سابق ایئر چیف سہیل امان نے بھارت کیخلاف جنگ کے بعد ایئر فورس کے جوانوں کی دلچسپ شکایت بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کے سابق ایئر چیف سہیل امان نے آپریشن بنیان مرصوص کے حوالے سے سنوبر انسٹی ٹیوٹ راونڈ ٹیبل میں منعقدہ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ بھارت کیخلاف جنگ کے بعد پاکستان ایئر فورس کے جوانوں نے صرف ایک ہی شکایت کی ہے کہ آپ نے ہمیں تربیتی مشقوں میں زیادہ ٹف ٹائم دیا ہے جبکہ بھارتیوں نے جنگ میں ہم اتنا ٹف ٹائم نہیں دیا ۔
تفصیلات کے مطابق ایئر چیف سہیل امان کا کہناتھا کہ جے ٹین ، رافیل ، میٹیور اور پی ایل 15 میں زیادہ فرق نہیں ہے ، لیکن اہم یہ ہے کہ آپ ان کا استعمال کس طرح کرتے ہیں، مستقبل میں سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ تمام اثاثوں کو یکجا کرنا چاہیے اور اچھی ٹریننگ کرنی چاہیے ، ہماری خوش قسمتی ہے کہ بھارت نے ان میں سے کچھ بھی نہیں کیا، رافیل ایک جہاز ہے ، اسے کیسے استعمال کیا جائے اور کون استعمال کرے گا یہ معنی رکھتا ہے ۔
وٹامن ڈرپس سے جوان اور گورا ہونے کا جنون کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟ مشی خان کا بیان وائرل
".
- Former Air Chief Sohail Aman speaking at Sanober Institutes Roundtable on Operation Bunyanum Marsoos. pic.twitter.com/L9mbvp1zia — Kaz ???????? (@kozamli) July 2, 2025
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان ایک آزاد ملک، قرضوں میں نہیں پھنسنا چاہیے: امریکی ناظم الامور
پاکستان میں امریکی ناظم الامور نٹیلی اے بیکر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اسے کسی ملک کے قرضوں کے چنگل میں نہیں پھنسنا چاہیے، پاکستان کو اپنے نجکاری پروگرام پر بھرپورعمل کرنا چاہیے۔امریکی ناظم الامور نیٹلی اے بیکر نے ایوانِ صدر میں اخبار نویسوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے اصلاحاتی پروگرام پر مکمل عملدرآمد سے ہی پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی کامیاب ہوگی، آئی ایم ایف پاکستان میں ایسی معاشی اصلاحات چاہتا ہے جو اسے بہتر اور پائیدار معیشت بنانے کا باعث بنیں، ورلڈ بینک بھی پاکستان کے ساتھ موثر اندازمیں تعاون کر رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ میں پاکستان کے مختلف شہروں میں جا چکی ہوں، ابھی میں آزاد کشمیر نہیں گئی، میں جانا چاہتی ہوں، پاکستان کے ساتھ امریکا کا پہلے ہی اقتصادی میدان میں تعاون بہت اچھا چل رہاہے، پاکستان کی خودمختاری امریکا کے لیے نہایت اہم ہے اور امریکا بڑے دل سے پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، جو دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے لیکن اسے اپنی معاشی خودمختاری اور مفادات کا محتاط انداز میں تحفظ کرنا ہوگا، کوئی بھی ایسا منصوبہ جو کسی بھی ملک کے لیے قرض کے جال ( Trap Debt) کا باعث بنے پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔نیٹلی اے بیکر نے مزید کہا ہے کہ واشنگٹن کو پاکستان اور چین کے تعلقات کی حساس نوعیت کا مکمل ادراک ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جیسے ہی اپنی مصروف بین الاقوامی ذمہ داریوں سے وقت ملا وہ پاکستان کا دورہ کریں گے، یہ دورہ جلد متوقع ہے، صدر ٹرمپ امن کے داعی ہیں اور پاکستان نے ان کے نام کو نوبل انعام کے لیے درست طور پر تجویز کیا۔