ملک بھر میں جاری لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بڑھتے نرخوں کے باعث عوام میں یہ سوال شدت سے زیرِ بحث ہے کہ آخر بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ماضی میں حکومتوں نے کیا اقدامات کیے؟ وی نیوز کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مختلف حکومتوں نے مختلف ادوار میں منصوبوں کا اعلان کیا، مگر ان منصوبوں کے ساتھ ایسے طویل المدتی معاہدے بھی کیے گئے جن کی قیمت آج عوام بھگت رہی ہے۔

وزارت توانائی کی سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں متبادل توانائی پر سب سے زیادہ انحصار کرتے ہوئے 16 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2710 میگاواٹ رہی۔ یہ منصوبے شمسی، ہوا اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی کے لیے تھے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 4 مختلف ادوارِ حکومت میں مجموعی طور پر 33 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن سے 9000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ یہ ملک کی توانائی تاریخ میں سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے منصوبے تھے، جن میں فرنس آئل، گیس، کوئلہ اور ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس شامل تھے۔

مزید پڑھیں: بجلی کا بل ٹھیک کرانے آئی خاتون پر سیکیورٹی گارڈ کا تشدد، گھسیٹ کر باہر نکال دیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے چار ادوار حکومت میں 3382 میگاواٹ کے 24 منصوبے شروع کیے گئے، جن میں زیادہ تر تھرمل اور ہائیڈل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے اہداف تھے۔

اسی طرح سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں 1884 میگاواٹ کے 9 منصوبے منظور کیے گئے، جن میں فرنس آئل، کوئلہ اور گیس پر انحصار تھا۔

آئی پی پیز کے ساتھ طویل معاہدے، بوجھ عوام پر!

بجلی کی پیداوار کے لیے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ کیے گئے معاہدے آج بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 2013 سے 2018 کے دور میں 130 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے، جو تمام حکومتوں میں سب سے زیادہ ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کے بعد حکومت کا بجلی صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی کے ادوار میں 35 کمپنیوں، پرویز مشرف کے دور میں 48 کمپنیوں اور پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 30 کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے۔

یہ معاہدے طویل المدت ہیں، بعض کمپنیوں کے ساتھ 2057 تک کی شراکت داری طے کی گئی ہے، جن کے تحت ان کمپنیوں کو ماہانہ کیپیسٹی پیمنٹ کے طور پر اربوں روپے کی ادائیگیاں کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، خواہ وہ بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔ ان ادائیگیوں کا بوجھ براہِ راست عوام سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان معاہدوں میں ترمیم، از سرِ نو جائزہ، اور متبادل پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں توانائی بحران کو نہ صرف مؤثر طور پر قابو پایا جا سکے بلکہ عوام کو بلاجواز مالی بوجھ سے بھی بچایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجلی بجلی کی پیداوار پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ ن سابق صدر جنرل پرویز مشرف لوڈشیڈنگ وزارت توانائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بجلی بجلی کی پیداوار پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ ن سابق صدر جنرل پرویز مشرف لوڈشیڈنگ وزارت توانائی حکومت میں بجلی کے بجلی کی کے ساتھ کیے گئے کے لیے کے دور

پڑھیں:

اسپین نے اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کے اسلحہ معاہدے منسوخ کر دیے

اسپین کی حکومت نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں اسرائیل سے اسلحہ کی خریداری کے بڑے معاہدے منسوخ کر دیے ہیں۔ فیصلے کے تحت 825 ملین ڈالر (قریباً 700 ملین یورو) مالیت کے راکٹ لانچر سسٹمز اور 287 ملین یورو کے اینٹی ٹینک میزائل لانچر معاہدے منسوخ کیے گئے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق یہ معاہدے اسرائیلی کمپنی ایل بٹ سسٹمز کے تیار کردہ پلس پلیٹ فارم سے ماخوذ 12 ایس آئی ایل اے ایم راکٹ لانچر سسٹمز اور 168 اینٹی ٹینک لانچر کی خریداری سے متعلق تھے۔

یہ پیشرفت اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کی جانب سے گذشتہ ہفتے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ ان کی حکومت اسرائیل کے ساتھ فوجی سازوسامان کی فروخت اور خریداری پر قانونی پابندی عائد کرے گی۔

مزید پڑھیں: اسپین کا عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فریق بننے کا اعلان

سانچیز نے اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسپین کسی بھی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں ہوگا جو اسرائیلی جارحیت کو سہارا دے۔

رپورٹس کے مطابق اسپین کی وزارت دفاع اسرائیلی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کو مسلح افواج سے مرحلہ وار ختم کرنے کا جامع جائزہ لے رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسپین یورپ میں ان چند ممالک میں شامل ہے جو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی غزہ پالیسی کے سب سے زیادہ ناقد سمجھے جاتے ہیں۔

2024 میں اسپین نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے اور اسرائیل نے اپنا سفیر میڈرڈ سے واپس بلا لیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپین اسرائیل اسلحہ معاہدے منسوخ سانچیز

متعلقہ مضامین

  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
  • آئی سی سی ٹی20 انٹرنیشنل رینکنگ جاری، ٹاپ 10 میں کتنے پاکستانی کرکٹر شامل؟
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کا ٹی چوک فلائی اوور منصوبے کا دورہ،تعمیراتی کاموں کا معائنہ
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  • اسپین نے اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کے اسلحہ معاہدے منسوخ کر دیے
  • تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • گورنر سندھ نے چین کے شہر شینزو میں ’بدر انرجی‘ کے جدید صنعتی منصوبے کا افتتاح کردیا
  • حکومت کا جدید اور تیز رفتار ٹرین سروس شروع کرنے کا فیصلہ
  • گجرات: چودھری پرویزالٰہی کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین میں راشن تقسیم