خیبر پی کے گورنر نے عدم اعتماد لانے کا اشارہ دیدیا، اتنی حیثیت نہیں حکومت گرا سکیں: گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
پشاور (بیورورپورٹ+نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) گورنر خیبر پی کے نے صوبائی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دے دیا ہے۔ نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس 52 یا 54 ارکان ہوچکے ہیں، جس دن اسمبلی میں ہمارا ایک بھی رکن زیادہ ہوا تو ہمارا جمہوری حق ہے کہ عدم اعتماد لیکر آئیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف کوئی سازش نہیں کر رہے، اگر پی ٹی آئی کے پاس وفاق، پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں زیادہ ارکان ہیں تو وہ عدم اعتماد لے آئے۔ مولانا فضل الرحمان سے سیاسی ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں، علیمہ خان کہتی ہیں کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے خلاف کسی سیاسی کارروائی میں شامل نہیں ہوں گے۔ علیمہ خان تو مائنس عمران خان کا بھی کہہ چکی ہیں۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ گورنر خیبر پی کے کی میری حکومت گرانے کی حیثیت نہیں۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کونسلر کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سوات واقعے کی انکوائری چل رہی ہے، سانحہ سوات کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی، دریائوں کی تعمیرات کو ختم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پشاور ہائیکورٹ نے علی امین گنڈا پور کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبر پی کے نے کہا
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل
ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر، قانونا کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم ،جسٹس شکیل WhatsAppFacebookTwitter 0 3 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانونا کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے
، مستقل نہیں۔ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ذکر کیا گیا۔اس حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ججز نے خط میں دبا، بلیک میلنگ اور غیر قانونی نگرانی کا ذکر کیا، خط میں کہا گیا کہ سیاسی مقدمات میں فیصلے انجینئر کرنے کی کوششیں ہوئیں، ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش پنجاب: اساتذہ کے تبادلوں کیلئے موصول 56 ہزار درخواستوں میں سے 46 ہزار مسترد پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری بلاول بھٹو کا مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم