل پانی سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف ملکی معیشت وزیراعظم پاکستان وی نیوز
پڑھیں:
پاک سعودی معاہدہ، کامیابی، امکانات اور خطرات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں نسبتاً کمزور ممالک کے لیے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں اور مواقع بھی، پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جو کمزور نہیں تو طاقتور بھی نہیں، بلکہ پاکستان ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود نہایت کمزور معاشی صورتحال سے دوچار ہے، ایسے میں مئی 2025 میں بھارت سے پانچ روزہ جھڑپ نے بالکل نئی صورتحال پیدا کردی، معاشی اور فوجی اعتبار سے بھارت کے مقابلے میں کمزور ملک پاکستان کی افواج نے پیشہ ورانہ مہارت اور جرأت کی تاریخ رقم کردی اور بھارت کو بدترین شکست سے دوچار کردیا، اور یہاں سے پاکستان کے لیے مواقع کھلنا شروع ہوگئے، پہلے بھارت خلجان میں مبتلا ہوا، شرمندگی کے مارے سر نہیں اٹھا سکتا، اس کے بعد یورپ خصوصاً فرانس نے آنکھیں پھیریں اور ساتھ ہی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات نے بھارت کو شدید پریشانی سے دوچار کردیا، پھر پاکستان کے لیے آسانیاں پیدا کی گئیں اور اب پاکستانی فوجی برتری یا دھاک نے قضیہ فلسطین اور اسرائیلی چیرہ دستیوں کے حوالے سے نئے امکانات پیدا کردیے اور اس سلسلے کا پہلا بڑا اقدام پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہے اس سے خلیج کی سلامتی میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے جس کا مرکز سعودی عرب و پاکستان کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری ہے، اس معاہدے کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت پاکستان کے درمیان ریاض میں جامع دفاعی معاہدہ ہوا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاک سعودی ’’اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی آٹھ عشروں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے، دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں یہ معاہدہ ہوا جو دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، معاہدہ خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ موجودہ اور متوقع خطرات سے نمٹا اور دفاعی تعاون کے مختلف پہلوئوں کو فروغ دیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا، معاہدے کے نتیجے میں پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ طور پر نمٹیں گے اور اپنے دفاع کے لیے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے موجود ہوگی۔ پاکستان مقدس مقامات کے دفاع میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔
اس معاہدے سے بیک وقت کئی تبدیلیاں آسکتی ہیں، حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے ایران، لبنان اور اب قطر پر حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی خصوصاً سعودی عرب میں جس نے اپنا پورا دفاع امریکا کے حوالے کررکھا ہے اور حال ہی میں امریکی حلیف قطر پر اسرائیلی حملہ یہ بتانے کے لیے کافی تھا کہ امریکا اسرائیل کے مقابلے میں اپنے کسی حلیف کا ساتھ نہیں دے گا، چنانچہ پاکستان کے مئی 2025 کے آپریشن بنیان مرصوص کے بعد عرب دنیا کی نظریں پاکستان کی طرف ہوگئی تھیں، یقینا اس صورتحال دے پاکستان کو بڑے فوائد ملے ہیں، لیکن مستقبل میں دور رس نتائج والے کام یعنی سعودی سرمایہ کاری، پاکستانی افرادی قوت کے لیے ملازمت کے مواقع ویزوں میں آسانی وغیرہ کو یقینی بنانا پاکستانی قیادت کا کام ہے، ایسا نہ ہو کہ کچھ تیل مفت، کچھ لمبے ادھار پر اور قرضہ ری شیڈول کرواکے خوش ہوجائیں۔ اگر پاکستانی قیادت اپنے ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع یقینی بنادے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی۔
ایک طرف جہاں یہ کامیابی اور موقع ہے وہیں پاکستان کے لیے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں، خطرات یوں کہ اسرائیل، بھارت اور امریکا اس معاہدے کو ہضم نہیں کرسکیں گے اور کچھ نہ کچھ سازشیں ہوتی رہیں گی اور یہیں سے پاکستانی قیادت کا امتحان بھی شروع ہوگا کریڈٹ لینے اور دینے والے اب ذمے داری بھی لیں تاکہ معاہدے کے ثمرات پاکستانی قوم کو مل سکیں۔ یہ جو بار بار تکرار کی جارہی ہے کہ پاکستان مقدس مقامات کے تحفظ میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا، اگر معاہدے میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کا لفظ ڈال دیا جاتا تو القدس کا تحفظ بھی اس میں شامل ہوجاتا اور یہ معاہدہ امت مسلمہ کا حقیقی ترجمان بن جاتا، ساتھ ہی صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ بھی اس معاہدے کو چارچاند لگا دیتا۔