عوام کیلئے بری خبر!!! حکومت نے نیشنل سیونگز اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
عوام کیلئے بری خبر!!! حکومت نے نیشنل سیونگز اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:حکومت نے قومی بچت اسکیموں (نیشنل سیونگز) پر منافع کی شرح میں نمایاں کمی کا اعلان کر دیا ہے، جو 27 جون 2025 سے مؤثر العمل ہو چکی ہے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز اور نیشنل سیونگز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق منافع میں کمی 15 سے 59 بیسس پوائنٹس کے درمیان ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی اسکیموں پر سب سے زیادہ کمی کی گئی ہے۔ سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ اور سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ کی منافع شرح میں 59 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی، جس کے بعد نئی شرح 10.
ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں 36 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد یہ 11.16 فیصد ہو گئی، جب کہ اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس کی شرح 10.90 فیصد سے کم ہو کر 10.60 فیصد کر دی گئی ہے۔
ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس کی شرح منافع میں نسبتاً معمولی 15 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی ہے، جس کے بعد یہ 11.91 فیصد سے کم ہو کر 11.76 فیصد رہ گئی۔
معمر افراد اور شہداء کے اہل خانہ کے لیے مخصوص اسکیموں پر بھی کٹوتی کی گئی ہے۔ پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ، بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ، تینوں کی شرح منافع میں 24 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی ہے اور اب یہ 13.2 فیصد پر آ گئی ہیں۔
تاہم، اسٹینڈرڈ سیونگز اکاؤنٹ پر منافع کی شرح 9.5 فیصد برقرار رکھی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں اس وقت کی گئی ہیں جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ ماہ اپنی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ فیصلہ عالمی حالات، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں پر اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، 40 میں سے 56 فیصد ماہرین نے بھی اسی فیصلے کی پیش گوئی کی تھی۔ معاشی ماہرین کے مطابق دسمبر 2025 تک شرح سود مزید کم ہو کر 10 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی سیاسی میدان میں نئی انٹری؛ الیکشن کمیشن نے نئی جماعت رجسٹر کرلی،سربراہ کون؟ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کے تناظر میں اہم شرعی نکات سامنے آ گئے غزہ جنگ بندی کن شرائط اور مراحل کے تحت ہوگی؟ امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آگیا فرد جرم کے بعد اب گواہوں کی باری، 9 مئی کیس میں نیا موڑ آنے والا؟ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 31 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کیلئے نتیجہ خیز شراکت داری کیلئے پرعزم ہیں، وزیرخزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پر منافع کی شرح میں نیشنل سیونگز اسکیموں پر
پڑھیں:
گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-4
راجا ذاکرخان
گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔
گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔
گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔
سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔
گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔