چیٹ جی پی ٹی کے غیر مناسب استعمال کے خطرات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی کے ساتھ چیٹ بوٹس کا استعمال تیزی سے بڑھا ہے اور چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) اس وقت دنیا کے مقبول ترین AI چیٹ بوٹس میں شمار ہوتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق چیٹ بوٹ اوپن اے آئی (OpenAI) کی جانب سے تیار کیا گیا ہے اور کروڑوں افراد اسے روزمرہ کے مختلف کاموں میں استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ ای میل لکھنا، کوڈنگ میں مدد لینا، خیالات جمع کرنا یا ترجمہ کروانا۔
لیکن جہاں چیٹ جی پی ٹی کئی حوالوں سے مفید ہے، وہیں ایسے بہت سے کام بھی ہیں جو اس سے نہیں کروانے چاہییں کیونکہ یہ یا تو غلط معلومات فراہم کر سکتا ہے یا اس کے پاس حالاتِ حاضرہ سے متعلق اپ ڈیٹ معلومات نہیں ہوتیں، کئی معاملات میں اس کا استعمال نقصان دہ یا خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ذیل میں اُن اہم شعبوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جہاں چیٹ جی پی ٹی کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے
1.
چیٹ جی پی ٹی ڈاکٹر نہیں ہے، اور نہ ہی اسے کسی طبی تشخیص کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ اگر آپ اپنی علامات درج کرتے ہیں تو یہ چیٹ بوٹ معمولی بیماری کو بھی مہلک بنا کر پیش کر سکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر آپ زکام کی علامات لکھیں تو یہ کسی خطرناک مرض جیسا کہ کینسر کی طرف اشارہ کر سکتا ہے، جس سے ذہنی دباؤ بڑھ سکتا ہے، صحت سے متعلق معاملات میں ہمیشہ مستند ڈاکٹر یا اسپیشلسٹ سے رجوع کریں، AI سے نہیں۔
2. ذہنی صحت یا جذباتی مدد کے لیے
کئی افراد ڈپریشن، انزائٹی یا جذباتی مسائل کے حل کے لیے چیٹ بوٹس کا سہارا لیتے ہیں مگر چیٹ جی پی ٹی ماہر نفسیات یا تھراپسٹ کا نعم البدل نہیں ہو سکتا، یہ مخصوص جذباتی باریکیوں کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اور غلط مشورے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
3. ٹیکس یا مالیاتی منصوبہ بندی
ٹیکس، سرمایہ کاری یا مالی منصوبہ بندی جیسے حساس معاملات میں چیٹ جی پی ٹی کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے، اس کے پاس نہ صرف آپ کے مقامی ٹیکس قوانین کی مکمل تفصیل نہیں ہوتی بلکہ یہ غلط مشورہ بھی دے سکتا ہے جس سے مالی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
4. ڈیٹا پرائیویسی اور ریگولیشن
چیٹ جی پی ٹی کو حساس معلومات فراہم کرنا، جیسے قومی شناختی کارڈ نمبر، بینک تفصیلات یا پاسورڈز، انتہائی خطرناک عمل ہے۔ یہ پلیٹ فارم انفرادی ڈیٹا پر مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتا۔
5. کسی بھی غیر قانونی عمل کے لیے
چیٹ جی پی ٹی کو کسی بھی غیر قانونی کام کے لیے استعمال کرنا اخلاقی اور قانونی طور پر غلط ہے۔ چاہے وہ جعلی دستاویزات بنوانا ہو یا کوئی ہیکنگ سے متعلق معلومات لینا، یہ عمل نہ صرف آپ کو مشکلات میں ڈال سکتا ہے بلکہ پلیٹ فارم بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔
6. ہوم ورک یا امتحانات میں دھوکہ دہی
طلبہ اکثر ہوم ورک یا اسائنمنٹ کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں مگر یہ عمل سیکھنے کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے، کئی تعلیمی ادارے اس طرز عمل کو دھوکہ دہی قرار دیتے ہیں۔
7. تازہ ترین خبروں یا حالاتِ حاضرہ کی معلومات کے لیے
چیٹ جی پی ٹی عمومی طور پر تازہ ترین خبروں سے باخبر نہیں ہوتا۔ اس کی معلومات کا انحصار اس کے تربیتی ڈیٹا پر ہوتا ہے، جو وقت کے ساتھ پرانا ہو سکتا ہے۔ تازہ خبریں یا بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے لیے مستند ذرائع سے رجوع کریں۔
8. جان بچانے کے فیصلے
کسی ہنگامی صورت حال، جیسے کسی کو CPR دینا، یا زہریلی شے کھانے کے بعد فوری قدم اٹھانا ہو تو چیٹ جی پی ٹی پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تاخیر جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ایسی صورتحال میں فوری طور پر ایمرجنسی سروسز سے رجوع کریں۔
9. قانونی دستاویزات کی تیاری
چیٹ جی پی ٹی سے لیگل نوٹس، معاہدے یا دیگر قانونی دستاویزات تیار کروانا خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ یہ قانونی زبان اور مقامی قوانین کے مطابق درست نہیں ہو سکتیں، بہتر ہے کہ کسی مستند وکیل کی خدمات حاصل کی جائیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی کا استعمال ہو سکتا ہے نہیں ہو کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔